اُردو یونیورسٹی میں ’امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر ’سوریہ نمسکار‘ کا انعقاد

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 17-01-2022
اُردو یونیورسٹی میں ’امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر ’سوریہ نمسکار‘ کا انعقاد
اُردو یونیورسٹی میں ’امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر ’سوریہ نمسکار‘ کا انعقاد

 


آواز دی وائس،حیدرآباد

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی حیدرآباد میں جمعہ کو ملک کی آزادی کے ’امرت مہوتسو‘ کے حصے کے طور پر ’سوریہ نمسکار‘ کا انعقاد کیا گیا۔ یونیورسٹی کے منصور علی خان انڈور اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں نیشنل سروس سکیم (این ایس ایس) سے وابستہ طلبہ کی محدود تعداد نے کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ شرکت کی۔

اس موقع پر شیخ الجامعہ پروفیسر سید عین الحسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دن جسمانی ورزشیں کرنے کے لیے مقرر ہے جنہیں کرنے میں زیادہ محنت نہیں لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ہمیں جسمانی صحت کے تئیں بیدار کرنا ہے۔

تقریب کی کارروائی این سی سی کوآرڈینیٹر و صدر شعبہ ترسیل عامہ و صحافت پروفیسر محمد فریاد نے چلائی۔ یونیورسٹی پالی ٹیکنک حیدرآباد کے پرنسپال ڈاکٹر محمد یوسف خان، نظامت جسمانی صحت و کھیل کود کے ڈپٹی ڈائرکٹر ڈاکٹر اے کلیم اللہ اور دیگر اساتذہ نے بھی شرکت کی۔ شعبہ ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ کی اسسٹنٹ پروفیسر فاطمہ تبسم نے ’سوریہ نمسکار یوگا‘ تقریب کی قیادت کے فرائض انجام دیے اور طلبہ کو ہر ایک آسن کے بارے میں بتایا۔

پروفیسر عین الحسن نے تحفظ ماحول و صحت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم جب تک اپنے آپ کو نہیں سمجھیں گے ماحول کو بھی سمجھ نہیں پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام آسمانی کتابوں میں لکھا ہے کہ ہم اپنے آپ کو اپنے ماحول سے الگ نہ سمجھیں اور دونوں (ماحول اور صحت) کی قدر کریں۔ شیخ الجامعہ نے یونیورسٹی کے ہاسٹلوں میں مقیم طلبہ کو تاکید کی کہ وہ کورونا وائرس کی نئی قسم ’امیکرون‘ کے پھیلاﺅ کے پیش نظر حد درجہ احتیاط کریں۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے اس کیمپس کو کافی غور و خوض کے بعد طلبہ کے لیے کھولا ہے۔ ہمیں اس بات کا اندازہ تھا کہ طلبہ میں بڑی بے چینی ہے اور وہ کیمپس واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ اب وائرس کی ایک نئی قسم تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ ہم نے طلبہ پر ہاسٹل خالی کرنے کا دباﺅ نہیں ڈالا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا: ’ہم وقت وقت پر میٹنگیں کر کے فیصلے لیتے ہیں۔

آپ ہمیں ہاسٹل بند کروانے پر مجبور نہ کریں۔ ماسک کا لگاتار استعمال کریں اور صاف صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ یونیورسٹی ایک خاندان ہے جہاں ہمیں دوسروں کے بارے میں بھی سوچنا ہے۔ ڈاکٹر محمد یوسف خان نے اس موقع پر کہا کہ پڑھائی کے لیے ایک طالب علم کا جسمانی طور پر صحت مند ہونا ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جسمانی طور پر صحت مند ہونے کے لیے ورزش کرنا ضروری ہے اور حکومت کا یوگا جیسے پروگراموں کا انعقاد کرانے کا مقصد ہمیں صحت کے تئیں سنجیدہ بنانا ہے۔ پروفیسر محمد فریاد نے کہا کہ سوریہ نمسکار یوگا دل و دماغ کو تازہ، نظام ہاضمہ کو بہتر، پیٹ کو کم کرنے اور جسم کو لچکدار بنانے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی یونیورسٹی میں بین الاقوامی یومِ یوگا کا بھی انعقاد کرتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم یہاں مستقبل قریب میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ پر پروگرام منعقد کرنے کے علاوہ طالبات کے لیے سیلف ڈیفنس کی کلاسوں کا انعقاد کرنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں۔

آیوش کی وزارت نے 14 جنوری کو سوریہ نمسکار کے لیے ایک عالمی پروگرام کا اہتمام کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت عالمی سطح پر 75 لاکھ افراد سوریہ نمسکار کرنے والے تھے۔