یاد نصرت فتح علی خان۔ لندن میں ہونگے پروگرام

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 17-08-2022
یاد نصرت  فتح علی خان۔ لندن میں ہونگے پروگرام
یاد نصرت فتح علی خان۔ لندن میں ہونگے پروگرام

 


اسلام آباد :اگست کی 16 تاریخ، سال 1997، شہنشاہ قوالی استاد نصرت فتح علی خان 48 برس کی عمر میں اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ 25 برس بیت گئے مگر نصرت فتح علی خان کے بعد آنے والی نسلیں بھی ان کی قوالیوں پر جھومتی ہیں ۔ فیصل آباد میں پیدا ہونے والے پٹیالہ گھرانے کے نصرت فتح علی خان اپنے وقت کے مشہور قوال استاد فتح علی خان کے بیٹے اور استاد مبارک علی خان کے بھتیجے تھے۔

ان کے والد تو چاہتے تھے کہ وہ ڈاکٹر یا انجینئیر بنیں مگر نصرت فتح علی خان اپنے والد کے نقش قدم پر چلنا چاہتے تھے اور پھر انہوں نے اپنے آبائی فن کوکمال کے اس درجے تک پہنچا دیا کہ موسیقی کا ذوق اور علم رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ نصرت فتح علی خان کے جانے کے بعد بھی ان کے پلے کا کوئی قوال و گلوکار پیدا نہیں ہوا۔

نصرت فتح علی خان نے جہاں قوالی یا صوفی موسیقی کو مشرق میں منوایا وہیں ان کے اس فن نے مغرب کے فنکاروں کو بھی متاثر کیا اور انہوں نے مشرقی و مغربی فیوژن کا ایسا امتزاج پیش کیا جو شاید پہلے کبھی کوئی نہں کر پایا تھا۔

نامور پاکستانی موسیقار اور قوالی سمیت فن موسیقی کو نئی جہت دینے والے نصرت فتح علی خان کی 25ویں برسی پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے لندن میں دو تقریبات منعقد ہوں گی۔ 16 اگست 2022 کو نصرت فتح علی خان کی 25ویں برسی ان کے آبائی شہر فیصل آباد میں ان کی آخری آرام گاہ پر منائی گئی۔ برسی کی تقریب میں ان کے شاگرد اور بھتیجے راحت فتح علی خان سمیت دیگر چاہنے والوں نے شرکت کی۔

اس موقعے پر راحت فتح علی خان نے اعلان کیا کہ نصرت فتح علی خان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے 30 اگست 2022 کو لندن میں تقریبات ہوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’لندن میں دو تقریبات کا انعقاد ہو گا۔ ایک آکسفورڈ یونیورسٹی میں اور دوسری تقریب کی جگہ کا اعلان ہم بعد میں کریں گے۔راحت فتح علی خان نے کہا کہ ’ہم نے ہر حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خان صاحب کی یاد میں ایک اکیڈمی بنانے کے لیے زمین مختص کی جائے۔‘ ’یہ ہمارا جائز مطالبہ ہے۔ ہمیں احساس ہے کہ ملکی حالات کیا ہیں لیکن آخر کبھی تو انہیں بھی ملک کے ہیروز کی یاد آتی ہو گی۔ اسی یاد کو بنیاد بنا کر اکیڈمی بنا دی جائے۔

راحت فتح علی خان نے حکومت سے مطالبہ کرنے ہوئے کہا کہ ’حکومت کی طرف سے ایسا اقدام ہونا چاہیے کہ ہماری حوصلہ افزائی ہو۔‘ مزار کے خادم محمد رفیق گوہر نے بتایا کہ انہیں استاد نصرت فتح علی خان کے پہلے شاگرد ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے، گو کہ وہ زیادہ گلوکاری نہیں کر سکے۔

رفیق نے بتایا کہ ’خان صاحب کو ہم سے بچھڑنے کا جو  صدمہ ہے، ہم بھول نہیں سکتے لیکن جینا تو پڑتا ہے، زندگی تو بسر کرنی ہے۔‘ رفیق نے بتایا کہ نضرت فتح علی خان کے مزار کا سنگ بنیاد استاد راحت فتح علی خان نے تین جنوری 2021 میں رکھا تھا اور یہ ان کی زیر نگرانی تقریبا ڈیڑھ سال میں مکمل ہوا۔