جدہ :مبین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر آٹھ دنوں کے تحقیقاتی مشن مکمل کرکے خلانوردوں کی ٹیم منگل کو رات گئے زمین پر بحفاظت اتر گئی۔ اس ٹیم میں دو امریکی اور پہلی مرتبہ ایک عرب خاتون سمیت دو سعودی خلا نورد شامل تھے۔ دوسرے ’آل پرائیویٹ مشن‘ جس میں دو سعودی خلاباز بھی شامل ہیں خلائی سٹیشن پر آٹھ روزہ سائنسی ریسرچ کے بعد بدھ کو امریکی ریاست فلوریڈا کے ساحل کے قریب اُترے۔
البث المباشر لوصول روادنا الأبطال إلى الأرض.
— الهيئة السعودية للفضاء (@saudispace) May 31, 2023
السعودية #نحو_الفضاء
https://t.co/Vof4enDw2H
سپیس ایکس کریو ڈریگن کیپسول جو انہیں لے کر آیا نے 12 گھنٹے کی واپسی کی پرواز کی۔ اور خلا سے زمین کی فضا میں داخلے کے بعد خیلج میکسیکو میں پیرا شوٹ کے ذریعے اُتارا۔ یہ علاقہ فلوریڈا کے ساحل کے قریب پانامہ سٹی میں میں ہے۔
واپسی کی اس پرواز کو سپیس ایکس اور مشن کے پیچھے موجود کمپنی ایکژیوم سپیس کی طرف سے مشترکہ ویب کاسٹ کے ذریعے براہ راست نشر کیا گیا۔
#العربية تواكب عودة المركبة دراغون إلى الأرض بعد رحلة لعشرة أيام في الفضاء
— العربية عاجل (@AlArabiya_Brk) May 31, 2023
#نحو_الفضاء pic.twitter.com/RZ1tajjM8C
سعودی عرب نے کروڑوں ڈالر کے اس پرائیوٹ پروجیکٹ پر اپنے دو خلا بازوں ریانہ برناوی اور علی القرنی کو بھیجا تھا۔ ان کے ساتھ امریکی خلا باز پیگی وائٹسن اور جان شوفنر بھی موجود تھے۔ اس مہم کی کامیابی کے ساتھ ہی ریانہ پہلی سعودی خلا باز بن گئی ہیں۔ وہ اسٹیم سیل پر تحقیقات کرتی ہیں جب کہ القرنی سعودی ایئر فورس میں لڑاکا پائلٹ ہیں۔
ریانہ نے خلائی اسٹیشن سے واپسی سے قبل اپنے آنکھوں سے بہنے والے خوشی کے آنسووں کو پوچھتے ہوئے کہا،" ہر کہانی کا اختتام ہوتا ہے لیکن یہ ہمارے ملک اور ہمارے خطے کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے۔" مشن میں شامل سعودی خلابازوں علی القرنی اور ریانہ برناوی نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر آٹھ روزہ قیام کے دوران سعودی سکول کے بچوں کے ساتھ تجربات میں حصہ لیا۔ خلانوردوں کا سپیش شپ ایکس ڈریگن 300 پاؤنڈ سے زائد سامان کے ساتھ زمین پر واپس پہنچا جس میں ناسا کے سائنسی آلات کے علاوہ 20 سے زیادہ مختلف تجربات کا ڈیٹا شامل ہے۔
جب کیپسول کا دروازہ کھلا تو زمین کا چکر لگانے والی پہلی عرب خاتون ریانہ برناوی نے کیمرے کو دیکھ کر کامیابی کے نشان کے طور پر اپنا انگوٹھا اوپر کی جانب کر کے اشارہ کیا۔