چوتھی برسی : عرفان خان ۔ اداکاری کاسمندر

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 02-05-2024
چوتھی برسی : عرفان خان ۔ اداکاری کاسمندر
چوتھی برسی : عرفان خان ۔ اداکاری کاسمندر

 



منصور الدین فریدی/ نئی دہلی 

وقت کی سوئیاں تیزی کے ساتھ گھوم رہی ہیں ۔۔۔ وقت کیسے گزر رہا ہے کسی کو اس کی تیزی کا احساس نہیں ہوتا۔ اس کا احساس آج ہوا جو عرفان خان کی چوتھی برسی نے دستک دی۔ بالی ووڈ میں امیتابھ بچن اور دلیپ کمار سے شاہ رخ خان  اور عامر خان تک ہر کی اداکاری کی اپنی ایک چھاپ ہے  لیکن عرفان خان ایک مختصر زندگی سفر میں جس اداکاری کو اپنے پیچھے چھوڑ گئےہیں اس کا مقابلہ کرنا یقینا کسی کے بس میں نہیں ۔ ایک ایسا اداکار جس نے ہر کردار کو زندہ کردیا۔ فلمی پردے کو اپنی اداکاری سے آتش فشاں بنا دیا لیکن موت کے شکنجے نے وقت سے بہت پہلے عرفان خان کو دنیا سے رخصت کردیا ۔دراصل عرفان خان کا نام ذہن میں آتے ہی اچانک ذہین میں ایک ایساچہرہ سامنے آتا ہے جسے فطری اداکاری کا سمندر کہا جاسکتا تھا۔ جس کی آنکھیں بولتی تھیں،جس کے کپکپاتے ہونٹوں سے ادا ہونے والے ڈائیلاگ دماغ میں گھنٹیاں بجا دتیے تھے،جس کی اداکاری نے دنیا کو بتا دیا تھا کہ اس فن کی کوئی حد نہیں۔ وہ اداکاری کو اپنا غلام بنا چکا تھا،کردار اس کےغلام نظر آتے تھے۔وہ اداکاری کا جادوگر تھا۔بائیں ہاتھ کا کھیل تھا اداکاری۔ایسا لگتا تھا کہ رگوں میں خون کے بجائے اداکاری دوڑ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج عرفان خان کو گئے چار سال ہوگئے لیکن دنیا کی نظروں سے نہ تو ان کا چہرہ دھندلا پڑا ہے اور نہ ہی ان کی آواز کانوں سے دور ہوئی ہے۔ بڑے بڑے اداکاروں پر سوا سیر پڑنے والے عرفان خان 2020 میں  زندگی کی جنگ ہار گئے تھے۔ان کی موت نے سب کب ہلا دیا تھا۔آج تک بالی ووڈ اس صدمہ سے باہر نہیں آسکی ہے۔

عرفان خان راجستھان میں پٹھانوں کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ دراصل، اداکاری میں ان کی دلچسپی اپنے ماموں کے زیر اثر پیدا ہوئی جو تھیٹر آرٹسٹ تھے۔ جے پور میں ماسٹرز کرنے کے بعد، اس نے اپنے والدین کی ناپسندیدگی کے باوجود نیشنل اسکول آف ڈرامہ میں داخلہ لیا۔ انڈسٹری میں ان کے ابتدائی سال مشکل تھے۔ تمام ڈپلومہ فلموں، ٹیلی ویژن سیریل سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر انہوں نے اپنی زندگی میں جدوجہد کی ہے۔ ان کی پہلی کامیاب فلم 2003 میں مقبول تھی، اس کے بعد، 'حاصل' میں ان کے ولن کا کردار انہیں فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2007 میں 'لائف ان اے میٹرو' میں ان کا کردار انتہائی متاثر کن تھا۔ بالی ووڈ میں ان کی اگلی کامیاب فلموں میں پان سنگھ تومر، دی لنچ باکس، پیکو اور ہندی میڈیم شامل تھے۔ وہ مغربی انڈسٹری میں بھی مشہور ہیں جنہوں نے دی امیزنگ اسپائیڈر مین، لائف آف پائی اور سلم ڈاگ ملینیئر جیسی بین الاقوامی فلموں میں کام کیا۔ عرفان خان ہمیشہ زندہ رہیں گے، کیونکہ لیجنڈ کبھی نہیں مرتے۔

