افریقہ میں کرونا کی دوسری لہر زیادہ خطرناک ہوسکتی ہے: ڈبلیو ایچ او

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
ڈبلیو ایچ او
ڈبلیو ایچ او

 

نیروبی: کورونا کا خطرہ نئی نئی شکل میں سامنے آرہا ہے.اب متبہ کیا جارہا ہے کہ اس کے  اثرات افریقہ میں دیرپا ہوسکتے ہیں. عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق حالیہ دنوں میں متعدد افریقی ممالک میں کورونا وائرس کے نئےاسٹرین پائے گئے ہیں ، جس کی وجہ سے براعظم افریقہ میں کورونا وبا کی دوسری لہرطویل عرصہ تک رہ سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے افریقی ممالک کا پہلے سے ہی کمزور صحت عامہ کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر گر سکتا ہے۔
براعظم افریقہ کے ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائرکٹر ماتشیدیسو موئٹی نے جمعرات کے روز نیروبی میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کے نئے اسٹرین انتہائی متعدی ہیں جس کی وجہ سے کووڈ 19 کی وبا پھیلنے پر قابو پانے کی کوششیں ناکام ہوسکتی ہیں۔
مسٹر موئٹی نے کہا ’’جنوبی افریقہ میں پایا جانے والاکورونا کا نیا اسٹرین دنیا کے بہت سے ممالک میں پھیل چکا ہے۔ مجھے بہت تشویش ہے کہ افریقی ممالک میں بھی یہ نیا اسٹرین تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق کورونا وائرس کا نیا اسٹرین’ 501 وائی وی 2 ‘ پہلی بار جنوبی افریقہ میں پایا گیا تھا۔ یہ انتہائی متعدی بیماری ہے اور افریقہ کی دوسری بڑی معیشت میں بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ کورونا کا یہ نیا اسٹرین بوتسوانا ، گھانا ، کینیا اور زامبیا میں بھی پایا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے افسر نے کہا کہ افریقی ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے بڑے پیمانہ پر جانچ کر کے کورونا سے متاثر پائے گئے لوگوں سے قرنطین میں ان کا علاج ہماری ترجیح ہونی چاہئے ۔ تب ہی ہم اس وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوپائیں گے۔ اس کام میں ڈبلیو ایچ او افریقی ممالک کی مکمل مدد کرے گا۔
 
(ایجنسی ان پٹ کے ساتھ)