سڈنی : طبی ماہرین نے طرزِ حیات میں تین ایسی تبدیلیوں کی نشاندھی کی ہے جن پر عمل کر کے دِل کے امراض سے بچا جا سکتا ہے۔ جریدے ’سبق‘ کے مطابق ان عادات میں ایک خاص قسم کی کولیسٹرول پر نظر رکھنا بھی شامل ہے۔
آسٹریلیا کے وکٹر چانگ انسٹی ٹیوٹ آف ہرٹ ریسرچ کے ماہرین نے کہا ہے کہ اپنی روزمرہ کی عادات میں تبدیلی لا کر دِل کی بیماریوں میں 50 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔ ان میں سے بیش تر عادات ایسی ہیں جنہیں اپنانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق دِل کی صحت کے لیے پہلی چیز رات کو کم از کم سات سے نو گھنٹے تک نیند لینا ہے۔
امریکن ہرٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ’پرسکون نیند‘ دِل کی صحت کی حفاظت کے لیے ضروری ہے۔ اس کے علاوہ سگریٹ نوشی سے پرہیز، جسمانی ورزش اور مناسب غذا کا استعمال بھی ضروری ہے۔ وکٹر چانگ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر جیسن کواسیس کا کہنا ہے کہ ’یہ بات بالکل واضح ہے کہ دِل کے امراض کا تعلق سونے کی عادتوں کے بگاڑ سے ہے۔‘ ’سکائی نیوز عربی‘ کے مطابق ماہرینِ طب نے کہا ہے کہ عام استعمال کے نمک کو پوٹاشیم والے نمک سے بدلنے سے بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
جارج انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جن افراد نے عام نمک کی جگہ سوڈیم اور پوٹاشیم کی مناسب مقدار والا نمک استعمال کرنا شروع کیا، ان میں برین ہیمرج اور دِل کے دورے کی وجہ سے اموات میں کمی واقع ہوئی۔ امراضِ قلب کے ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ ’یہ تبدیلی زیادہ مشکل نہیں ہے کیونکہ نمک کی مختلف اقسام کے ذائقوں میں زیادہ فرق نہیں ہوتا۔‘ اس کے علاوہ ماہرین کی کولیسٹرول کی ایک خاص قسم سے بھی خبردار کیا ہے۔ اس کا نام ’لو ڈینسٹی لِیپوپروٹین‘ ہے۔ ِلیپوپروٹین نامی کولیسٹرول کو چیک کرتے رہنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ اس کی سطح نیچے رہے۔
لیپوپروٹینز گولائی کی شکل والے بائیو کیمیکل ڈھانچے ہوتے ہیں جو لپڈ اور پروٹین کے ملنے کے نتیجے میں بنتے ہیں۔ لیپوپروٹینز خون کے پلازما میں ٹرائگلیسرائڈز اور کولیسٹرول کی نقل و حمل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ لیپوپروٹینز کا زیادہ تر تعلق وراثتی طور پر منتقل ہونے سے ہوتا ہے اور یہ شریانوں کے سخت ہونے اور دل کے امراض کا ایک بڑا سبب سمجھے جاتے ہیں۔ خون کے ٹیسٹ سے کولیسٹرول کی سطح ظاہر ہوتی ہے۔ وہ افراد جن کے خاندان میں دل کی بیماری چلی آ رہی ہو یا جنہیں بچپن میں دل کی بیماری یا فالج ہوا ہو، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ باقاعدگی سے اپنا بلڈ ٹیسٹ کرائیں