مسلم انسٹی ٹیوٹ:سرسید کے نام پر ایوارڈ ایک نئی پہل

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
مسلم انسٹی ٹیوٹ:سرسید کے نام پر ایوارڈ ایک نئی پہل
مسلم انسٹی ٹیوٹ:سرسید کے نام پر ایوارڈ ایک نئی پہل

 

 

محمد صفی شمسی، کولکاتہ

مسلم انسٹی ٹیوٹ ریاست بنگال کے قدیم اداروں میں سے ایک ہے، جس کا قیام تقسیم ہند سےقبل عمل میں آیا تھا۔ فی الوقت یہ ادارہ مغربی بنگال کے ممتاز اداروں میں سے ایک ہے۔ 

مسلم انسٹی ٹیوٹ نے رواں برس سرسیداحمدخان کے نام سے ایوارڈ شروع کرنے کا فیصلہ کرکے گویا ان کی وراثت کو دوباہ زندہ کر نے کی کوشش کی ہے۔ ایسی مشہور شخصیت کے نام پر ایوارڈ دینے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ان افراد اوران اداروں کی حوصلہ افزائی کی جائے جوتعلیمی میدان میں اپنی کوششوں سے مسلم کمیونٹی کی اصلاح کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسی کے ساتھ مسلم انسٹی ٹیوٹ دراصل نامور شخصیات سے وابستہ اہم تاریخوں کو بھی اپنی نظر میں رکھے ہوئے ہے۔اب ادراہ کی جانب سے سرسیداحمد خان سمیت دیگر تین دیگر مصلحین مولانا ابوالکلام آزاد، حاجی محمد محسن اور روقیہ شخاوت حسین کے نام سے ایوارڈز دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو 'سرسید احمد خان ایوارڈ آف ایکسی لینس ان دی فیلڈ آف ایجوکیشن'(Sir Syed Ahmed Khan Award of Excellence in the Field of Education) دیا جائے گا۔

اس موقع پر مسلم انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری، ایجوکیشن سب کمیٹی شمس الصالحین نے کہا کہ یہ ایوارڈ سرسید کے نظریات کو دور تک لے جانے میں معاون ثابت ہوگا۔انہوں نے مزید کہا ہم پچھلے سال یہ ایوارڈ متعارف کروانا چاہتے تھے لیکن وبائی مرض کی وجہ سے اسے موخر کر دیا گیا۔اس وقت صرف رقیہ شخاوت حسین ایوارڈ دیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوم سرسید پریہ ایوارڈ دینے کا اعلان کیا جا رہا ہے۔اس دفعہ دو لوگوں کو سرسید ایوارڈ تفویض کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر محمد نظام شمیم کو یہ ایوارڈ دیا جا رہا ہے، انہوں نے سیکڑوں طلباء کو مسابقتی امتحانات کی تیاری میں مدد کی تھی، ان کے علاوہ کولکاتہ کے سیفی ہائی اسکول ماہر تعلیم و سابق پرنسپل محمد جہانگیر کی خدمت میں بھی یہ ایورڈ دیا جا رہا ہے، جنھوں نے تعلیم کی شمع روشن کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ اس کے علاوہ محمد جہانگیر نے تعلیم حاصل کرنے والی پہلی نسل یعنی فرسٹ جرنریشن لرنر(first-generation learners) تک پہنچانے میں مدد کی ہے۔

اس موقع پر مسلم انسٹی ٹیوٹ کے جنرل سکریٹری نثار احمد نے کہا کہ سرسید کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ متعلقہ دور کی سیاسی اور سماجی صورتحال کو سمجھا جائے۔ کمیونٹی کو تعلیم یافتہ بنانےکے لیے ان کی کوشش نے نشاۃ ثانیہ کا آغاز کیا اور تاریخ میں اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب جب ہم سرسید کا نام لیتے ہیں تو ہمیں ایک الگ قسم کی توانائی کا احساس ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سرسیداحمد خاں دوسری بار پیدا نہیں ہوں گے لیکن ہمیں ان لوگوں کو ضرور مبارکباد دینا چاہئے، جو ان کے دکھائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں اور تعلیم کی شمع روشن کر رہے ہیں۔

نثار احمد نےآواز دی وائس کو بتایا کہ سرسید معاشرہ کی اصلاح کی کوشش کرنے والے افراد اور گروہوں کے لیے ایک تحریک بنے ہوئے ہیں۔ تعلیم، خدمت خلق اور دیگر سماجی پیرامیٹرز کے لحاظ سے مسلمانوں کا تناسب اب بھی بہت کم ہے۔اس لیے تعلیم ہمارے لیے بہت زیادہ توجہ کا مرکز ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوم سرسید کے موقع پرسمپوزیم میں جو بھی چیز پیش کی جائے گی، اس کو بعد میں ایک کتابی شکل بھی دی جائے گی۔ نیزاس کتاب کو دوسری زبانوں میں بھی ترجمہ کرنے کا ارادہ ہے، تاکہ زیاہ سے زیادہ افراد سرسید کا پیغام پہنچ سکے۔ خیال رہے کہ مسلم انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے ثقافتی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے  علاوہ ، ہائی اسکول کے طلباء کو تعلیمی مدد بھی فراہم کی جاتی ہے۔ 

انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے مستقبل قریب میں مسابقتی امتحانات کے لیے طلباء کی کوچنگ فراہم کی جائے گی۔ ہم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ دیگر تمام کمیونٹیز کی طرح مسلم کمیونٹی میں بھی افراد و تنظیموں کی جانب سے تعلیمی مواقع زیادہ سے زیادہ گھروں میں پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاہم پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبا کے لیے یہ اقدام کافی نہیں ہیں۔

راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ محمد ندیم الحق مسلم انسٹی ٹیوٹ کے صدر ہیں۔محمد ندیم الحق نے آواز دی وائس کوبتایا کہ سرسید کے نام پرایوارڈ  دراصل ایک نئی پہل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم انسٹی ٹیوٹ کھیل اور دیگر ثقافتی سرگرمیوں میں فعال ہے۔ اب انسٹی ٹیوٹ کو تعلیمی مرکز کے طور پر اسے ترقی دینا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہو گئی ہیں۔ ندیم الحق نے کہا کہ سرسید احمد خاں یقینی طور پر ہم سب کے لیے ایک مشعل کی حیثیت رکھتے ہیں۔