دلکش اداؤں والی"مغل اعظم"کی اداکارہ نگار سلطانہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 03-09-2021
دلکش اداؤں والی
دلکش اداؤں والی"مغل اعظم"کی اداکارہ نگار سلطانہ

 

 

اداکارہ نگار سلطانہ کے نام سے آج کے فلمی ناظرین واقف ہوں یا نہ ہوں مگرفلم”مغل اعظم“ کی ’بہار‘ سے ضرور واقف ہونگے۔انھوں نے اپنے دور کی بہت سی فلموں میں یادگاراداکاری کی مگر مغل اعظم کے ساتھ ان کا نام بھی امر ہوگیا۔ اصل میں نگار سلطانہ، راج کپور کی دریافت تھیں اوران کی بہت سی فلموں میں نظر آئیں۔

ان کی مشہورفلموں کے نام رنگ بھومی، بیلا،شکایت،ناؤ، مٹّی کے کھلونے، آگ،پتنگا،سنہرے دن،بازار،شیش محل، کھیل، پھولوں کے ہار،دامن،آنند بھَوَن،رشتہ، مرزا غالب،مستانہ،میرے ہمدم میرے دوست وغیرہ۔ اداکارہ حنا کوثر، نگار سلطانہ کی بیٹی ہیں۔ نگار سلطانہ نے 2000ء میں ممبئی میں وفات پائی۔ ان کی تاریخ پیدائش 21/6/1932ہے۔

نگار سلطانہ،جنوبی ہند کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئیں۔ پانچ بہن بھائیوں میں وہ سب سے چھوٹی تھیں۔ انہوں نے اپنا بچپن حیدرآباد میں گزارا۔ ان کے والد نظام حیدرآباد کی فوج میں میجر کے عہدے پر متمکن تھے۔ وہ تھوڑے عرصے کیلئے اسکول گئیں اور بعد میں انہوں نے گھر میں ہی تعلیم حاصل کی۔

ایک دفعہ انہوں نے اسکول کے ایک ڈرامے میں حصہ لیا تھا اور اس کے بعد ان میں اداکاری کا شوق پیدا ہو گیا۔ 1938 میں انہوں نے فلم ’’ہم تم اور وہ‘‘ دیکھی۔ اس فلم نے انہیں بے حد متاثر کیا۔ جگدیش سیٹھی نگار سلطانہ کے والد کے قریبی دوست تھے۔

وہ موہن بھونانی کے ساتھ مل کر فلم بنا رہے تھے۔ انہوں نے نگار سلطانہ کو اس فلم میں اداکاری کی پیشکش کی جو انہوں نے فوری طور پر قبول کر لی۔ ’’رنگ بھومی‘‘ ان کی پہلی فلم تھی۔ 1948 میں ریلیز ہونے والی راج کپور کی فلم ’’آگ‘‘ سے ان کو بریک تھرو ملا۔ انہوں نے اس فلم میں ’’نرملا‘‘ کا کردار ادا کیا جو نہ صرف فلمی نقادوں نے پسند کیا بلکہ شائقینِ فلم کو بھی ان کی اداکاری بہت پسند آئی۔

’’نرملا‘‘ میں انہوں نے کیریکٹر ایکٹریس کے طور پر کام کیا تھا۔نگار سلطانہ کی پہلی اہم فلم ’’شکایت‘‘ 1948 میں ریلیز ہوئی۔ اس فلم کو پونا میں بنایا گیا۔ پھر ان کی کامیاب فلم ’’بیلا‘‘ ریلیز ہوئی۔ 1949 میں ان کی مشہور فلم ’’پتنگا‘‘ ریلیز ہوئی۔ جس میں ان کے ساتھ شیام، یعقوب اور گوپ نے کام کیا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے کئی فلموں میں مرکزی کردار ادا کیے

۔ 1960 میں ریلیز ہونے والی شہرہ آفاق فلم ’’مغل اعظم‘‘ ریلیز ہوئی جس میں انہوں نے ایک درباری رقاصہ کا کردار ادا کیا۔ یہ رقاصہ سازشی ذہن کی مالکہ ہے جو شہزادہ سلیم اور انارکلی کی محبت کی وجہ سے حسد کی آگ میں جل رہی ہے۔ دراصل وہ خود ملکہ ہندوستان بننے کے خواب دیکھ رہی ہوتی ہے۔

اس کردار کو نگار سلطانہ نے اتنی خوبصورتی سے نبھایا کہ لوگ عش عش کر اٹھے۔ ان کی دو اور فلمیں ’’دارا‘‘ اور ’’خیبر‘‘ کو بھی شائقین فلم کی طرف سے بہت پذیرائی ملی۔ 50 کی دہائی میں وہ بہت مصروف اداکارہ تھیں اور بعد میں وہ بہت کم فلموں میں جلوہ گر ہوئیں.

۔1986 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’جنبش‘‘ ان کی آخری فلم تھی۔نگار سلطانہ نے دو شادیاں کی تھیں۔ ان کی پہلی شادی ہدایت کار ایس ایم یوسف سے ہوئی تھی جو 50 کی دہائی میں پاکستان آ گئے تھے۔

اس کے بعد انہوں نے ’’مغل اعظم‘‘ کے ہدایت کار کے آصف سے شادی کر لی۔ 50 کی دہائی کے شروع میں ان کا نام پاکستانی اداکار درپن کے ساتھ بھی لیا جاتا تھا۔ 13 جون 1954 کو انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں اس خبر کی تردید کی کہ انہوں نے درپن سے شادی کر لی ہے۔

نگار سلطانہ نے ایک کامیاب زندگی گزاری۔ ان کے مداحوں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی۔ انہوں نے لاکھوں دلوں پر راج کیا۔