حقیقت یہ ہے کہ اگر عرفان خان اداکار نہ بنتے تو وہ جے پور میں ہی رہتے تو شاید انہیں اپنے والد کے ٹائروں کا کاروبار سنبھالنا پڑتا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کا سب سے بڑا خوف اپنے والد سے پیسے مانگنا تھا۔ ایک بار ایک دوست نے مجھے یہ خیال دیا کہ ہم مل کر ایک کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔ اس نے کہا کہ مکرانہ ،راجستھان میں کہیں ایک گاؤں ہے جہاں اسے ہاتھ سے لکھی ہوئی کتابیں ملی ہیں اور ہم لوگوں کو راضی کر سکتے ہیں کہ وہ ہمیں قدیم چیزوں کے طور پر فروخت کرنے دیں۔ تو میں نے اپنے والد سے 30 روپے مانگے۔ وہ مجھے دیکھ کر مسکراتے رہے۔ ظاہر ہے، آپ جانتے ہیں کہ کیا ہوا ،خیال ناکام ہو گیا۔ اس کے بعد میں اپنے والد کو منہ نہیں دکھا سکا۔ اس دن سے لے کر ان کی موت تک میں نے ان سے ایک پیسہ بھی نہیں مانگا۔ میں شرمندہ تھا۔عرفان خان گھر میں بڑے بیٹے تھے تو ذمہ داریاں بھی زیادہ تھیں۔ گھر والوں کو امید تھی کہ عرفان جلد بر سر روزگار ہو جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ بچپن کے دنوں میں عرفان خان کر کٹر بننا چاہتے تھے لیکن خاندان کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے انہیں اپنی خواہش کو مار نا پڑا۔ وہ بچپن میں اچھے کر کیٹر بھی تھے اور سی کے نائیڈو ٹرافی میں ان کا سلیکشن بھی ہو گیا تھا۔

 اگرچہ ہم سب جانتے ہیں کہ عرفان خان کا تعلق بالی ووڈ سے تھا اور اس کے برعکس، کیا آپ جانتے ہیں کہ عرفان خان کا آبائی گاؤں ٹونک جے پور میں ہے۔آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ عرفان خان ایئر کنڈیشن کی ٹریننگ لینے کے بعد ممبئی اترے تھے۔ اور اے سی ٹیکنیشن کے طور پر ان کی ملازمت نے انہیں سپر اسٹار (مرحوم) راجیش کھنہ کے گھر جانے کے لیے اپنے ایئر کنڈیشنر کی مرمت کروانے پر مجبور کیا۔

بالی ووڈ اداکاروں کا اسکرین نام اپنانے کے لیے اپنے اصل نام بدلنا ایک عام سی بات ہے۔ عرفان خان کا پورا نام صاحبزادے عرفان علی خان ہے جسے انہوں نے مختصر کر کے عرفان خان رکھا تھا۔

وہ ہندوستانی فلم انڈسٹری کے سب سے زیادہ سراہے جانے والے اداکاروں میں سے ایک تھے جنہوں نے ہالی ووڈ میں بھی اپنی طاقتور اداکاری کے ساتھ ایک شاندار نشان چھوڑا۔ 'مقبول'، 'پان سنگھ تومر'، 'دی لنچ باکس'، 'پیکو' جیسی کئی دیگر فلموں کے لیے مشہور، عرفان ایک ایسے اداکار کا جوہر تھے جو اپنی شاندار اداکاری کی مہارت سے ناظرین کو سلور اسکرین پر جکڑے رکھتے تھے۔ میرا نائر کی 'سلام بمبئی' اور دیگر جیسی فلموں نے عرفان خان کو بالی ووڈ کے بہترین ستونوں میں سے ایک بنا دیا۔ 'سلام بامبے' کی بات کریں تو کیا آپ جانتے ہیں کہ جب انھیں فلم 'سلام بامبے' میں کردار کی پیشکش ہوئی تھی، وہ این ایس ڈی (نیشنل اسکول آف ڈرامہ) میں تیسرے سال میں پڑھ رہے تھے۔ چیلنجنگ کرداروں کو نہ کہنے والا نہیں، عرفان خان نے یہ کردار کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ باقی، جیسا کہ وہ کہتے ہیں، 'اس کی کہانی' ہے۔فلم کے بارے میں ایک اور دلچسپ ٹریویا بھی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ، اگرچہ میرا نائر نے انہیں فلم میں کردار کے لیے سائن کیا تھا، لیکن آخر کار ان کا کردار ان کے لمبے قد کی وجہ سے مختصر کر دیا گیا! حالات کی ستم ظریفی یہ ہے کہ اس سب کے باوجود عرفان خان فلم میں اداکاری کے معاملہ میں بھی ’لمبے‘ ہی نظر آئے ۔

