‘‘کم سے کم آج تو جان لیں ’’درد دل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-09-2021
یوم قلب منائیں
یوم قلب منائیں

 

 

آج کے دن کم سےکم ’دل‘ کے بارے میں سوچ لیں۔اس دل کے بارے میں جس کی دھڑکن آپ کی زندگی کا ضامن ہے ۔جس کی اہمیت اور نزاکت صرف اسی وقت محسوس کی جاتی ہے جب انسان اس کے مرض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ہر انسان دل کی حالت سے بے خبر اپنی زندگی گزارتا ہے ،اس کی چھوٹی چھوٹی حرکتوں سے دل پر کیا گزرتی ہے وہ صرف دل ہی جانتا ہے۔ مگر کہتے ہیں کہ ہر بات کی ایک حد ہوتی ہے ۔

اسی لیے دل کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ جب طول پکڑتا ہے اور دل کی قوت برداشت بھی جواب دے جاتی ہے تو پھر انسان کو سمجھ میں آتا ہے کہ ’دورہ‘ کیا ہوتا ہے ۔دل کے دیگر امراض کیا ہوتے ہیں اور ان کا شکار ہونے کے بعد زندگی کیسے تنگ ہوتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ماہرین قلب چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ خدا کے لیے ’دل‘ پر رحم کریں ۔

دل کی سن نہیں سکتے تو اس کے درد کو محسوس کریں ۔ اس کا خیال رکھیں گے تو اپنا خیال رکھیں گے۔کیونکہ دنیا میں لاکھوں افراد ہر سال دل کی بیماریوں کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔جبکہ دنیا میں ہر تیسری موت کی وجہ قلبی بیماری ہے۔

awaz

اس نازک مسئلہ پر عام بیداری پیدا کرنے کے لیے دنیا بھرمیں امراض قلب کا عالمی دن 29 ستمبر کو منایا جا تاہے جس کا مقصد لوگوں میں دل کی بیماریوں کے متعلق مکمل آگاہی اور ان سے بچاو کے لیے شعور پیداکرناہے۔

 عالمی ادارہ برائے صحتنے خبردار کی کہ امراض قلب پر کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق ہر سال دنیا میں ایک کروڑ 77 لاکھ افراد دل کی بیماریوں کے باعث جہان فانی سے کوچ کر جاتے ہیں۔

 عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا میں 31 فیصد اموات کی وجہ دل کی بیماریاں ہیں جبکہ ترقی پذیر ممالک میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔

ورلڈ ہارٹ فیڈریشن کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں 8 کھرب 63 ارب ڈالر کی خطیر رقم ہر سال دل سے متعلقہ بیماریوں پر خرچ ہوتی ہے جبکہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ 2030ء تک دل کی بیماریوں سے ہونے والی اموات ایک کروڑ 77 لاکھ سے بڑھ کر 2 کروڑ30 لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہیں۔

 دل کے امراض کی بڑی وجوہات میں تمباکو نوشی، غیر صحت مند غذا اور جسمانی سرگرمیوں کا فقدان ہے۔

 دل کے امراض سے بچنے کے لیے تمباکو نوشی ترک کی جائے، روزانہ پھل اورسبزیوں کا استعمال کیا جائے اور دن بھر میں ایک چائے کے چمچ سے زیادہ نمک کے خوراک میں استعمال سے پرہیز کیا جائے۔

دل کی بیماریوں سے بچنے کے لیے روزانہ کم از کم آدھا گھنٹہ جسمانی سرگرمیوں میں گزارا جائے یا ورزش کی جائے۔

awaz

زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ہمارے دل کی صحت کو بہتر بنا سکتی ہیں جیسے کہ دن میں 30منٹ ورزش کرنا، سگریٹ نوشی سے گریز اور صحت بخش خوراک کھانا۔ ہمیں جسمانی سرگرمی بڑھانے کے لئے چلنے پھرنے اور سائیکل چلانے کی عادت اپنانی ہوگی۔ اس کے علاوہ مشترکہ حکمت عملیوں کے ذریعے ایک دوسرے کو دل صحت مند بنانےکی ترغیب بھی دی جاسکتی ہے۔

 کیا ہیں احتیاط

”گھر کا کھانا، صحت کا خزانہ“آج کل لوگ باہر کا کھانا زیادہ کھارہے ہیں ، باہر کی غذائیں بھی انسانی صحت کو خراب کررہی ہیں ، دل کے امراض میں مبتلا لوگوں کو میدے سے بنی اشیا کا کم استعمال کرنا چاہئے ، انہیں چکی کا آٹا اور چھلکے والی دالیں زیادہ استعمال کرنی چاہئیں ۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ”گھر کا کھانا، صحت کا خزانہ“ ہوتے ہیں اسلئے گھرکا ہی کھانا کھائیں اور دل کو امراض سے بچائے رکھیں ۔

