ایشیا کے دوعظیم دینی ادارے: تعلیمی دولت کے خزانے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-03-2021
دارالعلوم وقف دیوبند
دارالعلوم وقف دیوبند

 

 

فیروز خان/ دیوبند

ایشیا کے دو عظیم دینی ادارے دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبندد کی مٹی اور خمیر گرچہ ایک ہی ہے، مگر دونوں میں فرق واضح طور پر نظر آتا ہے۔ دار العلوم وقف کی زیادہ تر عمارتیں نئی ہیں، جس کے اثرات بھی یہاں صاف دکھائی دیتے ہیں، اساتذہ اور طلبا سے بات چیت میں دونوں اداروں کا فرق واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔

مجموعی طور پر دونوں اداروں کی تہذیب و ثقافت ایک جیسی ہے۔ یہاں کی لائبریری اور دیگر عمارتیں جدید طرز تعمیر پر دکھائی دیتی ہیں، جب کہ کچھ عمارتیں اور ادارہ کے احاطے میں واقع شاندار مسجد زیر تعمیر ہیں۔ جس طرح دار العلوم قدیم سے عربی جریدہ’الداعی‘ شایع ہوتا ہے، اسی طرح یہاں سے بھی ایک خوب صورت، معیاری اور نفیس عربی مجلہ نکلتا ہے؛ جس کا نام ’وحدةالامہ‘ ہے۔وحدةالامہ ایک ششماہی عربی مجلہ محکمہ ہے۔ جس میں چھپے ہوئے تمام مضامین تحقیقی ہوتے ہیں اور ان کو درجنوں ماہرین اہل قلم کی تصدیق و توثیق حاصل ہوتی ہے۔

ان مضامین کی توثیق اور منظوری کے لئے ایک مجلس ادارت قائم کی جاتی ہے جس کے ارکان کومضامین میں قطع و برد اور تقریروتنسیخ کا مکمل اختیار ہوتا ہے۔ اگر مجلس ادارت کسی مضمون کو قابل اشاعت سمجھتی ہے اور منظوری دیتی ہے تو اس کو مجلہ میں جگہ دی جاتی ہے، ورنہ اسکو رد کردیا جاتاہے۔اصلاحی مضامین پر مشتمل اردو ماہنامہ "ندائے دارالعلوم وقف دیوبند" بھی ہر ماہ دیدہ زیب ٹائٹل کے ساتھ پابندی کے ساتھ شائع ہورہاہے جو ایک ایک دینی، تربیتی اور دعوتی مجلہ ہے اس ماہنامہ کے مقاصدمیں مسلم جماعتوں کے بیچ ہم آہنگی پیدا کرنا، مثبت طریقہ اور سنجیدہ مضامین کے ذریعہ اردوداں حلقہ میں دینی وثقافتی بیداری لاناہے۔اتنا ہی نہیں یہاں سے ایک انگریزی معیاری جریدہ بھی ’وائس آف دار العلوم‘ کے نام سے شایع ہوتا ہے۔

انگریزی سہ ماہی میگزین دی وائس آف دار العلوم ایک دینی، تربیتی اور دعوتی مجلہ ہے،جس میں سنجیدہ مضامین کے ذریعہ انگریزی داں حلقہ میں دینی وثقافتی بیداری لانا، علماءدیوبند کی خدمات اور ان کے انقلابی کارناموں سے دنیا کو متعارف کرانا، اکابر علماءدیوبندکی پراثر تحاریر نشر کرکے اصلاح معاشرہ میں اہم کردار اداکرنا اوراکابردیوبند کے تعلق سے عوام میں پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ کرنا اور اس کے علاوہ دارالعلوم وقف دیوبند کے احوال و کوائف سے ابنائے قدیم اورفکردیوبند کے حاملین کوواقف کرانا بھی شامل ہے۔ اپنے وجود کو سمیٹنے اور شناخت کو برقرار رکھنے میں اس ادارے کی کوششیں قابل قدر ہیں۔

دارالعلوم قدیم کے برعکس، یہاں سمپوزیم اور سیمنار وغیرہ کا رواج ہے ،جدید ٹیکنالوجی سے مزین خوب صورت ہال اور لائبریری بھی ہے۔ دونوں اداروں میں ہر ریاست کے طلبا کی اپنی چھوٹی چھوٹی لائبریریاں ہیں، جن کا انتظام و انصرام طلبا ہی کرتے ہیں۔دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند اپنی اپنی جگہ ایک مسلّم حقیقتیں ہیں اور اپنی اپنی جگہ عظمت و شہرت کی حامل ہیں آج بحمداللہ یہ چشم فیض علم دارالعلوم دیوبند اور دارالعلوم وقف دیوبند کی شکل میں دو دھاروں میں جاری ہے۔