آف لائن سے آن لائن تدریس کا ارتقائی سفر

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-02-2021
کیا ہم اس تبدیلی کے لئے تیار ہیں
کیا ہم اس تبدیلی کے لئے تیار ہیں

 

 مومن فہیم احمد عبدالباری/ بھیونڈی

کورونا نے دنیا کے حالات میں زبر دست تبدیلی کردی ہے۔ کچھ دنوں پہلے تک جن باتوں کو سوچا نہیں جاسکتا تھا اب ان کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی جارہی ہے اور لائحہ عمل بنائے جارہے ہیں۔ یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ ٹیکنالوجی کی اہمیت پہلے نہیں تھی یا استعمال کم تھا لیکن ماہرین کی مانیں تو یہ بات درست نظر آتی ہے کہ اس عالمی وباء کے ساتھ یا بعد دنیا کے تمام شعبوں میں زبر دست تبدیلی متوقع ہے۔ طبی اور اقتصادی شعبے کے علاوہ تعلیمی شعبہ ایک ایسا اہم شعبہ ہے جہاں ٹیکنالوجی کے استعمال کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ حالانکہ اس ضمن میں بڑے ادارے اور کمپنیاں مثلاً بائجوس وغیرہ نے انقلابی قدم اٹھایا ہے لیکن یہ مہنگے اور عام آدمی کی دسترس سے باہر ہیں۔ ایسی صورت میں اس بات کی ضرورت کو محسوس کیا جارہا ہے کہ تدریس کو ای-تدریس یعنی آف لان سے آن لائن کی سمت میں سفر کو کتنا آسان اور سب کے لیے سہولت بخش بنایا جاسکے۔ اس طرح کے اقدامات مختلف ادارے کررہے ہیں اور اساتذہ کی ٹریننگ اور ورکشاپ کے ذریعے اپنی سعی کررہے ہیں۔ اب یہ ہمارے اساتذہ پر مبنی ہے کہ وہ ان سے بھر پور استفادہ کیسے کرتے ہیں؟

ٹیکنالوجی کا استعمال کیوں کریں : اس سے پہلے کہ ہم تعلیم میں ٹیکنالوجی کے استعمال کا جائزہ لیں یہ جان لینا انتہائی ضروری ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کیوں ضروری ہوگیا ہے یا اس کی افادیت کیا ہے؟ تعلیمی شعبے میں دن بدن نئے رجحانات سامنے آتے جارہے ہیں۔ نئے شعبہ جات منظر عام پر آتے جارہے ہیں روایتی طریقوں پر اس کی مکمل اور بہتر تدریس شاید موجودہ دور میں جب طلبہ کی ایک بڑی تعداد اعلیٰ تعلیمی شعبوں آرہی ہے اور دنیا کی تیز رفتار ترقی میں قدم سے قدم ملا کر چلنا ناگزیر ہوگیا ہے ممکن نظر نہیں آتی۔ایسے میں تعلیمی شعبے کی ترقی یا اس کو ٹیکنالوجی سے جوڑنا انتہائی اہمیت کا حامل ہوگیا ہے۔ کسی میڈیکل کالج میں طبی لیکچر کی ریکارڈنگ اور جدید سافٹ وئیر س کی مدد سے ڈیجیٹل لیکچر تیار کرنا، ادب کی تدریس کو کردار اور ٹیکنالوجی کی مدد سے پیش کرنا، زمین اور سمندری کی تہوں میں موجود نباتات کی تدریس کے لیے ڈسکوری اور نیشنل جیوگرافک کے ویڈیوز کو بحیثیت تعلیمی وسائل استعمال کرنا یہاں تک کہ چھوٹے بچوں تعلیم سے رغبت کے لیے جدید ذرائعوں کا استعمال وقت کی اہم ضرورت بن گیا ہے۔ ایک مرتبہ تعلیمی وسائل تیار کرلینے کے بعد اسے یو ٹیوب چینل، ذاتی ویب سائٹ، سوشل میڈیا کے مختلف ذرائعوں سے شئیر کرنا اس کی افادیت کو بڑھاتا اورزیادہ سے زیادہ طلبہ کو استفادہ کا موقع فراہم کرتا ہے۔ آئیے تعلیم کو ٹیکنالوجی سے جوڑ کر ہماری راہیں آسان کرنے والے چند ایک اہم سافٹ وئیر اور ایپلیکیشن کا جائزہ لیں۔

