آسکرز- ہندوستان کا بجا ڈنکا ۔'ناٹو ناٹو' کو بہترین گانے اور’دی ایلیفنٹ وِسپرز’ کوملا بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-03-2023
آسکرز- ہندوستان کا بجا ڈنکا ۔'ناٹو ناٹو' کو بہترین گانے اور’دی ایلیفنٹ وِسپرز’ کوملا بہترین دستاویزی فلم  کا ایوارڈ
آسکرز- ہندوستان کا بجا ڈنکا ۔'ناٹو ناٹو' کو بہترین گانے اور’دی ایلیفنٹ وِسپرز’ کوملا بہترین دستاویزی فلم کا ایوارڈ

 



آواز دی وائس: لاس اینجلس میں آسکرز کے 95 ویں اکیڈمی ایوارڈز کے میلے میں ہندوستان کا بجا ڈنکا۔ جب ہندوستان نے میدان مار لیا اور بہترین گانے اور بہترین دستاویزی مختصر فلم کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔ آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد ہونے والی ہندوستانی فلم ’آر آر آر‘ کے مشہور گانے ’ناٹو ناٹو‘ نے بیسٹ اوریجنل سانگ اور کارتیکی گونسالویس کی دستاویزی فلم دی ایلیفنٹ وِسپرز نے بیسٹ ڈاکومنٹری شارٹ سبجیکٹ کا اعزاز جیت کر تاریخ رقم کردی۔ واضح رہے کہ آسکرز کی میزبانی جمی کامل نے کی جبکہ ان کے ساتھ بالی ووڈ اداکارہ دپیکا پڈوکون اور پاکستانی نژاد برطانوی اداکار رض احمد نے بھی آسکرز کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔

فلم آر آر آر کے گان نوٹو ناٹو نے بہترین اوریجنل گانے کا ایوارڈ جیتا۔ جبکہ دی ایلیفنٹ وِسپرز نے بہترین دستاویزی شارٹ فلم کا ایوارڈ حاصل کیا۔ تاہم دستاویزی فیچر فلم آل دیٹ بریتھز اس دوڑ سے باہر ہو گئی ہے۔ آسکر ایوارڈز میں ہندوستان کو ان تینوں زمروں میں نامزدگیاں ملی تھیں۔ یہ کسی  ہندوستانی پروڈکشن  کا پہلا گانا ہے جس نے ’بیسٹ اوریجنل سانگ‘ کی کیٹگری میں اکیڈمی ایوارڈز حاصل کیا ہے۔ اس گانے نے انٹرنیٹ پر دھوم مچائی اور یہ آسکر حاصل کرنے کی دوڑ میں سب سے آگے تھا۔

 

اس سے پہلے اے آر رحمان یہ ایوارڈ جیت چکے ہیں مگر فرق یہ تھا کہ ’سلم ڈاگ ملینیئر‘ برطانوی پروڈکشن کمپنیوں کی فلم تھی، جب کہ آر آر آر مکمل طور پر انڈین فلم ہے۔ یوکرینی محل کے سامنے فلمائے جانے والے اس گیت کی فلم بندی کو بھی بہت سراہا گیا تھا۔

کیروانی کہا کہ ۔۔۔ 

’ناٹو ناٹو‘ کے موسیقار ایم ایم کیراونی تھے جبکہ بول چندرا بوس نے لکھے تھے۔ ایوارڈ وصول کرتے ہوئے ایم ایم کیراونی نے کہاکہ ’میں دا کارپینٹر میوزک بینڈ کو سن کر بڑا ہوا ہوں اور آج میرے ہاتھ میں آسکر ہے۔ انہوں نے اس کے بعد گفتگو کرنے کے بجائے گنگاکر اپنی بات کی کہ ’میرے ذہن میں صرف ایک ہی بات چل رہی تھی اور راجامولی اور میرے خاندان کے ذہن میں بھی۔۔۔ آر آر آر کو ضرور جیتنا چاہیے، یہ ہر انڈین کے لیے فخر کی بات ہو گی۔‘اس دوران چندرا بوس ان کے ساتھ سٹیج پر کھڑے ٹرافی لہرا لہرا کر خوشی کا اظہار کرتے رہے۔ ناٹو ناٹو‘ آزادی کی خاطر اپنی قوم کے لیے جد و جہد کرنے والے دو ہندوستانیوں کے جذبات کا اظہار ہے، جن کا ہتھیار رقص ہے۔

