بینائی سے محروم مگرخصوصی صلاحیت والوں کے لیے ایک رہبر

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
 بینائی سے محروم مگرخصوصی صلاحیت والوں کے لیے ایک  رہبر
بینائی سے محروم مگرخصوصی صلاحیت والوں کے لیے ایک رہبر

 

 

صابر حسین/نئی دہلی

اکیاون سالہ مہنتیش جی کیواداسنار محض چھ ماہ کی عمر میں بینائی سے محروم ہو گئے تھے۔ انہوں نے کبھی بھی معذوری کو اپنی کمزوری بننے نہ دیا شاید یہی وجہ ہےکہ وہ خصوصی صلاحیت والے افراد کے لیے ایک رہبر کا کام کر رہے ہیں۔

مہنتیش ریاست کرناٹک کے بیلگام ضلع میں ایک خوشحال گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مہنتیش نے ریاستی دارالحکومت بنگلور کے ایک اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ تعلیم کے دوران انہیں کرکٹ سے دلچسپی پیدا ہوگئی۔انہوں نے آوازدی وائس کو بتایا کہ ابتدائی دنوں میں کرکٹ میچوں کی کمنٹری سننے کے لیے ریڈیو سے چپکا رہتا تھا۔ کرکٹ سے محبت نے انہیں اور ان کے دوست ایل ناگیش کو کرکٹ ایسوسی ایشن فار بلائنڈ ان انڈیا (CABI) قائم کرنے پر مجبور کیا۔ مہنتیش کی سرپرستی میں سی اے بی آئی نے عالمی ٹورنامنٹس میں حصہ لیا۔ فنڈز اکٹھے کرنے کے ساتھ ساتھ ،ہر رکاوٹ کو دور کرنے کے لیے ناقابل تسخیر جذبے کے ساتھ، کرکٹ ایسوسی ایشن فار بلائنڈ ان انڈیا ملک میں نابینا افراد کے لیے ورلڈ کپ کی میزبانی کرنے میں کامیاب ہوئی۔

مہنتیش کا کہنا ہے کہ کرکٹ ہمیشہ سے ان کا جنون تھا اور رہے گا۔ تاہم خصوصی صلاحیت والے افراد کے لیے کچھ اور کرنے کی خواہش ان کی زندگی میں ایک محرک بن گئی۔اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے مہنتیش نےاپنے دوست ناگیش کے ساتھ مل کر سنہ 1997 میں خصوصی صلاحیت والے افراد کے لیے ایک ادارہ سمرتنم ٹرسٹ(Samarthanam) قائم کیا۔

وہ کہتے ہیں کہ خصوصی صلاحیت والے افراد میں سے زیادہ تر لوگ میری طرح خوش قسمت نہیں ہیں اور ان کے پاس خاندانی سہارا بھی نہیں ہوتا ہے۔ بصارت سے محروم افراد کے لیے تعلیم اور ملازمتیں ہمیشہ سے ایک چیلنجنگ عنصر بنی رہی ہیں۔ مہنتیش نے کہا کہ ہم نے یہ سوچ کر سمرتنم قائم کیا ہے کہ یہ ادارہ خصوصی صلاحیت والے افراد کے لیے اعلیٰ تعلیم اور روزگار تلاش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا۔ اگرچہ سمرتنم کو قائم کرنے کے پیچھے ابتدائی سوچ صرف بصارتی طور پر محروم افراد کی مدد کرنا تھی۔ تاہم بعد کے دنوں یہ ادارہ مختلف قسم کی  خصوصی صلاحیت والےافراد کے لیے ایک سہارا بن گیا۔  پچھلے سال سمرتنم نے خصوصی صلاحیت والے افراد کو روزگار تلاش کرنے میں مدد کرنے کے لیے جاب میلوں کا ایک سلسلہ شروع کیا۔ یہ جاب میلےاپریل میں دہلی سمیت مختلف مقامات پر منعقد کیے گئے ہیں۔

نیز یہ روزگار میلے جولائی تک جاری رہیں گے۔ اس سلسلے میں 48 جاب میلے منعقد ہوں گے۔ مہنتیش نے کہا کہ کارپوریٹس کا ردعمل بہت اچھا رہا ہے۔ سمرتنم ٹرسٹ کے پلیسمنٹ آفیسر ویربھدر پاٹل نے کہا کہ ان میلوں میں ملازمت حاصل کرنے والوں میں سے زیادہ تر کو ریٹیل اور بی پی او سیکٹر کے لیے رکھا جاتا ہے۔ جاب میلوں کو بارکلے کی لائف اسکلز کی حمایت حاصل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کارپوریٹ اعلیٰ درجے کی مہارت کی توقع کرتے ہیں۔  یقیناً ان جاب میلوں کے لیے آنے والے امیدواروں میں سے کچھ کے پاس یہ صلاحیتیں ہیں۔ ایک شخص کو 9 لاکھ روپے کے سالانہ پیکج پر ڈیٹا اینالسٹ کے طور پر رکھا گیا ہے۔ ایک اور شخص کو ایچ آر ایگزیکٹو کے طور پر رکھا گیا ہے۔

awazthevoice

آواز دی وائس کے ایڈمنسٹریٹر رنجن مکھرجی اور سمرتنم کے سربراہ مہنتیش جاب میلے کا افتتاح کرتے ہوئے