ایک اور خان 

یوں تو جب بالی ووڈ کا نام آتا ہے تو سب کے ذہن میں تینوں خان کے نام آتے ہیں، شاہ رخ خان، سلمان خان اور عامر خان۔ لیکن ان کامیاب اداکاروں کی موجودگی میں ایک خان ایسا بھی تھا جو انٹرنیشنل معیار پر نہ صرف پورا اترا بلکہ اس نے دنیا کے بہترین اداکاروں کے ساتھ کام کر کے اپنا لوہا منوایا۔ تریپن سالہ عرفان خان نے دو دہائی تک بالی وڈ پر راج کیا۔ کولون انفیکشن کے باعث 29 اپریل کو زندگی کی بازی ہارنے والے عرفان خان نے لواحقین میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور اپنے لاکھوں مداح چھوڑے گئے تھے۔عرفان خان 2018 میں نیورو اینڈوکرائن کینسر کے علاج کی وجہ سے لندن منتقل ہو گئے تھے جس کے بعد انہوں نے فلموں میں تو کم کام کیا تھا، لیکن جتنا بھی کیا وہ یادگار رہا۔ عرفان خان نے اپنی اداکاری کا آغاز 80 کی دہائی میں ٹی وی سے کیا تھا۔ ان کا فلمی سفر 1988 میں میرا نائر کی فلم 'سلام بمبئی' سے شروع ہوا۔ نوے کی دہائی میں انہوں نے ٹی وی پر تو زیادہ کام کیا، لیکن فلموں کے حوالے سے انہیں کئی مشکلات سے گزرنا پڑا تھا لیکن جب انہیں مواقع ملے تو انہوں نے ثابت کردیا تھا کہ بالی ووڈ میں صرف تین نہیں چوتھا خان بھی ہے، جو عرفان خان ہے۔

awazurdu

 سال 2011میں ہندوستانی حکومت نے عرفان خان کو پدم شری سے نوازا ۔سال 2012 میں انہیں فلم پان سنگھ تومر میں اداکاری کےلئے بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ دیاگیا۔سال 2012 میں آنگلی کی فلم لائف آف پائی میں کام کرنے کا موقع ملا۔یہ فلم پوری دنیا میں سپرہٹ ہوئی۔اس کے بعد عرفان نے سال 2013 میں ریلیز ہوئی سپرہٹ فلم دی لنچ باکس میں بھی کام کیا۔سال 2004میں انہیں فلم حاصل کےلئے بہترین ویلین کا فلم فیئرایوارڈ بھی ملا۔سال 2008میں فلم لائن ان اے میٹرو کے لئے فلم فیئر کے بہترین معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس کے بعد انہیں فلم ہندی میڈیم کے لئے بھی بہترین اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔

 سال 1990 میں ریلیز فلم ’ایک ڈاکٹر کی موت‘ سے عرفان اپنی پہچان بنانے میں کامیاب ہوگئے۔پھررفتہ رفتہ انہیں کام ملنے لگا۔دیکھتے ہی دیکھتے ایک دہائی کا سفر گزر گیا لیکن انہیں اسٹارڈم نہیں ملا۔سال 2001میں عرفان کی فلم دی واریئر اور قصور ریلیز ہوئی جو کامیاب رہیں۔اس کے بعد 2003 میں عرفان خان کی فلم حاصل ریلیز ہوئی اور اس کے ٹھیک بعد مقبول۔ان دونوں فلموں نے انہیں وہ شہرت دلائی جس کے وہ حق دار تھے اور ان دونوں ہی فلموں کے بعد ان کے کریئر نے اچانک رفتار پکڑ لی۔سال 2007 میں ریلیز فلم ’لائف ان اے میٹرو‘ اور دی نیمسیک میں عرفان خان نے زبردست اداکاری کی اور شائقین کا دل جیت لیا۔