پاور پوائنٹ کا استعمال : مائیکروسافٹ کمپنی کا بنایا یہ ایک مقبول عام سافٹ وئیر ہے جسے ہمارے طلبہ کو بھی اسکول کے کمپیوٹر لیب میں سکھایا جاتا ہے اور اساتذہ بھی اس سے واقف ہیں لیکن تدریس میں اس کا بہتر استعمال صرف وہ اساتذہ ہی کرپاتے ہیں جنھیں دلچسپی ہو اورجو اس کے زیادہ تر فنکشن سے واقف ہوتے ہیں۔ تدریسی مواد کی پیش کش کا انتہائی آسان اور یوزر فرینڈلی اپلیکیشن پاور پوائنٹ ہے۔ اس میں تصاویر، چارٹ، ترسیم، ٹیکسٹ، ڈائیگرام کو مختلف ایفیکٹس کے ذریعے طلبہ کے لیے جاذب نظر بنایا جاسکتا ہے۔ سادہ تصاویر کے ساتھ حرکت کرتی ہوئی تصاویر بھی استعمال کی جاسکتی ہیں جنھیں عرف عام میں جی آئی ایف امیج کہا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ پر بیشمار ایسی تصاویر موجود ہیں جنھیں ہم اپنے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن میں بخوبی استعمال کرسکتے ہیں۔ دھیان رہے کہ تصاویر کے استعمال کے وقت یہ دیکھ لیں کہ وہ کاپی رائٹ فری تصاویر ہوں تاکہ انھیں استعمال کرنے میں کوئی دشواری نہ ہو۔ پاور پوائنٹ کی سلائیڈ کو ہم کسی بھی ویڈیو میکنگ سافٹ وئیر جو اسکرین یا سلائیڈ شئیرنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے اس کے ساتھ بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ ا ن اپلیکیشنز کی مدد سے یہ سلائیڈ ویڈیو میں تبدیل ہوکر چھوٹے چھوٹے دورانیے کے ویڈیو کے طور پر استعمال کیے جاسکتے ہیں جنھیں یو ٹیوب یا سوشل میڈیا کے توسط سے طلبہ کو شئیر کیا جاسکتا ہے اور وہ بآسانی اسے اپنے موبائیل میں دیکھ اور سن سکتے ہیں۔

آن لائن تدریس یا میٹنگ کے لیے استعمال ہونے والے اپلیکیشنز: موجودہ وقت میں ہم میں سے بیشتر نے مختلف اپلیکیشنز کو میٹنگ اور تدریس کے لیے کافی مرتبہ استعمال کیا ہے۔ یہ فری اپلیکییشنز موبائیل اور کمپیوٹر دونوں پر استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ ان میں زوم، مائیکروسافٹ ٹیم، گوگل میٹ، ویبیکس سسکو وغیرہ اہم اپلیکیشنز ہیں جنھیں کمپنیاں اور ادارے اپنی سہولت کے لیے اپنے ملازمین سے رابطے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔ تدریسی عمل میں اساتذہ سے میٹنگ، طلبہ کی تدریس، کاؤنسلنگ اور رابطے کے لیے سب سے زیادہ زوم ایپ کا استعمال کیاجارہا ہے۔

زوم ایپ کو تدریسی ویڈیو کے طور پر استعمال کرنا : اب تک بیشتر نے صرف زوم ایپ کو میٹنگ اور کانفرنسنگ کے طور پر استعمال کیا ہے لیکن اس کا ایک بہترین استعمال ویڈیو ریکارڈر کے طور پر بھی کیا جاسکتا ہے۔ اور اس کی مدد سے تدریسی مواد کے ویڈیوز تیار کیے جاسکتے ہیں۔ اس کا آسان طریقہ ہے کہ آپ ایک زوم میٹنگ شروع کیجیے۔ کسی دوسرے کو شامل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ اپلیکیشن ریکارڈنگ کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے میٹنگ کی ابتداء سے ہی ریکارڈنگ شروع کردیجیے اور آڈیو، پریزینٹیشن، اسکرین شئیرنگ، انو ٹیشن، وائٹ بورڈ کے استعمال کی مدد سے اپنا مکمل سبق ایک ویڈیو میں تبدیل کرسکتے ہیں۔ اس کی خاص بات یہ ہے کہ اس اپلیکیشنزسے تیار ویڈیو کی سائز کم ہوتی ہے جسے بآسانی یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شئیر کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح آپ ایک آسان اور بالکل فری اپلیکیشن کی مد د سے اپنا تدریسی مواد ڈیجیٹائز کرسکتے ہیں۔ زوم کے علاوہ بھی دیگر ایپلیکیشنز میں اس طرح کی سہولیات موجود ہیں اس کے علاوہ لرننگ منیجمنٹ سسٹم (اکتسابی انتظامی نظام)میں ایڈوب کیپٹیو پرائم، ڈوسیبو، سیپ لٹموس، لرن اپان ایل ام ایس، اسینشیا وغیرہ کئی نظام دستیاب ہیں۔ ہمارے لیے زیادہ بہتر یہ ہے کہ جو آسان ہیں ان کا استعمال کریں اور طلبہ کے لیے تدریسی مواد تیار کریں۔

