ایک مدرسہ جو طلبہ کوجدیدتعلیم کے ساتھ روزگاربھی دیتاہے

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 13-11-2021
ایک مدرسہ جو طلبہ کوجدیدتعلیم کے ساتھ روزگاربھی دیتاہے
ایک مدرسہ جو طلبہ کوجدیدتعلیم کے ساتھ روزگاربھی دیتاہے

 

 

عارف الاسلام/ گوہاٹی

مدرسوں کو عام طور پر اسلامی اسکول سمجھا جاتا ہے جہاں صرف قرآن اور مذہبی تعلیمات دی جاتی ہیں لیکن گوہاٹی کے ایک مدرسے میں مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید تعلیم کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ گوہاٹی کے قلب میں واقع اسلام پور میں مدرسہ مرکز العلوم کسی دوسرے اسکولوں کی طرح ہی باقاعدہ تعلیم فراہم کرتا ہے۔

پہلے مدرسوں میں صرف اسلامی تعلیم دی جاتی تھی اور کچھ حد تک انگریزی اور آسامی بھی پڑھائی جاتی تھی۔ بعد ازاں ایک بار مدرسہ میں کار ورکشاپ ہوا، اور تمام طلبہ کو تربیت دی گئی۔

اس کے ساتھ ہی ایک مویشی فارم بھی کھولاگیا اور گائے کے دودھ کی فروخت سے مدرسہ کو معاشی طور پر آگے بڑھانے میں بھی مدد ملی۔ اس مدرسے میں قرآن پاک کی تعلیم کے علاوہ آسامی، انگریزی، کمپیوٹرکی تعلیم دی جاتی ہے نیزسلائی بھی سکھائی جاتی ہے۔

سلائی کی تربیت کے لیے آنے والے طلبہ میں مسلم اور ہندو دونوں طبقے کے طلبہ شامل ہیں۔ مدرسے میں 'اسکل ڈیولپمنٹ' پر بہت زور دیا جاتا ہے۔

تمام طلباء کو ڈرائیونگ، سلائی وغیرہ کی تربیت دی جاتی ہے تاکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد خود انحصار بن سکیں۔ مدرسہ کے آس پاس کوئی دوسراتعلیمی ادارہ نہیں ہے لہذا بہت سے بچے یہیں تعلیم کے لئے آتے ہیں۔

awaz

مدرسہ کے تمام طلباء کو مدرسہ سمیتی کی طرف سے اسکولی تعلیم بھی فراہم کی جاتی ہے۔ پانچویں جماعت سے لے کر بارہویں جماعت تک کے تمام طلباء اسکول یونیفارم پہن کر سکول جاتے ہیں۔

مدرسہ سمیتی نے مدرسہ میں طلباء کے لیے نجی ٹیوشن کا انتظام بھی کیا ہے۔ مدرسہ کے استاد ہلال قاسمی کو 2013 میں امریکہ کے صدر نے مدعو کیا تھا۔ امریکہ میں مدارس کا تذکرہ کرتے ہوئے قاسمی کہتے ہیں: "امریکہ کا ایک گروپ ہمارے مدارس چلانے کے نظام کی جانب متوجہ ہوا اور اس نے ہمیں مدعوکیا۔

انھوں نے بتایا کہ مدرسے میں بچے مولانا یا حافظ ہونے کے ساتھ ہی بیچلر اور ماسٹر ڈگریاں بھی حاصل کرتے ہیں۔

مدرسہ کے ہیڈ ماسٹر ہلال الدین قاسمی نے آسام کے تمام مدارس سے اپیل کی: "آسام کے تمام مدارس کے اپنے دارالاقامہ ہیں اوردرسگاہیں اسکول ہیں۔یہاں جدید تعلیم بھی دی جائے۔ حکومت بھی یہی چاہتی ہے۔ مدارس میں تعلیم ہمیشہ اعلیٰ معیار کی ہونی چاہیے۔ مذہبی تعلیم ہو یا عام تعلیم۔ اسکول کی تعلیم سب کے لیے مہیا کی جائے، غریب گھرانوں کے بچوں کو مدرسوں میں رکھا جائے۔"

دینی تعلیم کی ضرورت کا ذکر کرتے ہوئے، قاسمی کہتے ہیں: "ہر مسلمان کو اسلام کی بنیادی باتیں سیکھنی چاہئیں۔ ہر گھر میں مولانا یا حافظ کا ہونا لازمی نہیں ہے۔ ہمیں تعلیم فراہم کر کے معاشرے کی قیادت کرنی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ ہمارے مدارس میں مختلف تقریبات میں طلباء قومی ترانے گاتے ہیں، پہلے تو بہت سے لوگ ہماری تصویریں کھینچتے تھے لیکن بعد میں اکثر مدارس نے یہ انتظام کر دیا ہے۔ تہذیب کو ثقافت کے ساتھ ہم آہنگ ہونا لازمی ہے۔"

تعلیم کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، قاسمی کہتے ہیں: "بہت سی رپورٹوں سے ظاہر ہے کہ مسلمان ملک میں سب سے زیادہ پسماندہ لوگ ہیں۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم معیاری تعلیم دے کر کمیونٹی کی ترقی کے لیے کام کریں۔

خاص طور پر مشرقی خطے کے مسلمانوں میں تعلیم کی شرح کم ہے اور جرائم کی شرح کافی زیادہ ہے۔ اس کی وجہ تعلیم کی کمی ہے۔ ان میں حقیقی اسلامی تعلیم اور اسکولنگ دونوں کا فقدان ہے۔"

ہلال الدین قاسمی نے قرآن اور اسلامی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید اساتذہ کو ترجیح دے کر طلبہ کو فائدہ پہنچایا ہے۔ان کے مطابق مدرسہ کے معلمین کی جدید سوچ سے تمام طلبہ کو بہت فائدہ ہوا۔