تابعہ اقبال: کشمیر کی گونگی بہری اور پیروں سے معذور طالبہ نے حاصل کئے90 فیصد مارکس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-03-2021
تابعہ اقبال
تابعہ اقبال

 

 

 یہ کشمیر ہے۔ اس جملہ کو یوں تو وادی کے قدرتی حسن کو بیان کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔مگر اب کشمیر میں بے پناہ صلاحیتوں اور اہلیت کے چشمہ کی تعریف کیلئے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔کشمیر میں نئی نسل تیزی کے ساتھ تعلیمی اور کرئیر سازی میں جٹی ہے اس نے وادی کشمیر میں نئی امیدوں کی لاتعدادشمع روشن ہوگئی ہیں۔انہیں میں سے ایک شمع ہے تابعہ اقبال۔

ا ننت ناگ یعنی چشموں اور جھیلوں کا گھر۔جہاں کی ایک 17سالہ طالبہ جس نے اس بار میٹرک کے امتحان میں 90فیصد سے زیادہ نمبر حاصل کئے ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ وہ ایک ایسی طالبہ ہے جو نہ صرف گونگی اور بہری ہے بلکہ گٹھیا کے سبب سات سال سے وہیل چیئر سے بھی نہیں اٹھی ہے۔ لیکن تعلیم کے جنون نے اس کو میٹرک کے امتحان میں سرخیوں میں لا دیا ہے۔کشمیر کی اس مثالی طالبہ نے اپنی کسی بھی کمزوری کو اپنے تعلیمی مشن میں آڑے نہیں آنے دیا۔ تابعہ اقبال نے میٹرک کے امتحان میں 500میں سے 452مارکس حاصل کئے اور اہل خاندان کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ خود اس کے چہرے پر کامیابی کی مسکراہٹ ہے۔

اس کے اس مشن میں اہل خاندان نے اس کی ہر ممکن مدد کی۔اس کو معاشرے کی بندھی سوچ سے متاثر نہیں ہونے دیا۔اس کے شوق کو پورا کرنے کیلئے مدد کی بلکہ حوصلہ افزائی بھی کی۔اس کے والد پیر محمد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی نے تیسری کلاس کے بعد کبھی اسکول کا رخ نہیں کیا۔اس کے بعد سے ایک ٹیچر اس کو پڑھانے کیلئے گھر پر آتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ بیٹی کا کئی اسپتالوں میں علاج کیا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تابعہ اقبال نے میڈیا سے اپنی والدہ منیرہ اختر کے ذریعہ اشاروں میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ”۔میں بولنے اور سننے کی قوت سے محروم ہوں،اسکول جانے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہوں کیونکہ چلنے کے قابل بھی نہیں۔“

اس کا وادی کو یہی پیغام ہے کہ اگر آپ اپنے خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنے کیلئے ایک مثبت سوچ اور ارادے کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں تو کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ طبیہ سننے اور بولنے سے معذور ہے جبکہ اشاروں سے باتیں سمجھنے کی کوشش کرتی ہے۔اس کے ساتھ ہونٹوں کی حرکات سے بات کو سمجھتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اس کیلئے کسی عام اسکول میں تعلیم حاصل کرنا ممکن نہیں تھا۔اس کے باوجود اس نے ہمت نہیں ہاری اور تعلیم کے میدان میں پہلی کامیابی حاصل کی۔ ساتھ ہی یہ پیغام بھی دیدیا ہے کہ اگر مستقبل میں مناسب مدد اور تعاون حاصل ہوا تو یقینا اس میدان میں کامیابی کے مزید جھنڈے گاڑے گی۔