گوگل کلاس روم : گوگل کلاس روم ایک مکمل تدریسی پیکیج ہے جس میں ایک کلاس روم کو ورچوول کلاس روم میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس میں باقاعدہ ایک کلاس ترتیب دی جاتی ہے۔ مضامین کے لحاظ سے گروپ بنائے جاسکتے ہیں۔ ایک کلاس میں انفرادی ای میل آئی ڈی سے ایک استاد، دو سو پچا س طلبہ کو شامل کرسکتا ہے۔ ایک ہی کلاس میں 20 اساتذہ کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ اور ادارہ جاتی طور پر اگر گوگل کلاس روم سوٹ حاصل کیا جائے تو طلبہ اور اساتذہ کی تعداد ایک ہزار تک بڑھائی جاسکتی ہے۔ ویسے ابتدائی طور پر انفرادی گوگل آئی ڈی کی مدد سے گوگل کلاس ترتیب دی جائے اور تمام اکتسابی مواد، چارٹ، تصاویر، ویڈیوز، پریزینٹیشن، پی ڈی ایف وغیرہ کو اس میں مضامین کے لحاظ سے اپلوڈ کیا جاسکتا ہے جسے طلبہ اپنی سہولت کے مطابق دیکھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اس میں اسائنمنٹ ٹیسٹ کی سہولت بھی موجود ہے اور ہر طالب کو اپنی تعلیمی ترقی کا جائزہ لینے میں بھی مدد ملتی ہے۔ مختصر سی ٹریننگ کی مدد سے اساتذہ اور تعلیمی ادارے اس کا بہتر استعمال کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر بڑی کلاسیس کے طلبہ کے لیے یہ زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

گوگل فارم (کوئیز کا استعمال) : طلبہ کو صرف تعلیمی ویڈیوز بھیجے جائیں، پی ڈی ایف کو واٹس اپ گروپ پر اپلوڈ کردیا جائے اور ان سے یہ توقع کی جائے کہ وہ دلچسپی لیں گے تو شاید یہ خام خیالی ہوگی۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ طلبہ کوئیز وغیرہ میں بڑی دلچسپی لیتے ہیں اور اگر وہ کوئیز میں اپنا پرفارمینس بہتر کریں تو ان کی پڑھائی میں بھی دلچسپی بڑھے گی۔ گوگل فارم (کوئیز) ترتیب دینے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ اساتذہ یہ کرسکتے ہیں کہ کسی سبق کے ایک حصے یا مکمل سبق کا تفہیمی ویڈیو بنا کر طلبہ سے شئیر کریں پھر اس کی بنیاد پر کوئیز ترتیب دیں یہ گوگل فارم کی مدد سے گوگل آئی ڈی کے تحت بنایا جا سکتا ہے جس میں آپ مختصر جوابات، طویل جوابات، اختیاری، گروہ بندی، صحیح غلط، تصاویر پر مبنی سوالات اور کثیر متبادل جوابات پر مبنی سوالات ترتیب دے سکتے ہیں اور جوابی کلید بھی درج کرسکتے ہیں جس سے جواب سبمٹ کرنے کے بعد ہی یہ ایپلیکیشن چیک کرکے مارکس دیتا ہے۔ ہر سوال پر کتنے پارکس ہونے چاہیئیں، سوا ل حل کرنا لازمی ہو یا اختیاری، یہ ساری سہولتیں اس میں موجود ہیں۔ طلبہ کا سوالیہ پرچہ (ای پرچہ) مکمل ہوتے ہی انھیں ان کا اسکور پتہ چل جائے گا یا آپ چاہیں تو بعد میں خود سے چیک کرکے انھیں بتا سکتے ہیں۔ ان کا سبمٹ کیا ہوا جواب آپ کے پاس ریکارڈ ہوجائے گا جسے آپ گوگل شیٹ میں تبدیل کرکے طلبہ کے گروپ پر شئیر کرسکتے ہیں اور مزید طلبہ کو اس کی ترغیب دلا سکتے ہیں۔ گھر بیٹھے تعلیم کا یہ سلسلہ ہمارے طلبہ کی ذوق کی مزید آبیاری کریگا اور جو اب تک دلچسپی نہیں لے رہے ہیں وہ بھی ان شاء اللہ دلچسپی لیں گے۔ بس کوشش یہ کی جائے کے سوالات طلبہ کی ذہنی صلاحیت اور استطاعت کو دھیان میں رکھتے ہوئے ترتیب دی جائیں۔

