پونے:کورونا کے تئیں بیداری مہم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-05-2021
بیداری پیدا کرنے کی مہم
بیداری پیدا کرنے کی مہم

 

 

شاہ تاج : پونے

کورونا کی وجہ سے پوری دنیا میں معمولاتِ زندگی کس حد تک متاثر ہوئی ہے اس کا ابھی اندازہ لگانا مشکل ہے۔صحت،معاش، روزگار وغیرہ۔۔زندگی کا کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں ہے جو اس وبا کے منفی اثرات قبول کرنے سے بچ سکا ہو۔اگرچہ کورونا وبا نے ہماری زندگی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے لیکن ایک سبق بھی ہمیں دیا ہے۔اور وہ یہ ہے کہ ہم سب کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔ مہاراشٹر کے پونے شہر میں ایک ہفتہ قبل اسی طرح کی ایک کوشش نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا۔رابطہ فاؤنڈیشن نے دیگر تین این جی او کے ساتھ مل کر ایک کووڈ کیئر کلینک کا آغاز کیا۔جہاں کووڈ سے متعلق تمام سہولیات کو ایک ہی مقام پر مہیا کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کورونا ٹیسٹ، ادویات، آکسیجن اور ضرورت پڑنے پر اسپتال کی مکمل معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔اس کلینک کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں تمام سہولیات غریبوں کے لیےمفت دستیاب ہیں۔اور جو لوگ اس قابل ہیں کہ فیس دے سکتے ہیں تو اُنہیں بھی صرف 100 روپے فیس کے طور پر ادا کرنے ہوتے ہیں۔ادویات بھی رعایتی قیمت پر مہیا کرانے کا نظم کیا گیا ہے۔

مالی مشکلات ذہنی صحت پراثر انداز

 ڈاکٹر انور پرویز سیّد لوگ مختلف طریقوں سے لوگوں کی مدد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے میں ڈاکٹر سید نے محسوس کیا کہ لوگ کورونا سے بے حد خوف زدہ ہیں۔جو اُن کی قوت مدافعت کے لیے نقصان دہ ہے۔طویل لاک ڈاؤن کا تناؤ، بیمار ہونے کا خوف، اُس پر مالی مشکلات نے لوگوں کی ذہنی صحت کو بہت حد تک متاثر کیا ہے۔اِس پر لوگوں میں وبا کے تعلق سے مکمل معلومات کا نہ ہونا ایک بڑا مسلہ بن گیا ہے۔اِس کا حل تلاش کرنے کے لیے اُن کے چاچا سعید احمد نے اپنے کچھ ساتھیوں کے ساتھ مل کر کووڈ کیئر کلینک کھولنے کا فیصلہ کیا۔رابطہ فاؤنڈیشن کے صدر سعید احمد کی اِس پہل کو تین دیگر اداروں کا بھی تعاون حاصل ہے۔سوبھا ٹرسٹ نے کلینک کے لیے جگہ مہیا کرائی ہے تو نثار فاؤنڈیشن نے کورونا ٹیسٹ اور ادویات کا انتظام سنبھال رکھا ہے اور دار ارغم فاؤنڈیشن نے ضرورت پڑنے پر آکسیجن اور اسپتال میں بیڈ کے انتظام کی ذمّہ داری سنبھالی ہوئی ہے۔

لوگ خوف زدہ ہیں

 ڈاکٹر انور پرویز سید کا کہنا ہے کہ لوگ اس حد تک خوف زدہ ہیں کہ وہ ٹیسٹ کرانے اور ڈاکٹر کے پاس جانے تک سے کترا رہے ہیں۔جبکہ اگر وقت پر جانچ ہو اور علاج شروع کر دیا جائے تو مریض کی حالت کو بگڑنے سے کافی حد تک روکا جا سکتا ہے۔اسی لیے ضرورت پڑنے پر ڈاکٹر سید مریض کو دیکھنے کے لیے گھر بھی جا رہے ہیں۔حالانکہ ابھی کلینک شروع ہوئے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے لیکن لوگوں کی کثیر تعداد کلینک پہنچ رہی ہے لیکن بھیڑ اکٹھا نہ ہو اس کے لیے اپوائنٹمنٹ کا نظم کیا گیا ہے۔

گھر گھر معلومات پہنچا نے کا مشن

 ڈاکٹر سیّد کا کہنا ہے کہ لوگ معمولی کھانسی اور نزلہ کو بھی کورونا سمجھنے کی غلطی کر رہے ہیں اور ڈاکٹر سے ملنے کے بجائے ایک انجانے خوف کے ساتھ دن گزار رہے ہیں۔چھوٹے چھوٹے گھر ہونے کے سبب افرادِ خانہ بھی ایک دوسرے کو بیماری کا شکار ہوا سمجھ کر عجیب و غریب حالات کا شکار بن رہے ہیں۔ڈاکٹر سید لوگوں کے گھر جاکر اُنہیں بیماری کا مقابلہ کرنے کا درست طریقہ سمجھانے اور لوگوں کو ذہنی طور پر مضبوط بنانے کی بھی کوشش کر رہے ہیں۔موجودہ وقت میں دوا اور صحیح معلومات کا لوگوں ٹک پہنچایا جانا بے حد ضروری ہو گیا ہے۔ کلینک کے باہر ایک بڑا سا بورڈ لگایا گیا ہے جس پر تفصیل سے معلومات فراہم کی گئی ہیں۔کئی مرتبہ لوگ بنا اپوائنٹمنٹ کے بھی کلینک پہنچ جاتے ہیں۔ تب صرف ایمرجنسی کی صورت میں ہی ڈاکٹر سیّد مریض کو دیکھتے ہیں۔ دوسری لہر نے حالات کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔لوگ مدد کرنے کے لیے مختلف طریقوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ابھی کورونا سے کب تک جنگ کرنا ہوگی یہ کہنا مشکل ہے لیکن حالات سے لڑنے کے لیے تیاری اور کوششیں جاری ہیں۔