دہلی میں بھی بلیک فنگس کی آہٹ : علامات اور تشخیص

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-05-2021
دہلی میں بھی بلیک فنگس  کی دستک
دہلی میں بھی بلیک فنگس کی دستک

 

 

 راکیش چورسیا / نئی دہلی

مئی کی دس تاریخ کو صبح 9.55 بجے ، حسین حیدری نے کورونا سے متاثرہ وبھا پوری کی مدد کے لئے ایک ٹویٹ کیا جس کے الفاظ کورونا کیس سے متعلق امداد والے معمول کے ٹویٹ سے مختلف تھے ۔ حیدری نے کہا کہ و بھا کو نہ صرف دہلی میں آئی سی یو بستر کی ضرورت ہے ، بلکہ اس کی آنکھ میں بلیک فنگل انفیکشن کی وجہ سے اضافی مدد بھی درکار ہے۔

لوگوں کو آکسیجن اور دیگر دوائیوں پر منحصر کرنے کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کے نقصان ، خون کو منجمد کرنے والا تھرومبوسس ، ذیابیطس ، گردے ، کینسر یا دل کی خرابی اور دیگر جسمانی اعضاء کے نقصان کے بعد کورونا نے بلیک فنگس کا اضافی مسئلہ کھڑا کر کے اب لوگوں کو اندھا کرنا بھی شروع کردیا ہے۔ دوسری لہر میں سامنے آے آنکھوں میں فنگس کے ایسے واقعات اب تک تو صرف ممبئی ہی میں درج کیے جارہے تھے ، لیکن اب دہلی میں بھی اس کے کچھ کیسز آنے کے بعد محکمہ صحت کے ہاتھ پاؤں پھولنا شروع ہو گیۓ ہیں ۔

یوں تو بلیک فنگس کے معاملات پہلی کورونا لہر میں بھی پائے گئے تھے لیکن دوسری لہر کے دوران ممبئی میں اس کے کیسز زیادہ بڑی تعداد میں درج ہوئے ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ آف میڈیکل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (ڈی ایم ای آر) کے انچارج ڈاکٹر تتیاراؤ لہانے کے مطابق اس مرض کے دو سو زیر علاج مریضوں میں سے آٹھ دم توڑ چکے ہیں۔ اب دہلی میں بھی بلیک فنگس کے معاملات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

سر گنگارام ہسپتال دہلی کے سینئر ای این ٹی سرجن ڈاکٹر منیش منجل نے کہا کہ ہمیں کووڈ ۔19 سے بلیک فنگل کے اس خطرناک انفیکشن کے تیزی سے بڑھنے کا خدشہ ہے ۔ صرف دو دن میں ہی ہم نے چھ مریضوں کو اسپتال میں داخل کیا ہے ۔

کورونا قوت مدافعت کو کم کر رہا ہے

پہلے تو کورونا کے بارے میں سمجھا گیا تھا کہ اس کی وجہ سے صرف پھیپھڑے ہی متاثر ہوتے ہیں۔ بعد میں یہ انکشاف ہوا کہ کورونا وائرس پھیپھڑوں کے علاوہ جسم کے دوسرے اہم اعضاء کو بھی متاثر کررہا ہے۔ پھیپھڑوں میں انفیکشن کے بعد کورونا وائرس پورے جسم کی قوت مدافعت کو کمزور کرتا ہے۔ جب قوت مدافعت کمزور ہوجاتی ہے تو جسم کے دوسرے اہم اعضاء میں بھی مشکلات جنم لینا شروع ہوجاتی ہیں۔

ذیابیطس کے مریضوں کی قوت مدافعت تو ویسے بھی کمزور ہوتی ہے۔ اس کے بعد کورونا کے اثر سے قوت مدافعت مزید متاثر ہوتی ہے اور مریض کی مجموعی قوت مدافعت نچلی سطح تک جاتی ہے اور نتیجے میں جسم کے کسی بھی حساس اعضاء میں کسی بھی قسم کی بیماری کی بازیابی صفر کے قریب ہوجاتی ہے۔

قوت مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے کورونا گردے اور کینسر کے مریضوں پر بھی نہایت گراں گزر رہا ہے۔

بلیک فنگس کے ماخذ

ممبئی کے ای این ٹی سرجن ڈاکٹر اکشے نائر کے مطابق بلیک فنگس عام طور پر مٹی ، پودوں ، کھاد ، بوسیدہ پھلوں اور سبزیوں میں پروان چڑھتی ہے۔ یہ فنگس مٹی اور ہوا میں بھی ہوتی ہے۔ یہ فنگس صحت مند شخص کی ناک اور بلغم میں بھی پائی جاتی ہے۔