تعلیمی ویڈیو ز تیار کرنے کے مختلف طریقے : آڈیو ویژول کا بہتر استعمال کیسے کیا جائے؟ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ ٹیکنالوجی سے کس حد تک واقف ہیں اور اپلیکیشنز کو کتنا بہتر استعمال کرسکتے ہیں؟ کم معلومات سے لے کر ٹیکنالوجی کے ایکسپرٹ اساتذہ یا افراد تدریسی مواد ترتیب دے سکتے ہیں۔ اس کے کئی طریقے ہیں جس کی مدد سے ہم تعلیمی ویڈیوز بنا سکتے ہیں۔ ان وسائل یا طریقوں کی ہم درج ذیل میں درجہ بندی کرسکتے ہیں۔ (۱) ٹیبل ٹاپ (۲) پوڈ کاسٹ (۳) اسکرین ریکارڈنگ وغیرہ۔آئیے ان کا مختصراً جائزہ لیں۔

ٹیبل ٹاپ : یہ سب سے آسان اور بغیر کسی تکنیکی معلومات کے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس طریقے میں آپ کو صرف اپنے کیمرہ والے موبائیل کی ضرورت ہوتی ہے۔ روشنی میں اپنی نصابی کتاب کی مدد سے کیمرہ ریکارڈنگ کے ذریعے ہم بآسانی اس کا استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک ٹیبل پر کسی اسٹینڈ کی مدد سے اپنے سر کی اونچائی تک موبائیل نصب کریں۔ ہیڈ فون اور مائک کی مدد سے اسباق کی تفہیم کرتے جائیں۔ آپ کے موبائیل کا کیمرہ ٹیکسٹ اور آواز کی ریکارڈنگ کرتا جائے گا۔ مکمل ہونے پر آپ اسے اپنے طلبہ سے شئیر کرسکتے ہیں۔ موجودہ وقت میں اچھے کیمرہ فون والے موبائیل سے یہ انتہائی آسان ہے لیکن اس طرح سے ویڈیو کا سائز بہت زیادہ ہوتا ہے اور یہ اپلوڈ اور ڈاؤنلوڈ وہونے میں زیادہ وقت لیتا ہے۔ مزید اس سے آپ صرف آواز اور نصابی ٹیکسٹ کی مدد سے تدریس کرسکتے ہیں۔ علم حیاتیات، ریاضی کی مساوات یا کسی مضمون میں جہاں ڈائیگرام یا تصاویر کے بنانے کے عمل کی اہمیت ہو وہاں یہ طریقہ کار آمد ہے جس میں طلبہ، اساتذہ کو باقاعدہ ڈائیگرام یا تصاویر بناتے ہوئے یا ریاضی کی مساوا ت کو حل کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ اس کے لیے کسی مخصوص سافٹ وئیر یا اپلیکیشنز کی ضرورت نہیں ہوتی۔

پوڈ کاسٹ : پوڈ کاسٹ یعنی آڈیو کے ذریعے اپنی بات پہنچانا۔ یہ طریقہ زباندانی، ادب اور سماجیات کے اساتذہ کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ جہاں ویژول سے زیادہ آڈیوکی اہمیت ہوتی ہے۔ ویسے تو پلے اسٹور اور ایپل اسٹور پر کئی ایپلیکیشنز موجود ہیں لیکن اس کے لیے آج ہر موبائیل میں موجود آڈیو ریکارڈر، واٹس اپ وائس ریکارڈر کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ کچھ ایک پوڈ کاسٹ ایپلیکیشنز میں گوگل پوڈ کاسٹ، اسپوٹیفائی، اینکر، پوڈ کاسٹ گو وغیرہ مفت میں دستیاب ہیں۔ وائس ریکارڈر سے آڈیو ریکارڈ کرتے ہوئے بیک گراؤنڈ شور بھی ریکارڈ ہوتا ہے اور سانس کی آواز بھی ریکارڈ ہوتی ہے جو سنتے وقت سماعت کو گراں گذرتی ہے ا س کے لیے کئی ایپلیکیشن کی مدد سے شور اور دیگر غیر آوازوں کو ہٹایا جاسکتا ہے آواز میں اتار چڑھاؤ اور گونج کے ایفیکٹس بھی شامل کیے جاسکتے ہیں۔ مثال کے طورپر کسی حمد یا نعت کی ریکارڈنگ کو گونج ایفیکٹس دیا جائے تو وہ سننے میں اور بہتر معلوم ہوگی۔ اس کے لیے آڈا سٹی ، ویو پوڈآڈیو ایڈیٹر، ایف ایل اسٹوڈیو، آرڈر وغیرہ ایپلیکیشن موجود ہیں جنھیں اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