 نمک کا کم استعمال: ڈاکٹرز کا کہناہے کہ دل کے امراض میں مبتلا لوگوں کو چاہئے کہ اپنے لئے جب کھانا پکوائیں تو کہیں کہ سبزیوں کو زیادہ نہ تلا جائے ، فیٹ اور چکنائی والی غذائیں کم سے کم کھائیں ۔ کم نمک کے ساتھ غذا کا استعمال کریں ، گھر میں تیار کردہ چٹنی کھائیں لیکن اس میں بھی نمک کم رکھیں۔

پھل، سبزیوں کا استعمال: سلاد کھائیں،موسم کے پھل کھائیں ۔ دن میں کم سے کم پانچ حصہ کھانے کا پھل اور سبزیوں پر مشتمل رکھیں ۔ پوٹاشیم والی غذائیں کھائیں ، کیونکہ یہ بلڈ پریشر کو کم کرتا ہے ۔ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کرنے سے جسم کو وٹامنز، منرلز اور فائبرز حاصل ہوں گے ۔ یہ غذائیں دل کو صحت مند رکھنے اور جسم کے کولیسٹرول کو کم رکھنے میں مددگار ہوں گی۔

 چینی کا استعمال کم کریں: زیادہ میٹھی غذائیں نہ کھائیں ۔ چینی کا کم استعمال کریں ۔ اگر کچھ میٹھا کھانے کا موڈ ہو تو چینی کے بجائے اس میں شہد ڈالیں ۔خشک میوے، بیریز اور ایواکاڈو کھانے پر زیادہ زورد یں۔

awaz

مچھلی کھائیں: مچھلی میں اومیگا تھری اور فیٹی ایسڈ موجود ہوتے ہیں ، جوکہ کولیسٹرو ل لیول کو ٹھیک رکھتے ہیں ۔ جو مچھلی نہیں کھانا چاہتے وہ پھر خشک میوے جیسے اخروٹ وغیرہ کا استعمال زیادہ کریں۔

ذہن کو پرسکون رکھیں ، مراقبہ کریں : دل کے امراض سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ بلڈ پریشر کے مسائل پیدا نہ ہوں ، آج کے جدید دور میں سب کے سر پر ٹینشن سوار رہتی ہے ۔ اس لئے دماغ کو پُرسکون رکھنے کیلئے مراقبہ کریں ۔ جب ذہن سکون میں ہوگا تو آپ کا بلڈ پریشر بڑھنے اور دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے خدشات کم رہیں گے۔

 سگریٹ، شراب اور تمباکو نوشی نہ کریں: جو سگریٹ نوشی اور شراب پیتے ہیں ، ان میں دل کے امراض ہوجانے کا خدشہ بڑھ جاتاہے ، لہذا سگریٹ نوشی اور تمباکو نوشی کرنے سے پرہیز کریں ۔ کیونکہ سگریٹ پینے سے خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے ۔ یہ خون میں آکسیجن کے لیول کو کم کرتی ہے ، جس سے دل کی کارکردگی پر منفی اثر پڑتا ہے اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے ۔

ورزش کریں: خود کو متحرک رکھیں ، ورزش کریں ۔ ہفتے میں کم سے کم 150 منٹ ورزش ضرور کریں ۔ ابتدا میں دن میں 10 منٹ کی ورزش شروع کریں اور پھر آہستہ آہستہ وقت بڑھائیں ۔ پیدل چلیں ، اس طرح دل کے امراض سے بچنے میں مدد ملے گی ۔

 وزن نہ بڑھائیں: زیادہ وزن بڑھ جانے کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھ جاتاہے ، سا تھ ہی کولیسٹرول لیول بھی بڑھنے لگتا ہے ۔ جوکہ دل کیلئے نقصان دہ ہے، اس لئے وزن کو حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیں۔ کھانے پینے میں احتیا ط کریں۔

awaz

 

