حسرت جے پوری:جنھیں کبھی بھلایانہیں جاسکتا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-04-2021
حسرت جے پوری
حسرت جے پوری

 

 

میں اس کی آنکھوں سے چھلکی شراب پیتا ہوں

غریب ہو کے بھی مہنگی شراب پیتا ہوں

ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، نغمہ نگار حسرت جے پوری کا نام سب سے پہلے لیا جاتا ہے۔ ویسے تو حسرت جے پوری نے ہر طرح کے گیت لکھے لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔

ہندی فلموں کے سنہری دور کے دوران ٹائٹل گیت لکھنا بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔ فلمسازوں کو جب بھی ٹائٹل گیت کی ضرورت ہوتی تھی، سب سے پہلے حسرت جے پوری سے رابطہ کیا جاتا تھا۔

ان کے تحریر کردہ ٹائٹل گیتوں نے کئی فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ حسرت جے پوری کے قلم سے نکلے کچھ ٹائٹل گیت اس طرح ہیں: دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں (دیوانہ)، دل ایک مندر ہے (دل ایک مندر)، رات اور دن دیا جلے (رات اور دن)،تیرے گھر کے سامنے ایک گھر بناؤں گا (تیرے گھر کے سامنے) این ایوننگ ان پیرس (این ایوننگ ان پیرس)گمنام ہے کوئی (گمنام)، دو جاسوس کریں محسوس (دو جاسوس)۔

حسرت جے پوری کا اصل نام اقبال حسین تھا۔ ان کی پیدائش 15 اپریل 1922 کو ہوئی تھی ۔ جے پور میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اپنے دادا فدا حسین سے اردو اور فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ 20 برس کی عمر تک پہنچے پہنچتے ان کا رجحان شاعری کی طرف مائل ہوگیا اور وہ چھوٹی چھوٹی غزلیں لکھنے لگنے۔

روزگار کے سلسلے میں بمبئی آگئے۔ بمبئی میں انھوں نے کئی سال تک بس کنڈکٹری کی۔ اس سے قبل اوپیراہاؤس کے فٹ پاتھ پر کھلونے فروخت کیے۔ اسکول میں معمولی ملازمت کی۔ اس دوران ان کی شاعری کا شغل جاری رہا۔

ایک مشاعرے میں پرتھوی راج کو ان کا کلام بہت پسند آیا۔ ان کی وساطت سے انھیں راج کپور کی فلم’’برسات‘‘ میں گانے لکھنے کا موقع مل گیا۔ اس طرح وہ فلمی دنیا سے منسلک ہوگئے۔ وہ بالی ووڈ (بمبئی) کے ممتاز نغمہ نگار تھے۔ ۱۷؍ستمبر۱۹۹۹ء کو بمبئی میں اس جہان فانی سے کوچ کرگئے۔

(ان پٹ ایجنسی)