موسم برسات کی بیماریوں سےکیسے بچیں؟

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 16-07-2021
موسم برسات کی بیماریوں سےکیسے بچیں؟
موسم برسات کی بیماریوں سےکیسے بچیں؟

 

 

ڈاکٹر آصف محمود جاہ

موسم برسات میں بارشوں اور سیلاب کے بعد مختلف قسم کی بیماریاں پھیلنے کا زبردست اندیشہ ہوتا ہے جو وبائی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔ ان بیماریوں پر قابو پانے کے لیے عمومی نوعیت کی آسان اور حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔ بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے ہونے والی بیماریاں:

پانی سے پھیلنے والی بیماریاں،

 ملیریا،

آنکھوں کی بیماریاں

جلدی بیماریاں پانی سے پھیلنے والی بیماریاں

گندے پانی میں مختلف بیماریوں کے جراثیم پائے جاتے ہیں۔ جراثیم والا پانی پینے یا استعمال کرنے سے زیادہ تر معدے اور آنتوں کی بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔ مثلاً ہیضہ، میعادی بخار، پیچش، ڈائریا (اسہال) بد ہضمی، پیٹ کے کیڑے وغیرہ۔ان بیماریوں سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا ضروری ہے۔

پینے کے لیے صاف پانی استعمال کیا جائے اور اگر ممکن ہو تو وبا کے دنوں میں پانی کو ابال کر پینے اور کھانا پکانے کے لیے استعمال کریں۔

گلے سڑے پھل اور کچی سبزیاں کھانے سے پرہیز کریں۔ پھل اور سبزیاں اچھی طرح دھو کر استعمال کریں۔

کھانے پینے کی اشیاء کو مکھیوں سے بچانے کے لیے اچھی طرح ڈھانپ کر رکھیں۔ کیونکہ مکھیاں مختلف بیماریوں کے جراثیم ایک جگہ سے دوسری جگہ تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

کھانا پکانے سے پہلے اپنے ہاتھ اچھی طرح صابن اور صاف پانی سے دھوئیں۔ گندے ہاتھ بیماری کا باعث بنتے ہیں۔

ڈائریا ہونے کی صورت میں بچوں کو نمکول پلائیں اور دوسری غذا بھی جاری رکھیں۔ نمکول بڑوں کو بھی دیا جا سکتا ہے۔

وبا کے دنوں میں سب کو بیماریوں کے خلاف حفاظتی ٹیکے لگوانے چاہئیں۔

ملیریا کا علاج ملیریا بخار ایک جراثیم کے ذریعے ہوتا ہے جو مچھر کے کاٹنے سے صحت مند آدمی کے خون میں داخل ہو کر بیماری کا باعث بنتا ہے۔ بارشوں اور سیلاب کے بعد گندا پانی جوہڑوں اور تالابوں کی شکل میں جمع ہو جاتا ہے۔ ایسی جگہوں میں مچھر آسانی سے پھلتا پھولتا ہے۔

یہی مچھر انسان کو سوتے یا جاگتے میں کاٹ کر ملیریا بخار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لئے اپنے گردو نواح میں گندے پانی کے جوہڑوں اور تالابوں وغیرہ کو چونا یا مٹی ڈال کر بند کر دیں تاکہ ان جگہوں میں مچھر پرورش نہ پا سکیں۔ رات سوتے وقت مچھر سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو ڈھانپ کر رکھیں اگر ہو سکے تو مچھر دانی کا استعمال کریں۔ اپنے گھروں میں مچھر مار دوائی کا سپرے کروائیں

۔ملیریا بخار ہونے کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق دوائیوں کا استعمال کریں۔

دوا کا پورا کورس کریں تاکہ جسم سے ملیریا کے جراثیم کا مکمل خاتمہ ہو سکے۔

آنکھوں کی بیماریاں اور علاج

بارشوں اور سیلاب کے باعث فضا میں نمی اور دھوپ سے پیدا ہونے والے حبس کی وجہ سے آنکھوں کے امراض میں اضافہ کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔ آنکھوں کے دکھنے سے لے کر آنکھوں کا السر ہونے کا بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ آنکھوں کی سوجن، جلن اور ان سے پانی بہنے کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔ ان سب سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔بچوں کو بارش اور جوہڑوں اور تالابوں کے گندے پانی میں نہانے سے سختی کے ساتھ منع کیا جائے۔

آنکھوں کو دن میں کئی مرتبہ صاف پانی سے دھونا چاہیے۔آنکھوں کی تکلیف بڑھنے کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

جلدی بیماریاں اور علاج

سیلاب اور بارش زدہ علاقوں میں پھوڑے پھنسیاں اور خارش کے امراض پھیلنے کا زبردست اندیشہ ہے۔ جلدی بیماریوں سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل حفاظتی تدابیر پر عمل کریں۔ ہر عمر کے لوگ جسم کی صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں۔ چھوٹے بچوں کو صاف ستھرا رکھا جائے اور صاف پانی سے نہلایا جائے۔ خارش کی بیماری ہونے کی صورت میں گھر میں دوسرے صحت مند افراد کی اشیاء استعمال نہ کی جائیں۔اگر گھر میں کسی ایک فرد کو خارش ہو جائے تو خارش دور کرنے والی دوا گھر کے تمام افراد کو استعمال کرنا چاہیے۔

جسم پر خارش ہونے کی صورت میں خارش کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ خارش سے بننے والے زخموں میں جراثیم منتقل ہو کر پھوڑوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔

موسم برسات میں گرمی کی شدت اور بچائو

جولائی اور اگست کے مہینوں میں گرمی کی شدت اور سورج کی تمازت میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اتنی گرمی پڑتی ہے کہ ہر کوئی الامان والحفیظ چلا اٹھتا ہے۔ گھر سے باہر نکلنا دوبھر ہو جاتا ہے۔ قدرت نے جسم کو اس طریقہ سے بنایا ہے کہ جب بہت زیادہ گرمی ہو جائے تو انسانی جلد ایک ایئر کنڈیشنڈ کا کام کرتی ہے اور پسینہ آنے سے آدمی کو کچھ نہ کچھ سکون اور ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔

بہت زیادہ گرمی اور دھوپ کی شدت میں باہر نکلنے سے سن سٹروک یا ہیٹ سٹروک ہو سکتا ہے جس کا اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ سن سٹروک میں بہت زیادہ گرمی کی وجہ سے بندہ دھوپ لگنے سے بالکل ادھ موا ہو جاتا ہے۔

اس حالت میں پسینہ بالکل نہیں آتا۔ درجہ حرارت 106 ڈگری فارن ہائیٹ تک ہو جاتا ہے، جلد بالکل خشک ہو جاتی ہے۔ ایسی حالت میں مریض کو فوری طور پر کسی ٹھنڈی جگہ لے جا کر ٹھنڈی پٹیوں کے ساتھ بازو اور ٹانگوں پر مساج بھی کرنا چاہیے اور مریض کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانا چاہیے۔

سن سٹروک کے علاوہ زیادہ گرمی میں بہت زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں پانی اور نمک کی شدید کمی ہوجاتی ہے۔ ایسی حالت میں پیٹ اور ٹانگوں میں شدید درد ہوتا ہے اور بہت کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ اگر جسم سے پسینہ اور نمکیات بہت زیادہ خارج ہو جائیں تو پھر بندہ اس حالت میں بالکل ادھ موا ہو جاتا ہے۔ اس حالت میں بھی فوری میڈیکل ایڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسی حالت میں فوری طور پر ڈرپ کے ذریعے پانی اور نمکیات کی کمی کو دور کیا جاتا ہے