نئی پالیسی سے کسی کی رازادی متاثرنہیں ہوگی:واٹس ایپ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-05-2021
واٹس ایپ
واٹس ایپ

 

 

 

نئی دہلی

واٹس ایپ نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ اس کی نئی پرائیویسی پالیسی سے کسی شخص کی رازداری متاثر نہیں ہوگی۔

واٹس ایپ نے کہا کہ لوگوں کے چیٹ ، تصاویر یا کسی بھی طرح کی گفتگو جو اسے استعمال کرتی ہے ، خواہ وہ پیشہ ور ہو یا ذاتی ، دوست کے ساتھ ہو یا کنبہ کے ساتھ ، مکمل طور پر محفوظ رہے گی۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس جسسمیت سنگھ کے بنچ کے سامنے ایک پی آئی ایل کے جواب میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے یہ معلومات واٹس ایپ کی طرف سے دی گئی ہیں۔

درخواست میں واٹس ایپ کی نئی رازداری کی پالیسی کو چیلنج کیا گیا ہے۔

واضح ہوکہ واٹس ایپ کی نئی پالیسی کا نفاذہوچکاہے۔کمپنی کے مطابق نئی تبدیلیاں بہت معمولی ہیں جبکہ جنوری میں صارفین میں پھیلنے والی تشویش کی لہر کی وجہ اس حوالے سے گمراہ کن رپورٹس کا پھیل گئی تھیں۔

ویسے بھی فیس بک اور واٹس ایپ کے درمیان ڈیٹا شیئر کرنے کا سلسلہ 2016 سے جاری ہے، نئی پالیسی میں اس کو زیادہ واضح کردیا گیا تھا۔ واٹس ایپ نے جنوری کے آغاز سے صارفین کے اکاؤنٹس میں نئی پرائیویسی پایسی کو اپ ڈیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن بھیجا تھا، جس کا بنیادی مقصد واٹس ایپ بزنسز صارفین کی جانب سے اپنی چیٹس کو اسٹور کرنے کے طریقوں کوو توسیع دینا ہے۔

تمام تر تنازعات کے باوجود کمپنی کا منصوبہ کامیاب ہوتا نظر آرہا ہے اور بہت کم صارفین ایسے ہوں گے جن کی جانب سے اب تک نئی پالیسی کے نوٹیفکیشن کو قبول نہیں کیا گیا۔ واٹس ایپ نے زور دیا ہے کہ نئی پالیسی میں تبدیلیوں سے فیس بک کے ساتھ ڈیٹا شیئر کرنے کے حوالے سے واٹس ایپ کے موجودہ پریکٹس یا رویوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

واٹس ایپ نے اپنی سائٹ میں لکھا ‘ہماری اپ ڈیٹ پرائیویسی پالیسی زیادہ تفصیلات فراہم کرتی ہے کہ ہم کس طرح ڈیٹا کو پراسیس کرتے ہیں اور پرائیویسی کے لیے ہمارے عزم کا اظہار کرتی ہے، فیس بک کا حصہ ہونے کی حیثیت سے واٹس ایپ فیس بک کے شراکت داروں کے ساتھ فیس بک فیملی آف ایپس اینڈ پراڈکٹس کے تجربات صارفین کو فراہم کرتے ہیں’۔

نئی پرائیویسی پالیسی سے واٹس ایپ کی اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، یعنی میسجز، فوٹوز اور دیگر مواد جو واٹس ایپ پر بھیجا جاتا ہے، وہ صرف آپ اور ان کو موصول کرنے والی ڈیوائسز میں دیکھا جاسکے گا۔ واٹس ایپ اور فیس بک ان چیٹس یا رابطوں تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ واٹس ایپ کے پاس صارف کے ڈیٹا کی کمی ہے، بلکہ بہت کچھ وہ آپ کے بارے میں جانتی ہے۔

کمپنی کے مطابق وہ صارفین کی تفصیلات صارفین کو زیادہ بہتر سروسز کی فراہمی کے لیے جمع کرتی ہے۔ واٹس ایپ کی جانب سے اب بھی فیس بک کے ساتھ اکاؤنٹس انفارمیشن جیسے فون نمبر، کتنے وقت تک ایپ کو استعمال کیا اور کتنی دفعہ استعمال کرتے ہیں، شیئر کی جارہی ہے۔

اسی طرح دیگر تفصیلات جیسے آئی پی ایڈریس، آپریٹنگ سسٹم، براؤزر تفصیلات، بیٹری ہیلتھ انفارمیشن، ایپ ورژن، موبائل نیٹ ورک، لینگوئج اور ٹائم زون بھی فیس بک سے شیئر ہوتی ہیں۔ تاہم واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے اعلان کے بعد جنوری میں مختلف ایپس سگنل اور ٹیلیگرام کو فائدہ ہوا تھا اور انہیں لاکھوں نئے صارفین مل گئے تھے، جس کو دیکھتے ہوئے پالیسی کا نفاذ 3 ماہ تک روک دیا گیا۔

جن لوگوں نے 15 مئی تک بھی پالیسی کو قبول نہیں کیا ہوگا ان کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ان کا اکاؤنٹ فوری طور پر ڈیلیٹ نہیں ہوگا اور وہ اسے معمول کے مطاب استعمال کرسکیں گے۔ مگر کمپنی کی جانب سے مسلسل نوٹیفکیشنز کے ذریعے ایسے صارفین کو نئی پالیسی کو قبول کرنے کا کہا جائے گا اور پھر بتدریج ایپ کے فنکشنز کو محدود کیا جائے گا۔