موٹے لوگوں سے کیوں پریشان ہےسعودی عرب؟

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
موٹے لوگوں سے کیوں پریشان ہےسعودی عرب؟
موٹے لوگوں سے کیوں پریشان ہےسعودی عرب؟

 

 

ریاض: ایک نئی تحقیق کے مطابق سعودی عرب کو موٹاپے کی وجہ سے سالانہ 19 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔ اگر اس مسئلے پر توجہ نہ دی گئی تو یہ تعداد سنہ 2060 تک بڑھ سکتی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق برٹش میڈیکل جنرل گلوبل ہیلتھ کی اس تحقیق میں آٹھ ممالک کا سروے کیا گیا اور پتا چلا کہ مٹاپے کی وجہ سے مملکت کو اس کی مجموعی گھریلو پیداوار کے 2.4 فیصد کے برابر خرچ کرنا پڑ رہا ہے۔

ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن اور آر ٹی آئی انٹرنیشنل کی تحیقق سے معلوم ہوا ہے کہ سعودی عرب میں موٹاپے کی شرح تقریباً 35 فیصد ہے۔ اس تحقیق نے خبردار کیا ہے کہ اگر ’فوری کاروائی‘ نہ کی گئی تو ’سعودی عرب میں اقتصادی اثرات 2060 تک 4.1 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے جو کہ 78 ارب ڈالر کے برابر ہے۔ یہ اخراجات صحت کے شعبے پر آنے والے براہ راست اخراجات پر مبنی حساب سے اخذ کیے گئے ہیں۔

تحقیق نے اس بات پر زور دیا کہ ’سماجی،حیاتیاتی اور ماحولیاتی ڈرائیورز‘ مٹاپے کی سطح کو متاثر کرتے ہیں لہذا افراد ہمیشہ اپنی حالت کے لیے صرف ذمہ دار نہیں ہوتے ہیں۔ ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کی سی ای او جوہانا رالسٹن نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے تحقیق کے لیے سعودی عرب کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ مملکت ’دنیا میں بالغوں اور بچوں کےمٹاپے کی بلند ترین شرح میں سے ایک ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اس کی بڑی اور نسبتاً نوجوان آبادی موٹاپے کی روک تھام اور علاج میں اس کی حالیہ کوششوں کے ساتھ سعودی عرب کو ایک پائلٹ ملک کے طور پر ایک دلچسپ کیس بنا دیتا ہے۔‘

رالسٹن نے کہا کہ اس کےمٹاپے کی زیادہ شرح کی وجوہات ’پیچیدہ‘ ہیں لیکن ’کھانے کی عادات، سونے کی عادات اور جسمانی سرگرمی کی سطح‘ اس میں معاون عوامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ چیلنجز زیادہ تر خلیجی ریاستوں کے اشتراک سے ہیں ان سبھی میں مٹاپے کی شرح زیادہ ہے۔ ورلڈ اوبیسٹی فیڈریشن کی سی ای او نے مملکت کے انیشیٹوز کی تعریف کی جیسا کہ سعودی سپورٹس فار آل فیڈریشن کی مہمات جو ’افراد کو صحت مند طرز عمل اپنانے کی ترغیب دیتی ہے۔‘

تاہم انہوں نے کہا کہ ’ یہ بھی ضروری ہے کہ نہ صرف ان افراد یا خاندانوں کے لیے مدد فراہم کی جائے جنہیں تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے بلکہ مٹاپے میں کردار ادا کرنے والے عوامل پر بھی توجہ دی جائے جو فرد کے قابو سے باہر ہیں۔ ان میں حیاتیاتی،جینیاتی، سماجی، ثقافتی، اقتصادی اور ماحولیاتی عوامل شامل ہیں۔