 

 

 

 دراصل  اس گانے کی کہانی یہ ہے کہ داڑھی والا ایک دلکش ہندوستانی  نوجوان حیرانی سے اسے دیکھ کر انگریز سے پوچھتا ہے 'سالسا نہیں۔ فلیمینگو نہیں، میرے بھائی۔ کیا آپ ناٹو کے بارے میں جانتے ہیں؟ اور اس انگریز کے جواب کا انتظار کیے بغیر وہ ہندوستانی نوجوان اپنے دوست کے ساتھ مل کر اس گانے کی دھن اور بولوں پر ناچنا شروع کر دیتا ہے، جو سنیما کی سکرین پر دھوم مچا چکا ہے

اس تقریب میں موجود دپیکا پڈوکون جذباتی ہو گئیں۔

یاد رہے کہ گانے کو اس سے قبل گولڈن گلوبز ایوارڈز میں بہترین اوریجنل گانے کا خطاب ملا تھا۔ چندربوس اور موسیقار ایم ایم کیروانی، جنہوں نے آسکر تقریب میں آر آر آر کا ناٹو-ناٹو گانا لکھا، ٹرافی لے لی۔

فلم ‘آر آر آر’ میں این ٹی آر جونیئر، رام چرن، اجے دیوگن، عالیہ بھٹ، شریا سرن، سموتھیرکانی، رے اسٹیونسن، ایلیسن ڈوڈی اور اولیویا مورس شامل ہیں۔ یہ دو ہندوستانی انقلابیوں، الوری سیتارام راجو اور کومارم بھیم، ان کی خیالی دوستی اور برطانوی راج کے خلاف ان کی لڑائی کے ارد گرد مرکوز ہے۔ 1920 کی دہائی میں قائم، اس پلاٹ میں ان کی زندگی کے اس دور کی کھوج کی گئی ہے جب دو انقلابیوں نے اپنے ملک کے لیے لڑنے سے پہلے گمنامی میں جانے کا انتخاب کیا۔

یہ گانا دراصل آزادی کا گانا ہے، جس میں ایک کمزور قوم رقص کرتی ہے، ایک ایسی غیر ملکی طاقت کو شکست دیتی ہے جو خود کو ناقابل تسخیر سمجھنے میں فخر محسوس کرتی ہے۔ دی ایلیفینٹ وِسپرز شارٹ فلم کوکارتیکی گونجالویس نے ڈائریکٹ کیا ہے جب کہ گُنیت مونگا اس کے پروڈیوسر ہیں۔ بیسٹ ڈاکومینٹری شارٹ فلم میں دی ایلیفینٹ وِسپرز کے ساتھ ہال آؤٹ، دی مارتھا مچل ایفیکٹ، سٹرینجر ایٹ دی گیٹ، اور ہاو ڈو یو میجر اے ایئر نامزد تھے۔ لیکن دی ایلیفینٹ وِسپرز نے ایوارڈ اپنے نام کیا ہے۔

 

خاص بات یہ ہے کہ اس زمرے میں دی ایلیفینٹ وِسپرز آسکر جیتنے والی پہلی بھارتی فلم ہے اور اس کے بعد نامزد ہونے والی تیسری فلم ہے۔ اس سے پہلے سنہ 1969 میں دی ہاؤس دیٹ آنندا بلٹ اور سنہ 1979 میں این انکاؤنٹر وتھ فیس بیسٹ ڈاکومینٹری شارٹ فلم کا خطاب اپنے نام کیا تھا۔