اسکرین ریکارڈنگ : تعلیمی وسائل کی تیار ی میں یہ سب سے اہم اور جامع طریقہ ہے۔ اس میں اسکرین ریکارڈنگ سافٹ وئیر کی مدد سے آپ کمپیوٹر، موبائیل، لیپ ٹاپ اسکرین کی ریکارڈنگ کا ویڈیو تیار کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو اسکرین کا بہتر استعمال، کمپیوٹر سافٹ وئیر،اسکرین ریکارڈراور ویڈیو ایڈیٹنگ جیسے ایپلیکیشنز کی معلومات اوران میں کچھ حد تک مہارت درکار ہے۔ تھوڑی سی مشق سے آپ ان کو با آسانی سیکھ سکتے ہیں۔ اس کے تحت ہم دیگر ویڈیو، سلائیڈ، تصاویر، چارٹ، ترسیم، ڈائیگرا م وغیرہ کو آڈیو کمینٹری کے ساتھ ریکارڈ کرسکتے ہیں۔ مزید ہینڈرائیٹنگ کی سہولت فراہم کرنے والے ایپلیکیشنز مثلاً آئی فون پر پیج یا دیگر کی مدد سے اپنی تحریر کو بھی شامل کرسکتے ہیں۔ مختصراً یہ کہ اس میں آپ ان تمام چیزوں اور طریقوں کا استعمال کرسکتے ہیں جن کا اس سے پہلے ذکر ہوا ہے۔ ان سافٹ وئیرس میں کیم اسٹوڈیو (کیمٹیشیا)، او بی ایس (اوپن براڈ کاسٹر سافٹ وئیر)اسٹوڈیو، فلمورا اسکرین، شئیر ایکس وغیرہ اہم سافٹ وئیر ہیں جنھیں آسانی سے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ڈاؤن لوڈ کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

آڈیو وژول تعلیمی مواد تیار کرتے وقت کن باتوں کا دھیان رکھیں ؟

ٹاکنگ ہیڈ : دوران ویڈیو نہ پورے اسکرین پر صرف آپ رہیں اور نہ مکمل ویڈیو میں آپ غیر حاضر رہیں۔ ٹاکنگ ہیڈ کا مطلب ہے کہ ویڈیو میں ایک طرف آپ بھی نظر آتے رہیں۔ اس کے لیے آپ کی کمینٹری کا ویڈیو بھی ریکارڈ کیجیے اور اسکرین پر ایک چھوٹی ونڈو کے ذریعے اسے ظاہر کیجیے۔ اس سے طلبہ آپ سے جڑا ہوا محسوس کریں گے۔ اسے پرسنل ویڈیو ونڈو بھی کہا جاتا ہے۔

آواز صاف اور واضح ہو : ویڈیو کے ساتھ جو کمینٹری آپ دے رہے ہیں اسمیں آواز صاف اور واضح ہونا ضروری ہے ورنہ اس کا اثر نہیں ہوتا۔

اینی میشن کا استعمال: پاور پوائنٹ کا استعمال کرتے ہوئے ایسے اینی میشن کا استعمال کریں جو مواد سے مطابقت رکھتے ہوں۔ بہت زیادہ، بہت آہستہ اور غیر ضروری اینی میشن کا استعمال پریزینٹیشن کو بورنگ بنا دیتاہے۔

تخلیقی صلاحیت کا استعمال: اکتسابی تفہیم اساتذہ کے لیے تخلیقی صلاحیتوں اور نئے طریقوں کا استعمال طلبہ کو منسلک رکھتا ہے اور طلبہ یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے اساتذہ دوسروں سے مختلف ہیں۔ دوسروں کے بنائے ہوئے ویڈیو ز کو شئیر کردینا، کتابوں کے پی ڈی ایف فائل کو واٹس اپ گروپ پر اپلوڈ کرکے سمجھنا کے اپنی ذمہ داری ہم نے نبھا دی۔ اس سے گریز کرنا چاہیے۔ نئی سوچ کے ساتھ اپنے اسباق کی تفہیم کا منفرد انداز اختیار کریں اور طلبہ کے لیے اسے دلچسپ بنائیں۔