اے ایم یو:یونیسکو چیئرکے ساتھ تحقیقی اشتراک کی پیشکش

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-02-2022
اے ایم یو:یونیسکو چیئرکے ساتھ تحقیقی اشتراک کی پیشکش
اے ایم یو:یونیسکو چیئرکے ساتھ تحقیقی اشتراک کی پیشکش

 

 

آواز دی وائس،علی گڑھ

 تاریخی عمارتوں و آثار کے تحفظ کو اولین ترجیح دی جانی چاہئے کیونکہ یہ انسانی تہذیب، ثقافت، رہن سہن اور زندگی کی دیگر جہات پر روشنی ڈالتی ہیں“۔ ان خیالات کا اظہار میوزیم اور پائیدار ترقی پر یونیسکو چیئر، اننت نیشنل یونیورسٹی، احمدآباد کے پروفیسر امریشور گلّا نے کیا۔

وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے شعبہ میوزیولوجی کے زیر اہتمام ”آزادی کا امرت مہوتسو“ کے ایک حصے کے طور پر منعقدہ بین الاقوامی ویبینار بعنوان ”عجائب گھروں اور آثار کے تحفظ کے پیشوں کا جائزہ“ میں بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔   اس ویبینار کا انعقاد انٹرنیشنل کونسل آف میوزیمس (آئی سی او ایم) انڈیا اور انٹرنیشنل کونسل فار بایو ڈیٹریوریشن آف کلچرل پراپرٹی (آئی سی بی پی سی) کے اشتراک سے کیا گیا۔

پروفیسر گلّا نے ثقافتی ورثے کے تحفظ کے شعبے میں اے ایم یو کے میوزیولوجی شعبہ کے ساتھ تحقیقی تعاون کی پیشکش کی جسے اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سراہا اور قبول کیا۔ 

 افتتاحی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر طارق منصور نے ثقافتی املاک کے تحفظ کے میدان میں اے ایم یو کے میوزیولوجی شعبہ کی طرف سے کئے جارہے کاموں اور پروجیکٹوں کی ستائش کی۔ انہوں نے شعبہ کے جاری منصوبوں اور مستقبل کی کوششوں میں اپنے مکمل تعاون کی پیشکش کی۔ ویبینار میں معزز مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پروفیسر عبدالرحیم کے، صدر، میوزیولوجی شعبہ نے موضوع کا تعارف کرایا۔ انہوں نے تاج محل کے تحفظ میں اے ایم یو کے پیشہ وروں کی خدمات پر بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا ”شعبہ میوزیولوجی کا جمہوریہ چیک کے ساتھ تحقیقی تعاون ہے اور اے ایم یو کے محققین نے علی گڑھ اور آگرہ اے ایس آئی سرکل میں ہیریٹیج عمارتوں کا ڈاکیومنٹیشن کیا ہے“۔

انہوں نے وراثتی و تاریخی املاک کے تحفظ کے عمل میں معقول تربیت یافتہ پیشہ ور افراد کی شمولیت پر زور دیا۔  اپنے تعارفی کلمات میں پروفیسر وسیم احمد، ڈین، فیکلٹی آف لائف سائنسز، اے ایم یو نے میوزیولوجی شعبہ کی خدمات اور ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے میدان میں نمایاں حصولیابیوں کی تعریف کی۔

مسز اپرنا ٹنڈن، پروجیکٹ منیجر، آئی سی سی آر او ایم، روم، اٹلی، ڈاکٹر وریندر ناتھ، سابق چیف سائنسداں،این بی آئی آر، لکھنؤ اور صدر، آئی سی بی سی پی اور پروفیسر امبیکا پٹیل، صدر، آئیکوم-انڈیا اور صدر، شعبہ میوزیولوجی، ایم ایس یونیورسٹی، وڈوڈرا نے بھی اظہار خیال کیا۔ ڈاکٹر امیزا زرین، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ میوزیولوجی، اے ایم یو نے شکریہ کی تجویز پیش کی۔ افتتاحی تقریب کے بعد ’پدم شری او پی اگروال میموریل لیکچر‘ ہوا جو پروفیسر ارون آریہ، ایم ایس یونیورسٹی، وڈوڈرا اور نائب صدر، آئی سی بی سی پی نے ”قیمتی ثقافتی ورثے کے تحفظ میں حیاتیاتی خرابی کے مسائل اور چیلنجز“ موضوع پر دیا۔ پروفیسر اگروال کے انتقال کے بعد یہ پہلا یادگاری لیکچر تھا، جس کی صدارت ڈاکٹر وریندر ناتھ، صدر، آئی سی بی سی پی نے کی۔

آثار کے تحفظ اور میوزیولوجی کے میدان میں آنجہانی شری او پی اگروال کی خدمات کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا:جناب او پی اگروال نے آئی سی بی سی پی، این آر ایل سی لکھنؤ اور انٹیک جیسے اداروں کے قیام میں کلیدی کردار ادا کیا۔  ویبینار میں انٹرن شپ، ٹریننگ، پلیسمنٹ ایجنسیوں اور ان کے پروگراموں پر ماہرین کے خطبات بھی ہوئے،جن میں پروفیسر امریشور گلا، ڈاکٹر راج کمار پٹیل، سپرنٹنڈنٹ، اے ایس آئی، آگرہ، مسٹر جیراج، سابق کنزرویٹر، گورنمنٹ میوزیم، چنئی، مسٹر نندن شاستری، ایشین آرٹ میوزیم آف سان فرانسسکو، کیلیفورنیا، مسٹر انوپم ساہ، ہیڈ آف سی ایس ایم وی ایس میوزیم آرٹ کنزرویشن سینٹر، ممبئی، رشمی شرما، سابق کیوریٹر، نیشنل چلڈرن میوزیم، نئی دہلی، ناز رضوی، ڈائریکٹر، این ایم این ایچ، نئی دہلی، وزارت ماحولیات، جنگلات و موسمیاتی تبدیلی، الشاز فاطمی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، اسٹیٹ میوزیم لکھنؤ شامل تھے۔

ایک پینل ڈسکشن بھی ہوا جس میں پروفیسر عبدالرحیم کے، چیئرپرسن، شعبہ میوزیولوجی، اے ایم یو، پروفیسر اوشا رانی تیواری، سربراہ، شعبہ میوزیولوجی، بی ایچ یو، وارانسی، ڈاکٹر وینوگوپال، سابق ڈائریکٹر، این ایم این ایچ، نئی دہلی اور انڈین میوزیم، کولکتہ، پروفیسر سپریو چندا، سربراہ، میوزیولوجی شعبہ، کولکتہ یونیورسٹی، اور پروفیسر امبیکا پٹیل، سربراہ، شعبہ میوزیولوجی، ایم ایس یونیورسٹی، وڈوڈرا نے عجائب گھروں اور آثار کے تحفظ کے پیشہ کے سلسلہ میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

آخر میں ایک قرارداد منظور کی گئی جس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ میوزیم کے پیشے کے لئے مطلوبہ اہلیت کے طور پر پرانی بھرتی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے ایم اے/ ایم ایس سی میوزیالوجی/کنزرویشن جیسے پوسٹ گریجویٹ کورس کو منظوری دی جائے۔ اس موقع پر میوزیولوجی شعبہ، اے ایم یو کی ایک آن لائن الومنئی میٹ کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں مختلف ریاستوں اور ممالک سے اے ایم یو کے سابق طلبہ نے حصہ لیا اور اپنے تجربات سے مستفید کیا۔