کورونا سے نمٹنے کی تیاری ابھی بھی جاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-06-2021
مولانا لیاقت خان ضرورت مندوں کو سامان دیتے ہوۓ
مولانا لیاقت خان ضرورت مندوں کو سامان دیتے ہوۓ

 

 

عبدالحئی خان/ نئی دہلی

زمینی سطح پر عالمی وبا کورونا کے حالات کا جائزہ لینے کے لئے جو سلسلہ شروع کیا ہے اس کی اگلی کڑی کے طور پر سرکردہ افراد سے بات کی گئی ۔اگرچہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں لاک ڈاؤن کھول دیا گیا ہے اور تیسرے مرحلہ کی بات اگرچہ کی جارہی ہے لیکن اس کا کوئی وقت متعین نہیں کیا گیا ہے.بات چیت سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عوام اس مہلک وبا کے تئیں کافی بیدار ہوچکے ہیں اور اس کی علامتوں کو سمجھ گئے  ہیں۔

اس بارے میں آواز دی وائس سےبات کرتے ہوئےمدرسہ جامعہ عربیہ مدینہ انگل اڈیشہ کے مہتمم مولانا لیاقت خان نے بتایا کہ ان کے علاقہ میں کورونا کنٹرول میں ہے ۔بہت زیادہ ہلا کتیں نہیں ہوئیں آکسیجن کی کمی کے دور میں پریشانی ہوئی تھی لیکن خاص جگہوں پر سلنڈر اسٹاک کر کے ضرورت مندوں کو فراہم کراۓ گۓ ، ہمارے یہا ں سلنڈر کی زیادہ قلت نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے شہر میں آکسیجن سلنڈر بھرنے کا کارخانہ ہے۔

واضح رہے اڈیشہ کی راجدھانی بھو بنیشور سے انگل ضلع تقریبأ ڈیڑہ سو کلو میٹر دور ہے۔اس کی آبادی تیرہ لاکھ کے قریب ہے۔یہ اڈیشہ کے وسط میں واقع ہے اسلۓ اسے اڈیشہ کا دل بھی کہتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا نے بتا یا کہ یہاں لوگوں میں ایک دوسرے کی مدد کر نے کا جذ بہ ہے اسلۓ بیماروں کو اسپتال پہچانے اور لاک ڈاؤن کے دوران ضرورت مندوں کو کھا نے پینے کا سامان پہچانے کا انتظام کیا گیا تھا۔یہاں کے سر کاری اسپتال کو کووڈ سینٹر بنا دیا گیا تھا۔محمد رفیق صاحب یہاں کے قبرستان کے ذمہ دار ہیں ان کے مطابق بیماری کی زیادہ شدت نہ ہونے کی وجہ سے قبرستان میں جگہ کی کمی کا کوئی مسٔلہ پیدا نہیں ہوا۔

دارالعلوم فیضان رضا ممبئی کے چئرمین مفتی منظور ضیائی سے بھی اسی موضوع پر بات کی- ان کا کہنا ہے کہ ممبئی  میں بہت سے علاقے کھل گۓ ہیں اور لوگ تھوڑا دہشت سے باہر آئے ہیں لیکن ممبئی کی لائف لائن لوکل ٹرین ہے جب تک وہ شروع نہیں ہو تی اس وقت تک ممبئی میں زندگی شروع نہیں ہوتی البتہ اب لوگوں میں پہلے جیسی دہشت اور خوف نہیں ہے -اب وہ کورونا سے مقابلہ کے لئے تیار ہیں- لوگ پابندیوں پر سختی سے عمل کررہے ہیں- آکسیجن کی کمی کا بحران بھی کم ہو گیا ہے- انہو ں نے بتایاکہ متاثرین کی شرح کم ہونے کے ساتھ ہلاکتیں بھی کم ہو گئ ہیں- ان کا کہنا ہے کہ اگر عبادت گاہون کو کھول دیاجاۓ تو لوگوں کو سکون ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں مفتی منظور ضیائی نے بتایا کہ کورونا کے دوران ایک دوسرے مذاہب کے لوگوں میں جو جذبہ ابھرا تھا اسے برقرار رہنا چاہئے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب زیادہ تر لوگوں کو کورونا سے محفوظ رہنے کا سلیقہ آگیا ہے اب لاپرواہ لوگوں کی تعدا کم رہ گئی ہے لوگ ٹیکہ لگوانے میں بھی دلچسپی لے رہے ہیں جو بہت ضروری ہے۔