دیکھئے انسان خواہ دل کو کتنا ہی پریشان کرلے مگر جب دل ہمت ہارنے لگتا ہے تو بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ اچانک بیٹھ جائے۔ ہتھیار ڈال دے۔ اس کے برعکس دل اشارے دیتا ہے۔آپ کو چپکے چپکے بتاتا ہے کہ اس پر کیا گزر رہی ہے اور اس کے سبب آپ پر کیا آفت آنے والی ہے۔ افسسوس اس بات کا ہے کہ اس دنیا میں کوئی دل کی نہیں سنتا تو پھر دل کے اشارے کیا سمجھے گا۔یہی وجہ کہ امراض دل میں جکڑے جانے کے بعد ہی انسان کو احساس ہوتا ہے کہ پچھلے کتنے دنوں سے دل آپ سے کچھ کہہ رہا تھا لیکن آپ سن ہی نہیں رہے تھے اور سمجھ ہی نہیں رہے تھے۔

حقیقت یہ ہے کہ انسان کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے۔بس ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ صحت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔

دل کا دورہ پڑنے سے کئی ہفتے قبل سامنے آنے والی علامتیں یہاں ایسی علامات کے بارے میں جانیں، جو دل میں خرابیوں کی جانب کئی ہفتے پہلے اشارہ کرنے لگتی ہیں۔

تھکاوٹ 

یہ ایسی علامت ہے جو 70 فیصد ہارٹ اٹیک کی شکار خواتین میں کئی ہفتے پہلے سامنے آئی، غیر معمولی حد تک جسمانی تھکاوٹ ہارٹ اٹیک کی جانب سے اشارہ کرتی ہے اور مرد و خواتین دونوں میں یہ نظر آسکتی ہے۔ اگر یہ تھکاوٹ کسی جسمانی یا ذہنی سرگرمی کا نتیجہ نہ ہو اور دن کے اختتام پر اس میں اضافہ ہو، تو اس پر توجہ ضرور مرکوز کی جانی چاہیے۔

 پیٹ میں درد

پچاس فیصد ہارٹ اٹیک کے واقعات میں یہ علامت کچھ عرصے پہلے سامنے آئی، معدے میں درد، دل متلانا، پیٹ پھولنے یا موشن وغیرہ متعدد عام علامات ہیں، ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ یا معدے میں درد کچھ عجیب سا ہوتا ہے، یعنی کبھی ہوتا ہے اور پھر آرام محسوس ہونے لگتا ہے، مگر کچھ وقت بعد پھر لوٹ آتا ہے۔

 بے خوابی

یہ علامت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ نظر آتی ہے، ویسے طبی ماہرین اس علامت کو ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کے بڑھتے خطرے کا عندیہ قرار دیتے ہیں۔ رات کو نیند نہ آنے کے ساتھ شدید نوعیت کی ذہنی بے چینی اور غیر حاضر دماغی کا سامنا ہو تو یہ تشویشناک ہوسکتا ہے۔

awazurdu

سانس گھٹنا

 چالیس فیصد کیسز میں یہ علامت سامنے آتی ہے، یعنی سانس لینے میں مشکل اور یہ احساس کہ گہرا سانس لینا ممکن نہیں، یہ مردوں اور خواتین کے اندر ہارٹ اٹیک سے 6 ماہ قبل بھی اکثر سامنے آتی ہے، یہ عام طور پر ایک انتباہی علامت ہوتی ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

بال گرنا

بالوں کا تیزی سے گرنا بھی امراض قلب کی ایک واضح علامت ہے، عام طور پر یہ پچاس سال سے زائد عمر کے مردوں میں زیادہ نظر آتی ہے مگر کچھ خواتین میں بھی یہ سامنے آتی ہے۔

 دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی

دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے، خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔ اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔

بہت زیادہ پسینہ آنا

غیرمعمولی یا بہت زیادہ پسینہ آنا بھی ہارٹ اٹیک کی ایک ابتدائی انتباہی علامت ہے، جو کہ دن یا رات کسی بھی وقت سامنے آسکتی ہے۔ یہ علامت عام طورپر خواتین میں زیادہ سامنے آتی ہے، تاہم وہ اسے نظر انداز کردیتی ہیں۔ تاہم اگر اس کے ساتھ فلو جیسی علامات ہوں، جلد پر چپچپا پن یا خوشگوار موسم کے باوجود پسینہ آئے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔

awazurdu

سینے میں درد

مردوں اور خواتین دونوں میں سینے میں درد مختلف شدت اور طریقے سے سامنے آتا ہے۔ مردوں میں یہ علامت انتہائی اہم ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، جبکہ خواتین کے 30 فیصد واقعات میں یہ سامنے آتی ہے۔ سینے میں درد ایک یا دونوں ہاتھوں میں (اکثر بائیں ہاتھ میں)، نچلے جبڑے میں، گرد، کندھوں یا معدے میں شدید نوعیت کی بے اطمینانی کی شکل میں پھیل جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرلیا جانا چاہیے۔