کورونا کی گولی' : اسپتال میں داخلے یا موت کا امکان نصف '

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-10-2021
کرونا کی گولی
کرونا کی گولی

 

 

آواز دی وائس : کورونا کا زور تو ٹوٹا ہے لیکن اس وبا سے نجات نہیں ملی ہے۔ ویکسین دستیاب ہیں لیکن کورونا کی نئی اقسام نے دنیا کو الجھن کا شکار کردیا ہے۔

ابھی دنیا کو اس بات کا یقین نہیں کہ ویکسین کے بعد کتنا محفوظ ہوگا انسان۔ دنیا میں کوئی کسی کی ویکسین کو اثر دار مان رہا ہے تو کوئی نہیں ۔ بہرحال اب ایک نئی امید پیدا ہوگئی ہے ۔ یہ امید کسی ویکسین سے نہیں بلکہ ایک گولی سے ہے۔ 

ادویات ساز کمپنی مرک نے کہا ہے کہ اس کی تجرباتی گولی نے کووڈ 19 کے مرض میں مبتلا لوگوں کے ہسپتال میں داخلے یا موت کے امکان کو نصف کر دیا ہے، جسے کورونا  وبا کے خلاف عالمی لڑائی میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

انتظامی اداروں کی طرف سے منظوری کے بعد یہ دوا کووڈ کے علاج کے لیے اپنی نوعیت کی پہلی گولی ہو گی جو پہلے سے موجود ان ادویات کا حصہ بن جائے گی جو پہلے سے ویکسین کی شکل میں موجود ہیں۔

 مرک کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی امریکہ اور دنیا بھر میں صحت کے حکام سے درخواست کرے گی کہ اس گولی کے استعمال کی منظوری دے دی جائے۔

امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی جانب سے فیصلہ اس درخواست کے کچھ ہفتے میں ہی سامنے آ سکتا ہے۔ گولی کی منظوری کی صورت میں گولی کو فوری طور پر تقسیم کرنا شروع کر دیا جائے گا۔

اس وقت امریکہ میں کووڈ 19 کے تمام اقسام کے علاج میں ٹیکوں یا ڈرپوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے برعکس گھر بیٹھے گولی لینے سے ہسپتالوں پر دباؤ کم کرنے اور دنیا کے ان غریب اور دور دراز کے علاقوں میں وبا کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملے گی جہاں ویکسین کے مہنگے علاج تک رسائی نہیں ہے۔

کرونا کے علاج میں اہم پیشرفت۔ جان بچانے والی دوا دریافت امریکہ کی وینڈربلٹ یورنیورسٹی کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر ولیم شیفنرم جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، کے بقول اس سے ہمیں زیادہ لوگوں کا زیادہ تیزی سے علاج کرنے کا موقع ملے گا۔ ہمیں بھروسہ ہے کہ یہ سستا ہوگا

 مرک اور اس کی شراکت دار کمپنی ریج بیک بائیوتھراپیٹکس کا کہنا ہے کہ ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن لوگوں نے کووڈ کی علامات ظاہر ہونے کے پانچ روز کے اندر مولنوپیراویر نامی اینٹی وائرل گولی لی ان میں اسپتال میں داخل ہونے اور موت کا امکان آدھا رہ گیا، ان لوگوں کے مقابلے میں جنہیں ڈمی یا پلاسیبو گولی دی گئی۔

ایک تحقیق میں ان 775 بالغ افراد پر نظر رکھی گئی جن میں کووڈ 19 کی ہلکی سے درمیانی شدت کی علامات موجود تھیں۔ ان لوگوں کو موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماری کی وجہ سے شدید نوعیت کے مرض میں ہونے کے بڑے خطرے سے دوچار سمجھا گیا۔

بیرونی ماہرین نے ابھی تک نتائج کا جائزہ نہیں لیا جو کسی بھی نئی طبی تحقیق کے معاملے میں معمول کا عمل ہے۔ مرک کے مطابق جن لوگوں کو مولنوپیراویر دی گئی ان میں سے 7.3 فیصد اسپتال داخل ہوئے یا 30 دن کے اختتام پر ہلاک ہو گئے۔ اس کا موازنہ ان 14.1 فیصد لوگوں سے کیا گیا جنہیں ڈمی گولی دی گئی۔ اس مدت کے بعد ڈمی دوا لینے والوں میں سے آٹھ بیمارے کے ہاتھوں جان سے گئے جبکہ ان کے مقابلے میں ان لوگوں میں کوئی موت نہیں ہوئی جنیں مولنوپیراویر دی گئی۔

یہ نتائج اتنے بہترین تھے کہ گولی کے آزمائشی استعمال کی نگرانی کرنے والے طبی ماہرین کے ایک آزاد گروپ نے کلنکل ٹرائل کو قبل از وقت ختم کرنے کی سفارش کی۔ مرک کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں آزمائشی ڈیٹا ایف ڈی اے کو پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