سپریم کورٹ: سالانہ فیس لینے کے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-06-2021
سپریم کورٹ
سپریم کورٹ

 

 

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے پیر کے روزگزشتہ سال کے کووڈ 19 لاک ڈاؤن کے بعد غیر امداد یافتہ پرائیوٹ اسکولوں کے طلباء سے سالانہ اورڈیولپمنٹ فیس وصول کرنے کی اجازت دینے کے دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کردیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس اے ایم خانویلکر ، جسٹس دنیش مہیشوری اور جسٹس انیرودھ بوس کی بنچ نے ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے کی دہلی حکومت کی دلیل پر سماعت کرتے ہوئے کہا ’’ ہم آپ کو سٹے دینے کے خواہش مند نہیں ہیں ‘‘۔

سپریم کورٹ نے عرضی گزاروں کو ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کے سامنے بھی اپنی شکایات اٹھانے کی ہدایت دی ، جو ابھی بھی گذشتہ ماہ کے حکم کی جانچ کر رہی ہے ، جسسے سنگل جج بینچ کی طرف سے جاری کیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ کی ایک بینچ میں سات جون کو جسٹس ریکھا پلی اور جسٹس امت بنسل نے واضح کیا تھا کہ عدالت سنگل جج بینچ کے 31 مئی کے حکم پر روک روک لگانے کی خواہشمند نہیں ہے اور وہ صرف دیگر فریقوں سے جواب طلب کرے گی۔

واضح رہے کہ بنچ نے 450 پرائیوٹ اسکولوں کی نمائندگی کرنے والی ایکشن کمیٹی سے کہا کہ وہ سنگل جج کے حکم کے خلاف اے اے پی حکومت اور طلباء کی عرضیوں پر اپنا موقف واضح کرے ، جسے عام آدمی پارٹی حکومت ، طلباء اور ایک این جی او کی اپیل پر پہلےچیلنج کیا گیا تھا۔ جسٹس جینت ناتھ نے 31 مئی کے فیصلے میں غیر مددگاریافتہ پرائیوٹ اسکولوں کو بچوں سے سالانہ اور ڈیولپمنٹ فیس وصول کرنے کی اجازت دے دی تھی ۔ لیکن گزشتہ سال قومی دارالحکومت میں لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ادا کی گئی رقومات میں 15 فیصد کمی کی بات کہی گئی ، جس میں استعمال نہ ہونے والی بجلی اور پانی شامل ہے ۔ دہلی حکومت نے اپنی اپیل میں کہا تھا کہ ڈیولپمنٹ فیس جیسے اضافی چارجز پر روک لگائی جائے کیونکہ ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصے تک اسکول بند رہے ہیں اور اس میں بہتری اورتجدید کاری کی ضرورت نہیں ہے۔