عرفان خان نے نہ صرف بالی ووڈ بلکہ ہالی ووڈ کی کئی فلموں میں بھی کام کیا اور اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔سال 2008 میں ریلیز سپر ہٹ ہالی ووڈ فلم سلم ڈاگ ملینائر میں عرفان خان نے زبردست رول ادا کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے ہالی ووڈ فلم دی امیزنگ اسپائڈر مین ،جوراسک ورلڈ،انفرنو،اے مائیٹی ہارٹ،سینی کوڈو وغیرہ فلموں میں بھی کام کیا۔

سال 2016 میں ریلیز ہوئی ہالی ووڈ فلم دی جنگل بک میں عرفان نے اپنی آواز بھی دی۔ہالی ووڈ کے مشہور ادا کار ٹام ہینکس کو یہ کہنے کےلئے مجبور ہوناپڑا کہ عرفان خان کی آنکھیں بھی اداکاری کرتی تھیں۔

عرفان خان نے اپنے سنے کریئر میں تقریباً 90 فلموں میں کام کیا۔ان کے کریئر کی بہترین فلموں میں گناہ،فٹ پاتھ،آن:مین ایٹ ورک،چاکلیٹ،روگ،ساڑھے سات پھیرے،سنڈے ،کریزی 4،بلو،جذبہ،پیکو،یہ سالی زندگی،تھینکیو ،رائٹ یا رانگ،حصہ ،ناک آؤٹ،ایسڈ فیکٹری،نیویورک،صاحب بی بی اور گینگسٹر ریٹرنس ،ڈی ڈے،غنڈے،حیدر،تلوار،مداری،انگریزی میڈیم اور ہندی میڈیم وغیرہ شامل ہیں۔

جبکہ ان کے کیریئر کے ساتھ ایسی کئی فلمیں بھی جڑیں جو ہٹ تو نہیں ہوئیں البتہ ان میں عرفان خان کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔انہوں نے صرف بالی ووڈ ہی نہیں بلکہ ہولی وڈ میں بھی خوب نام کمایا۔ ان میں چند کامیاب اور یادگار فلمیں مندرجہ ذیل ہیں

پان سنگھ تومر

 سال 2012 سامنے آئی اس فلم میں عرفان خان نے کھلاڑی پان سنگھ تومر کی سوانح حیات میں کام کرکے سب کو اپنی بہترین اداکاری سے حیران کردیا تھا۔اس فلم کو تجزیہ کاروں کا بہترین ردعمل ملا جبکہ باکس آفس پر بھی یہ اچھا کاروبار کرنے میں کامیاب رہی۔

دی لنچ باکس

سال 2013 کی فلم لنچ باکس میں عرفان خان نے نمرت کور اور نواز الدین صدیقی کے ساتھ کام کیا۔اس فلم کی کہانی دو ایسے افراد پر مبنی تھی جو لنچ باکس میں ایک دوسرے کو نوٹس لکھ کر بھیجا کرتے جس سے ان کے درمیان رومانوی تعلق کا آغاز ہوجاتا۔اس فلم میں بھی عرفان خان کی اداکاری کو خوب پسند کیا گیا تھا۔ تلوار فلم تلوار 2015 میں ریلیز ہوئی تھی جس کی ہدایات میگھنا گلزار نے دی تھی۔اس فلم کی کہانی ایک لڑکی کے قتل کے گرد گھومتی ہے، جس کے کیس کی تفتیش عرفان خان کرتے ہیں۔یہ فلم بین الاقوامی سطح پر ’گلٹی‘ کے نام سے بھی ریلیز کی گئی۔ویشال بھردواج نے اس فلم کی کہانی تحریر کی تھی۔

