بھجن ہویا قوالی ہم ایک ہی ذات کے لئے گاتے ہیں:گلوکارجاویدعلی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-02-2021
جاویدعلی
جاویدعلی

 

جاویدعلی بالی ووڈ کے معروف سنگر ہیں۔ انھوں نے کم وقت میں زیادہ کامیابی پائی ہے۔ ’’کجرارے،کجرارے ترے کارے کارے نیناں‘‘ کے بعد جاوید علی نے پیچھے مڑکر نہیں دیکھا۔اب تک ملک کی تقریباً تمام زبانوں کی صدہا فلموں میں ہزاروں گانے گاچکے ہیں۔ایک پلے بیک سنگرکےطور پران کی مستحکم پہچان بن چکی ہے۔آج کے تقریباً تمام نامورسنگیت کاروں کے ڈائرکشن میں وہ کام کرچکے ہیں اور بالی ووڈ سپراسٹارس سے لے کرعلاقائی فلموں کے اداکاروں کے لئے پلے بیک کر چکے ہیں۔ اس کامیابی کو وہ اللہ کا فضل مانتے ہیں اور انتہائی انکساری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔پیش ہےگلوکارجاویدعلی سے آوازدی وائس کے لئے غوث سیوانی کا خصوصی انٹرویو

سوال:جاوید علی آپ ہمارے پروگرام میں آئے آپ کا خیرمقدم!موسیقی دلوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے۔۔سرحدوں کو گرا دیتی ہے۔ آپ کا کوئی تجربہ

جواب۔یہ بات بالکل صحیح ہے کہ موسیقی دلوں کو جوڑنے کا کام کرتی ہے۔بلکہ وہ یہ نہیں دیکھتی کہ کون کس مذہب سے ہے۔ موسیقی سے انسانیت کالگاؤ.

سوال:فلم انڈسٹری کو قومی یکجہتی کے لئے جانا جاتا ہے۔ اس پیغام کو پورے ملک میں پھیلانا چاہیں تو کیاکرنا چاہئے؟

جواب:۔2020مشکل تھا،اب نیاسال2021 شروع ہواہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہر انسان مثبت سوچ کے ساتھ آگے آئے۔ سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے جو کائنات کو چلاتا ہے۔ ہر انسان کو نئے سال میں پرانی چیزیں چھوڑ کو نئے سال میں نئے ارادوں اور مثبت فکر کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔2021 میں، کافی چیزیں پیچھے چھوڑ کر پیار، محبت،آپسی بھائی چارے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔

سوال:کورونا کا دور سب کے لئے مشکل تھا، آپ کے لئے بھی مشکل رہا ہوگا؟

جواب: اب بھی ٹلا نہیں ہے۔حالانکہ ہمارے سارے کام شروع ہوچکے ہیں۔اللہ کا شکر ہے۔ خطرہ اب بھی باقی ہے۔ اللہ سے دعا کریں کے کہ اللہ کوروناکوغارت کرے، پوری دنیا سے۔ جیسے ہم زندگی جیا کرتے تھے،ویسے ہی جی سکیں۔

سوال۔اس وقت پورے ملک میں کورنا ویکسین لگانے کی کوشش کی جاری ہے، آپ بھی لگانا چاہیں گے؟

جواب: ہزار منہ ہونگے تو ہزاروں باتیں ہونگی۔ یہ جو ویکیسین آرہا ہے سب کے لئے نئی سوغات کی طرح ہو۔ہم اس کا آنکھیں بچھا کر انتظار کر رہے ہیں۔ خوشی کی لہر سب میں آئے۔ امن وامان کا ماحول بنے۔

سوال: گزشتہ سال کورونا آنے کے بعد کنسرٹ وغیرہ بند ہوگئے تھے۔ آپ کے بھی بند ہوگئے تھے؟

