کسان تحریک کے 200 دن پورے ہوگئے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-06-2021
کسان اندولن جاری
کسان اندولن جاری

 

 

آواز دی وائس ۔ نئی دہلی 

 تین زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے مظاہروں کو 200 دن مکمل ہو گئے ہیں۔40 کسانوں کی تنطیموں کے اتحاد سنیوکت کسان مورچہ نے مودی حکومت کے ذریعہ جو خریف کی پیدوار کی خریدنے کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا ہے اسے انہوں نے مسترد کر دیا ہے۔ مورچہ نے خریف کی نئی ایم ایس پی کو بھی ایک جملہ قرار دیتے ہوئے حکومت کی تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا رویہ کسان مخالف ہے۔ مورچہ نے کہا ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن نے ایم ایس پی طے کرنے کے جس طریقہ کی سفارش کی تھی اس پر عمل نہ کرتے ہوئے حکومت نےپرانےطریقہ پر ہی عمل کیا ہے۔ واضح رہے بی جےپی نے سال 2014 میں سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنےکا وعدہ کیا تھا۔

 مرکزی حکومت نےدھان کی پیداور کی کم سے کم خرید کی قیمت یعنی ایم ایس پی میں صرف 72 روپے کا اضافہ کیا ہےجوگزشتہ سال کی قیمت 1,868 سے بڑھ کر 1,940ہو گئی ہے جبکہ بڑھانے کی جس قیمت کی سفارش کی گئی ہے وہ 452 فی کونٹل ہے اور اڑد اور تور کی دال کی قیمتوں کی 300 روپے بڑھانے کی سفارش کی گئی ہے۔

 دوسری جانب حکومت کے دو محکموں کے مابین اختلاف کو اجاگر کرتے ہو ئےسنیوکت مورچہ نے کہا ہے کہ نیتی آیوگ میں زرعات سے تعلق رکھنے والے رکن رمیش چند نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ بات چیت جبھی بحال ہو سکتی ہے جب کسان قوانین میں خامیوں کے بارے میں وضاحت سے بتائیں جبکہ مرکزی وزیر برائے زرعات نریندر سنگھ تومر نے کہا ہے کہ بات چیت جبھی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے جب کسان متابدل پیش کش کے ساتھ سامنے آئیں۔ سنیوکت کسان مورچہ نے کہا ہے کہ دونوں کے بیا نات میں تضاد ہے۔

 مورچہ کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شائد رمیش چند نے 22 جنوری سال 2021 میں ہوئی گیارہویں دور کی بات چیت سے خود کو اپڈیٹ نہیں کیا جبھی وہ ایسی بات کر رہے ہیں کیونکہ قوانین میں بنیادی خامیوں کے بارے میں حکومت کو آگاہ کیا جا چکا ہے۔