شیخ محمد یونس ۔ حیدرآباد
عمر رسیدہ اور معمر افراد بھی کورونا کا مقابلہ کرسکتے ہیں اس بات کو ریاست تلنگانہ کے ضلع جگتیال کے 102 سالہ محمد زین العابدین نائب قاضی نے ثابت کردیا ہے ۔
عام طورپر مثبت کے معنیٰ فی الواقعی بہتری اور اچھائی کے طورپر لئے جاتے ہیں لیکن کورونا وائرس نے اس لفظ کے معنی کومکمل طورپر تبدیل کردیا ہے جب سے کورونا کی وباء نے دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے تب سے پازیٹیو یامثبت لفظ کے ساتھ ہی خوف و و ڈر عیاں ہورہا ہے۔تاہم محمد زین العابدین کورونا وائرس سے متاثر ہونے کے باوجود ہرگز خوفزدہ نہیں ہوئے بلکہ خاندان کے بزرگ رکن ہونے کے ناطے کوویڈ 19کو حقیقی طورپر مثبت انداز میں لیا اور وائرس کے خلاف کامیاب جنگ لڑی اور فتح یاب ہوئے۔
ضلع جگتیال کے رائیکل منڈل سے تعلق رکھنے والے 102 سالہ معمر شخص محمد زین العابدین نے اپنی زندگی کی سنچری مکمل کی ہے اس دوران وہ مختلف نشیب و فراز اور صبر آزما دور سے گزرے ہیں ان کاعزم مصمم قابل ستائش ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ہلاکت خیز کورونا وائرس کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔محمد زین العابدین مجاہد آزادی ہونے کے ساتھ ساتھ رائیکل منڈل کے سرپنچ بھی رہ چکے ہیں۔
کورونا کی وباء نے کیا بچے کیا جوان کیا بوڑھے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔روزآنہ لاکھوں افراد کورونا سے متاثر ہورہے ہیں اور ہزاروں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں ۔کورونا وائرس کے نام کے ساتھ ہی انسان کے اوسان خطا ہورہے ہیں۔ڈروخوف کا یہ عالم ہے کہ اسے الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم بڑی عمر کے افراد کیلئے مہلک اور جان لیوا اثابت ہورہی ہے۔ایسے حالات کے درمیان محمد زین العابدین نے موذی مرض کوویڈ 19 کو نہ صرف شکست دینے میں کامیابی حاصل کی ہے بلکہ دوسروں کیلئے ایک حوصلہ افزاء مثال قائم کی ہے۔
محمد زین العابدین نے کورونا کی علامتیں ظاہر ہونے پر رائیکل منڈل کے سرکاری دواخانہ میں اپنا ٹسٹ کروایا اور ان کی رپورٹ مثبت حاصل ہوئی۔محمد زین العابدین جو کہ مثبت سوچ و فکر کے حامل ہیں ہرگز گھبراہٹ کا شکار نہیں ہوئے بلکہ آزمائش کی اس گھڑی میں اپنے زندگی کے تجربات کو نہ صرف بروئے کار لایا بلکہ کافی محتاط بھی رہے۔وہ اپنے مکان میں ایک کمرہ میں قرنطینہ میں رہے اور ادویہ کے استعمال اور تمام احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے کورونا کو شکست فاش دی۔عمر کی سنچری بنانے والے زین العابدین نے کورونا کو نہ صرف کلین بولڈ کردیا بلکہ خوفزدہ معاشرہ کے سامنے یہ مثال پیش کی کہ کورونا کو ہمت کے ساتھ مقابلہ کے ذریعہ شکست دی جاسکتی ہے۔