جمعیۃ علماء کے وفد کا جہانگیر پوری فسادزدہ علاقہ کا دورہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-04-2022
جمعیۃ علماء کے وفد کا جہانگیر پوری فسادزدہ علاقہ کا دورہ
جمعیۃ علماء کے وفد کا جہانگیر پوری فسادزدہ علاقہ کا دورہ

 

 

نئی دہلی: دہلی کے جہانگیر پوری میں رونما ہونے والے فرقہ وارانہ تصادم پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہندکے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اسے لاء اینڈ آرڈ کی ناکامی قرار دیاہے اور اس پورے واقعہ کے منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔مولانا مدنی نے کہا کہ تحقیقاتی ایجنسیوں کو اپنی ذمہ داری ایماندارنہ طور پر ادا کرنی چاہیے اور اصل واقعہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرنی چاہیے، نیز ان افراد اور گروہوں لگانے کی ضرورت ہے جو اشتعال انگیز نعرے لگاتے رہے اور غیر قانونی طور سے ہتھیاروں کا مظاہرہ کرتے رہے اور یہ سب حرکتیں جہانگیر پوری میں صبح سے ہورہی تھیں، پھر بھی پولس انتظامیہ کی طرف سے غفلت شعاری اور مذہبی جلوس کی کالی بھیروں پر قد غن لگانے میں ناکامی قابل مذمت ہے۔

واضح ہو کہ مولانا مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند کا ایک پانچ رکنی وفد ایڈوکیٹ سپریم کورٹ محمد نوراللہ کی قیادت میں آج جہاں گیر پوری پہنچا اور اس نے متاثرہ مسجد کے امام صاحب اور سی بلاک میں رہنے والے ذمہ دار لوگوں سے ملاقات کرکے صورت حال سمجھنے کی کوشش کی، وفد میں ان کے ہمراہ مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند سے مولانا عظیم اللہ صدیقی قاسمی، مولانا غیور احمد قاسمی، قاری سعید احمد اور ایڈوکیٹ ہائی کورٹ عبدالغفار صاحب شامل تھے۔

وفد نے مسجد کے امام جناب مولانا شاہد عثمانی، مقامی ذمہ دار خلیل احمد، شیخ عبدالقادر، محمد جہانگیر، مولانا رمضان سے مکمل طور پر دن بھر ہوئے واقعات کو جانا، ان لوگوں نے بتایا کہ شام چھ بجے سے قبل دو مرتبہ بھیڑ مسجد کے سامنے آئی، ذمہ داروں کے کہنے سے ان کا روٹ بدل دیا گیا، جب شام میں چھ بجے سہ بارہ مذہبی جلوس،حسین چوک ہوتے ہوئے یہاں پہنچا تو زیادہ مشتعل ہو گیا

اس میں شامل شرپسندوں نے مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے، بالخصو ص ”دیش میں رہنا ہو گا، جے شری رام کہنا ہوگا“ لوگوں نے ہاتھ جوڑ کر ان کو یہاں سے جانے کے لیے کہا تو اور بضد ہوگئے اور تلوار نکال لیا، جس کے بعد دونوں طرف سے پتھر بازی ہوئی، بعد میں پولس آگئی اور دونوں طرف کی بھیڑ کے درمیان حائل ہو گئی۔مقامی لوگوں سے جب پوچھا گیا کہ کیا بھیڑ مسجد میں جھنڈا نصب کرنا چاہ رہی تھی تو انھوں نے کہا کہ کچھ لوگ مسجد کے گیٹ پر جھنڈا نصب کرنے کی کوشش کررہے تھے، لیکن وہ ناکام رہے۔

دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے ان خاندانوں سے بھی ملاقات کی جن کو پولس نے اس معاملے سے جوڑ کر گرفتارکرلیا ہے، ان میں سے علاقے کے سوشل ورکر جناب انصار احمد کی اہلیہ سے بھی ملاقات ہو ئی، انھوں نے بتایا کہ ان کا شوہر بے قصور ہے اور وہ ہندو مسلمان سبھی کے لیے خیر خواہی اور سوشل ورک کرتے ہیں، اس دن بھی وہ لوگوں کو سمجھانے گئے تھے، وہ بہت خو ف زدہ تھی اور کہہ رہی تھی کہ اس کو خطرہ ہے کہ پولس کہیں اس کے سترہ سالہ بیٹا سہیل کو بھی اذیت نہ دے۔

مقامی ذمہ داروں نے جمعیۃ کے وفد کو چودہ لوگوں کی فہرست اور ان کے آدھار کارڈ دیے جن کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے رشتہ داروں نے جمعیۃ علماء ہند سے انصاف دلانے کی درخواست کی ہے۔اس سلسلے میں جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے ذمہ دار ایڈوکیٹ و مولانا نیاز احمد فاروقی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند پور ی قوت سے ان کامقدمہ لڑے گی، جمعیۃ علماء ہند پہلے سے ہی دہلی فسادات 2020 کے مقدمات لڑرہی ہے،جس میں پانچ سو سے زائد معاملات میں ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہے، جب کہ 160 مقدمات ٹرائل پر لڑرہی ہے۔