جواب: پوری دنیا بند ہوگئی تھی، ہماری بات کیا؟پوری دنیا کو اللہ نے لاک کردیا تھا چار دروازوں کے اندر۔ مطلب پوری دنیا ہی گواہ ہے کہ وہ انسان جسے کھانے کا ٹائم نہیں ہوتا تھا، اس نے بھی اپنے گھر والوں کے ساتھ وقت گزارا ہے۔

سوال:آگے کیا ارادہ ہے؟

جواب: کچھ اور تو ہمیں آتا نہیں ہے۔ اللہ نے جو نام اور شہرت دی ہے، اسے برقرار رکھے اور اس میں اضافہ کرے۔ اسی کو آگے بڑھائے۔ اللہ تو نے جو عزت دی ہے وہ بہتوں کے تصور میں بھی نہیں ہے۔ اسے برقرار رکھے۔ ہمارا جو پیشہ ہے اسے بھی برقرار رکھے۔اسی کے ساتھ آگے چلیں۔

سوال: آپ کی باتوں میں تصوف کی جھلک نظر آرہی ہے اور جو صوفی سانگس گائے ہیں، لاجواب گائے ہیں۔ صوفی ازم اور بھکتی کے سلسلے میں کیا پیغام دینگے؟

جواب: ہم سب کا پالنے والا اللہ ہے۔ وہ ایک ہی ہے،ہم چاہے جس انداز میں مانیں۔دو ہونہیں سکتے۔ اس سے مانگتے رہیں۔ وہ دینے والا ہے۔ اپنی توجہ رکھیں، شدت رکھیں۔ اس سے مانگتے رہیں ہمیشہ۔کیونکہ وہ دینے والا ہے۔

سوال:نئے سال میں کیا کچھ کرنے کا ارادہ ہے؟

جواب: نئے سال میں کچھ نئے گانے رکارڈ کر رہا ہوں۔ کچھ سنگلس آئیں گے۔ بہت سے سنگلس رکارڈ کئے ہیں، میں نے،جو ریلیز ہونگے۔ بہت سے ریلیز ہوئے ہیں۔حال میں ایک فلم ’خداحافظ‘ آئی۔ لاک ڈاؤن میں گانا ریلیز ہوا۔ساؤتھ کی ایک فلم آئی ’فینا‘ اس کا گانا بلاک بسٹر ہوا۔ تھرڈ فلم آئی ہے ”سڑک ٹو“ جس کا”عشق کمال“گانا میں نے گایا تھا۔ وہ بھی بہت ہٹ ہوا۔ اس کے علاوہ ”بندش بینڈٹس“ ویب سیزیز آئی۔میرے لئے تو دوہزار بیس بھی اچھا ہی رہاکیونکہ بہت سے گانے آئے میرے۔’بندش بینڈٹس‘ ویب سیریز کا یہ گانا ’لب پر آئے‘بہت بڑا ہٹ ہوا۔ اس گانے کے ورزن خوب بنے۔ تب جب لوگ گھروں میں بند تھے،تب اللہ نے مجھے ہٹ گانے دیئے۔ اللہ کی نظرکرم مجھ بنی رہے اور آگے بڑھتا رہوں۔

سوال:آپ نے ملک کی تمام زبانوں میں گانے گائے ہیں۔ شاید کسی زبان کو نہیں چھوڑا ہے۔ انڈیا کے باہر کی زبانوں میں بھی گانے گائے ہیں۔اتنی زبانیں تو کسی کو آتی نہیں۔ گانے میں جو بھاؤآتا ہے، احساس آتا ہے،وہ آپ سمجھے بغیرکہاں سے لاتے ہیں؟

جواب: گانے کے رائٹر،سپروائزر ہمیں بتاتے ہیں، پوری اطلاع دیتے ہیں۔ سمجھتے ہوئے ہم گاتے ہیں، ٹیون سے بھی سمجھ میں آجاتا ہے کہ گانے کا موڈ کیا ہے؟سچویشن کیا ہے؟ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اللہ کے کرم سے آجاتا ہے۔

