طالبان سے منسوب اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہیں، یوٹیوب

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-08-2021
 یوٹیوب کا اعلان
یوٹیوب کا اعلان

 

 

 افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد یوٹیوب نے کہا ہے کہ کمپنی نے طویل عرصے سے اپنی سائٹ پر طالبان سے منسوب اکاؤنٹس کو آپریٹ کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی اپنائی ہے۔

خیال رہے کہ 20 سال بعد اقتدار میں طالبان کی واپسی نے آزادی اظہار رائے اور انسانی حقوق سے متعلق کئی خدشات پیدا کردیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جب یوٹیوب سے پوچھا گیا کہ کیا وہ طالبان پر پابندی لگاچکے ہیں تو کمپنی نے تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔

تاہم اگلے روز یوٹیوب نے کہا کہ طالبان سے منسوب افراد کے چینلز کی ممانعت ان کا دیرینہ نقطہ نظر ہے۔

افغانستان پر طالبان کے قبضے نے بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں اور میسجنگ پلیٹ فارمز کے لیے چیلنجز کھڑے کردیے ہیں کہ ان کے پلیٹ فارمز پر کس مواد اور کن افراد کو استعمال کی اجازت دی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق فنانشل ٹائمز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ واٹس ایپ نے طالبان سے رابطہ کرنے کے لیے بنائے گئے گروپس کو بند کردیا۔

واٹس ایپ ترجمان نے اس حوالے سے کی گئی کارروائی پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، لیکن کہا کہ وہ امریکی پابندیوں کے قوانین کے تحت ان اکاؤنٹس پر پابندی عائد کریں گے جو خود کو طالبان کے آفیشل اکاؤنٹس کے طور پر ظاہر کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ فیس بک پہلی بڑی کمپنی تھی جس نے اعلان کیا تھا کہ طالبان کی حمایت پر مبنی پوسٹس اس کے پلیٹ فارم سے ہٹا دی جائیں گی۔

اس حوالے سے فیس بک کے ترجمان نے کہا تھا کہ 'طالبان کو امریکی قانون کے تحت ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے ہماری خطرناک تنظیم کی پالیسیوں کے تحت پابندی لگائی گئی ہے'۔ انہوں نے کہا تھا کہ حالیہ مہینوں کی پیش رفت سے ایک عرصہ قبل فیس بک نے طالبان سے متعلق یہ اقدام اٹھایا تھا۔ دوسری جانب ٹوئٹر نے افغان طالبان کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے کی پابندی نہیں لگائی تاہم کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ اپنے قواعد کو فعال طور پر نافذ کرتے رہیں گے اور مواد کا جائزہ لیں گے