عظیم محبت کی کہانیوں کا آغاز ڈرامے کی ریہرسل کے دوران ہی ہوتا ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2023
عظیم محبت کی کہانیوں کا آغاز ڈرامے کی ریہرسل کے دوران ہی ہوتا ہے
عظیم محبت کی کہانیوں کا آغاز ڈرامے کی ریہرسل کے دوران ہی ہوتا ہے

 

ممبئی- معروف اداکار نصیرالدین شاہ کے خیال میں تھیٹر کی دنیا میں عظیم محبت کی کہانیوں کا آغاز ڈرامے کی ریہرسل کے دوران ہی ہوتا ہے۔ ان کا اشارہ اپنی پریم کہانی کی طرف تھا جو سنہ 1975 میں ’سمبھوگ سے سنیاس تک‘ نامی ایک ڈرامے کے سیٹ پر شروع ہوئی تھی۔ 

ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ اداکارہ رتنا پھاٹک شاہ سے ان کی پہلی ملاقات ممبئی میں نیشنل کالج کے باہر ایک جوس سٹال پر ہوئی اور وہیں پیار کی چنگاری بھڑک اٹھی۔ لیکن اس موقع پر رتنا نے کوئی توجہ نہیں دی۔ رتنا کے لیے نصیرالدین شاہ ایک باصلاحیت اداکار سے زیادہ اور کوئی معنی نہیں رکھتے تھے۔

جیسے جیسے ڈرامے کے سِیٹ پر رتنا کو نصیرالدین شاہ کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا تو ان کے دل میں بھی کچھ جگہ پیدا ہونا شروع ہو گئی۔

نصیرالدین شاہ نے بتایا کہ دونوں کے درمیان کوئی عام تعلق نہیں تھا بلکہ ایک دوسرے کے لیے شدید جذبات رکھتے تھے اور چھ سال ایک دوسرے کو پرکھنے کے بعد شادی کا فیصلہ کیا۔ اس وقت نصیرالدین شاہ پہلے سے ہی شادی شدہ تھے اور ان کی ایک بیٹی بھی تھی لیکن میاں بیوی کے درمیان علیحدگی ہو چکی تھی۔

چھ سال تک رومانوی تعلق میں رہنے کے بعد یکم اپریل 1982 کو دونوں پریمی شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ رتنا نے 40 سال پرانی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ایسی شادی تھی جس میں دلہا اور دلہن مہمانوں سے زیادہ انجوائے کر رہے تھے۔‘ ’ہماری شادی میں کوئی رونا دھونا نہیں تھا۔ مجھے یاد ہے جب میں اپنی ماں کا گھر چھوڑ کر جا رہی تھی تو ہم سب ساتھ مل کر بدائی کے گانے گا رہے تھے۔ نصیر اور میں نے بہت سارے بدائی والے گانے گائے۔‘

چالیس سالہ شادی کے دوران نصیر اور رتنا کے درمیان لڑائی جھگڑے بھی ہوئے لیکن دونوں نے ایک ساتھ زندگی کا لطف بھی لیا۔ کسی بھی عام جوڑے کی طرح دونوں کو ایک دوسری کی چھوٹی چھوٹی باتوں پر غصہ بھی آتا ہے۔ نصیرالدین شاہ کو رتنا کی ایک عادت بالکل پسند نہیں کہ وہ گاڑی سے نکلنے میں دس منٹ لگا دیتی ہیں جبکہ رتنا کو بہت غصہ آتا ہے جب ان کے شوہر اپنے گندے کپڑے صاف تولیے پر چھوڑ دیتے ہیں۔

اس سب کے باوجود رتنا کے خیال میں ان دونوں کے درمیان برابری کا تعلق ہے۔ ’ہم بہت اچھے دوست بن گئے تھے اور اچھے دوست رہے۔‘ رتنا کا کہنا ہے کہ کیریئر میں بھی نصیرالدین شاہ نے ہمیشہ ان کی حوصلہ افزائی کی اور بہتر سے بہتر پرفارمنس دینے پر مجبور کیا۔ ستر اور اسی کی دہائی میں نصیرالدین شاہ اور رتنا پھاٹک نے مرچ مسالہ اور پرفیکٹ مرڈر سمیت بہت سی فلموں میں اکھٹے کام کیا۔