ہندی میڈیم

سال 2017 فلم ’ہندی میڈیم‘ میں عرفان خان نے ایک ایسے والد کا کردار نبھایا تھا جو اپنی بیٹی کو ایک اچھے اسکول میں داخلہ دلانے کی جدوجہد میں مصروف رہتے ہیں۔اس فلم میں عرفان خان کے ساتھ پاکستان کی کامیاب اداکارہ صبا قمر نے مرکزی کردار نبھایا۔فلم کی ریلیز کے بعد دونوں ممالک کے تجزیہ کاروں نے عرفان خان اور صبا قمر کے کام کو خوب سراہا جبکہ ان کی جوڑی بھی بےحد پسند کی گئی۔

مقبول

 فلم مقبول 2003 میں ریلیز ہوئی، جس کی کہانی شیکس پیئر کے ناول ’میچبیتھ‘ پر مبنی تھی۔اس فلم میں عرفان خان نے انڈر ورلڈ ڈان کے خاص آدمی کا کردار نبھایا جو بعدازاں صرف ایک عورت کی محبت کی خاطر اس ڈان کو مار کر خود ٹیم کا سربراہ بن جاتا ہے۔اس فلم کی ہدایات ویشال بھردواج نے دیں، اس میں عرفان خان کے ہمراہ تبو اہم کردار نبھاتی نظر آئیں۔

لائف آف پائے

 سال 2012 سامنے آئی ہولی وڈ فلم ’دی لائف آف پائے‘ میں عرفان خان نے اہم کردار نبھایا۔اس فلم کی کہانی ایک نوجوان کی حیرت انگیز زندگی پر مبنی ہے، جس کا کردار عرفان خان نے نبھایا۔ہولی وڈ کی اس فلم میں عرفان خان کے کام کو بےحد نوٹس کیا گیا جبکہ فلم کی سینمیٹوگرافی کو بےحد سراہا گیا۔

پیکو

فلم پیکو 2015 میں ریلیز ہوئی تھی، جس میں عرفان خان کے ساتھ دپیکا پڈوکون اور امیتابھ بچن نے مرکزی کردار ادا کیے۔اس فلم میں عرفان خان نے ایک ٹیکسی سروس کے مالک کا کردار نبھایا، جو دپیکا اور امیتابھ کے کردار کو کولکتہ لے کر جاتا ہے۔اس کامیڈی فلم کو مداحوں نے بےحد پسند کیا جبکہ عرفان خان اور دپیکا کی جوڑی کو بھی سراہا گیا تھا۔یاد رہے کہ یہ دپیکا کی عرفان خان کے ساتھ پہلی فلم تھی، اس فلم کے بعد یہ دونوں ’سپنا دی دی‘ نامی فلم میں بھی ساتھ کام کرنے والے تھے تاہم عرفان خان کی بیماری کے باعث یہ ممکن نہیں ہوسکا۔

بلیک میل

سال 2018 ریلیز ہوئی فلم ’بلیک میل‘ میں عرفان خان نے ایک ایسے شوہر کا کردار نبھایا جو اپنی اہلیہ کو کسی اور کےساتھ تعلقات رکھتے ہوئے پکڑ لیتا ہے۔بعدازاں یہ بلیک میلر بن کر اپنی اہلیہ اور اس کے ساتھی کو ڈراتا اور پیسے وصول کرتا ہے۔فلم کو ویسے تو تجزیہ کاروں کا ملا جلا ردعمل موصول ہوا البتہ عرفان خان کی اداکاری کو بے حد سراہا گیا تھا۔عرفان خان کے ہمراہ اداکارہ کریتی کلہاڑی نے اس فلم میں اہم کردار نبھایا۔ ان فلموں کے علاوہ بھی عرفان خان نے کیریئر میں کئی اور فلموں میں کام کیا جن میں ان کی اداکاری کو بےحد سراہا گیا۔ان فلموں میں ’چاکلیٹ‘، ’حیدر‘، ’سات خون معاف‘، ’لائف ان اے میٹرو‘، ’دی کلر‘ اور ’دی ڈے‘ شامل ہیں۔