انہوں نے یہ بھی کہا کہ سمرتنم 400-500 امیدواروں کو جاب میلوں کے لیے متحرک کرتا ہے جہاں واک ان انٹرویوز کو ترجیح دی جاتی ہے۔امیدواروں اور کارپوریٹس دونوں کا ردعمل بہت اچھا رہا ہے۔ کورونا وائرس کی وبائی امراض کے دوران ملازمتوں سے محروم ہونے والے بہت سے امیدواروں نےان جاب میلوں میں ملازمت حاصل کی۔

انہوں نے اپنے روزگار کی سہولت فراہم کرنے پر ہمارا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ پاٹل کہتے ہیں کہ درحقیقت گذشتہ25 سالوں میں جاب میلوں پر اس طرح کا ردعمل کبھی نہیں آیا۔ ایک جاب ملیے منعقد کرنے میں تقریباً تین ہفتے سے ایک مہینہ تک لگ جاتا ہے جس میں اب کئی کارپوریٹس آتے ہیں۔ پاٹل نے کہا کہ ان جاب میلوں میں حصہ لینے والے بڑے کارپوریٹس میں ایچ ایس بی سی( HSBC)،فلپ کارٹ(Flipkart)، لینڈ مارک( Landmark)، انفوسیس(Infosys) اور ایکسنچر( Accenture )شامل ہیں۔ جاب میلے دراصل سمرتنم منصوبوں میں سے ایک' کرانہ' کے تحت آتے ہیں ہے۔ جس کے توسط سے سینکڑوں دیہی نابینا اور خصوصی صلاحیت والے نوجوانوں نے نوکریاں حاصل کئے ہیں۔

اس کے کئی سابق طلباء ایم بی اے کرنے یا چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ بننے کے لیے گئے ہیں۔  سمرتنم ٹرسٹ کے قیام کو 25 سال ہو چکے ہیں۔ اس ادارے کےسربراہ مہنتیش اگرچہ خوش ہیں کہ ان کے توسط سے خصوصی صلاحیت افراد کو کام مل رہا ہے وہ اچھی زندگی گزار رہے ہیں۔ نیز ان لوگوں نے اپنے ادارے کو وسائل فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ سب چیزیں مہنتیش کو خوشیاں دیتی ہیں، تاہم وہ رات دن اس کام میں اسی طرح لگے رہتے ہیں جس طرح پہلے کرتے تھے، اب بھی وہ آرام کرنا پسند نہیں کرتے ہیں۔  وہ کہتے ہیں کہ میں خوش ہوں لیکن میں زیادہ سے زیادہ خصوصی صلاحیت والے افراد کو روزگار دلانا چاہتا ہوں۔

اس کے علاوہ اس ادارے کو مزید ترقی کرنا ہے اور اسے ملک کے آخری  شخص تک پہنچنا چاہیے۔ سمرتنم صرف خصوصی صلاحیت والے افراد کے لیے نوکری اور ذریعہ معاش تلاش کرنے کا ایک پلیٹ فارم نہیں ہے بلکہ یہ انہیں زندگی کے قیمتی اسباق بھی سکھاتا ہے اور ان میں خود اعتمادی کا احساس پیدا کراتا ہے۔

سمرتنم ایسے مستفیدین کو مصنوعی اعضاء دینے کے لیے کیمپوں کا بھی اہتمام کرتا ہے جو دوسری صورت میں انہیں برداشت نہیں کر سکتے۔ آرٹ اینڈ کلچرل ورٹیکل کے لیے سمرتنم کے تحت ایک ذیلی ایک ادارہ سنندا بھی ہے، جو خصوصی صلاحیت والے افراد کےلیے رقص کی تقریبات کا اہتمام کرتا ہے۔ یہ سب کام خصوصی صلاحیت والے افراد کے اندر اعتماد، ہمت، جنون و جذبہ پیدا کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ اس کا بڑا وژن معذور لوگوں کی زندگیوں میں  اعتماد اور خوشی لانا ہے جس میں انہیں کرکٹ جیسے کھیل کھیلنے کے لیے بااختیار بنانا بھی شامل ہے۔