سوال: آج کل بہت سے نئے نئے سنگرس بھی آرہے ہیں۔ بہت سے لڑکے لڑکیاں آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔خاص طور پر ریلیٹی شو ز بہت سے ہورہے ہیں۔ان کے ذریعے بھی نئے لوگ آرہے ہیں،بھیڑ رہتی ہے۔کچھ دن بعد ان میں سے اکادکا ہی بعد میں نظر آجاتے ہیں، باقی کہاں غائب ہوجاتے ہیں؟

جواب: سب کے سب کامیاب تو نہیں ہوسکتے۔ سب کامیاب ہوگئے تو سنے گا کون؟ آڈینس کہاں رہے گی؟ ہر کوئی اپنا نصیب لے کر آتا ہے، اسی حساب سے اسے ملتا ہے۔ کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں جو گم ہوجاتے ہیں۔ جو جتنا ٹیلینٹیڈ ہوگا،وہ اتنا ہی آگے جائے گا۔ باقی اللہ کے ہاتھ میں رہتا ہے۔

سوال: نئے سنگرس کے لئے آپ کا کوئی مشورہ ہے؟

جواب: میں تو سب سے سیکھتا رہتا ہوں۔ جتنے بھی سنگرس آتے ہیں کمال۔۔ سب لوگ بہت اچھا گارہے ہیں۔ سب کو سن کر خود کے گانے نکھارتا رہتا ہوں۔یہ لوگ جو کچھ گارہے ہیں، وہ میرے گانے میں کیسے آئے؟ مثبت سوچ کے ساتھ سب سے سیکھتا ہوں۔ نئے لوگوں سے پرانے لوگوں سے۔

جواب: آج کل مذہب کے تعلق سے حساسیت بڑھی ہوئی ہے۔ فلمی انڈسٹری کی روایت رہی ہے کہ مسلمان بھجن گاتا ہے، ہندو نعت گاتا ہے، لتا جی نے مشہورنعتیں گائی ہیں، جین صاحب نے بہت سی نعتیں پڑھی ہیں۔ رفیع صاحب نے بھجن گائے ہیں۔ آپ بھی بھجن گاتے ہیں۔ آپ کا کوئی برا تجربہ تو نہیں ہوا۔۔؟

جواب: نہیں نہیں۔ ایسا کبھی نہیں ہوا اور اللہ کرے کبھی ایسا نہ ہو۔ ہمارے جو فین ہوتے ہیں وہ بہت پیار کرتے ہیں اس چیزسے۔ مسلمان کی حیثیت سے اگر آپ بھجن گارہے ہیں تو اسی کیفیت کے ساتھ گارہے ہیں، شدت کے ساتھ گارہے ہیں،جیسا گانا چاہئے۔بہت مزہ لیتے ہیں۔ بہت کمپلی منٹس دیتے ہیں کیونکہ ہم گاتو رہے ہیں ایک ہی ذات کے لئے۔ چاہے وہ بھجن ہو چاہے قوالی ہو تو اس کی کیفیت تو ایک ہی رہے گی۔

سوال:آپ نے مختلف قسم کے گانے گائے ہیں مگر آپ کو کس قسم کے گانوں میں زیادہ مزہ آتا ہے؟

جواب: مجھے سب طرح کے گانوں میں مزہ آتا ہے مگر رومانٹک گانا ذرا زیادہ اچھا لگتا ہے۔

سوال: آپ نے صوفی گانے گائے ہیں،اسے لوگوں نے زیادہ پسند کیا ہے؟

جواب: صوفی تو میں گاتا ہی ہوں۔لوگوں نے مجھے اس میں بہت پسند کیا ہے مگر دو جونر صوفی اور رومانٹک مجھے زیادہ پسند ہیں۔

(انٹرویو کے اخیر میں جاویدعلی دیش بھکتی گانا گاتے ہیں۔)