بلیک فنگس کیا ہے ؟

میکورمائکوسس یعنی بلیک فنگس ایسے لوگوں میں پائی جارہی ہے جنہوں نے کورونا کو شکست دی ہے۔ بڑے پیمانے پر اسے کورونا کا سائیڈ افیکٹ بھی کہا جا رہا ہے۔ نیتی آیو گ کے ہیلتھ ممبر ڈاکٹر وی کے پال کا کہنا ہے کہ میکورمائکوسس یعنی بلیک فنگس کا خطرہ شوگر کے مریضوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر وی کے پال کہتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں میں کالی فنگس کے انفیکشن کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ڈاکٹر وی کے پال کے مطابق جب کورونا کی وجہ سے مریض کو آکسیجن دی جارہی ہوتی ہے تو آکسیجن کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے اس سسٹم میں پانی پر مشتمل ایک ڈیوائس لگائی جاتی ہے۔ جو بلیک فنگس کے انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔

کچھ ڈاکٹروں کا خیال ہے کہ مریض کو کورونا سے بچانے کے لئے اسٹیرائڈز دیئے جاتے ہیں ، جو بلیک فنگس کا سبب بن سکتا ہے۔

بلیک فنگس کے اثرات

کورونا سے بازیاب ہونے کے بعد بلیک فنگس کا شکار ہونے والے مریضوں کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی ۔ لاک فنگس کی صورت میں ، آنکھ کے علاوہ ، انفیکشن میں اضافے کی وجہ سے دماغ ، ناک ، کان ، جبڑے اور گلے میں بھی مسائل ہیں۔

بہت خطرناک

ڈاکٹر اکشے نائر کو حال ہی میں تین گھنٹے کی سرجری کے بعد 25 سالہ لڑکی کی آنکھ نکالنی پڑ گئی کیوں کہ اس کی آنکھ میں فنگس کا بہت گہرا انفیکشن تھا۔ ممبئی کے ساین ہسپتال کے ای این ٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر رینوکا بارڈو کے مطابق گذشتہ دو ماہ کے دوران ان کے اسپتال میں بلیک فنگس کے 24 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے ان میں سے 11 مریضوں کی آنکھیں نکالنی پڑیں اور 6 دم توڑ گئے۔

ای این ٹی سرجن ڈاکٹر منیش منجل کا کہنا ہے کہ پچھلے سال اس مہلک انفیکشن میں اموات کی شرح بہت زیادہ تھی اور متاثرہ افراد میں سے بہت سے لوگوں کی بینائی ختم ہوگئی اور ناک اور جبڑے کی ہڈیاں ضائع ہوگئیں۔

بلیک فنگس کی علامات

بلیک فنگس میں ناک بند ہونا ، آنکھوں میں سوجن ، ہونٹوں اور گالوں ہی حسیات ختم ہو جانا، جلد اور ناک کے اندرونی حصوں میں خشکی میں اضافہ جیسی علامت پائی جاتی ہیں ۔ ناک کی صفائی کرتے وقت ، بھوری یا بلیک پرت کی طرح کا فضلہ نکل آتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

آئی سی ایم آر نے بلیک فنگس سے متعلق ایک تفصیلی ایڈوائزری جاری کی ہے۔ کرونا کے ساتھ جنگ ​​میں کامیابی حاصل کرنے والے لوگوں کو اس کے بعد بھی لاپرواہ نہیں رہنا چاہئے۔

ڈاکٹر کے مشورے لیتے رہے ۔ تاکہ بلیک فنگس متحرک نہ ہو۔ اگر آپ اب بھی کسی بیماری سے دوچار ہیں تو مستقل طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ یہ فنگس ان لوگوں میں پایا جاسکتا ہے جو صحت کی خرابی کی وجہ سے دوائیں لے رہے ہیں یا جن کی بیماری کی وجہ سے قوت مدافعت کم ہو گئی ہے۔ آپ ماسک پہننے کو یقینی بنائیں ۔ جسم کو اچھی طرح سے ڈھانپیں۔ جوتے ضرور پہنیں۔ دھول مٹی سے بچیں۔ صابن کے ساتھ اچھی طرح سے غسل کریں۔ اگر بلیک فنگس کی علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

بلیک فنگس کا علاج

اس کا علاج بہت مہنگا اور تکلیف دہ ہے۔ اس لئے اس سے ہر صورت میں بچیں ۔ اس میں مریض کو اینٹی فنگل دوائیوں کی بھاری خوراک دی جاتی ہے۔ اگر انفیکشن ٹھیک نہیں ہوتا ہے تو ، متاثرہ اعضاء کو کاٹ کر جسم سے نکالنا پڑتا ہے۔