ویبیناراور ویب کانفرنسنگ کے ذریعے فروغ اردوکے امکانات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-03-2021
تمثیلی تصویر
تمثیلی تصویر

 

 

٭جدیدٹکنالوجی نے اردوکے فروغ کو آسان بنایاہے۔ ٭

اردوکی تدریس بھی موجودہ دور میں ٹکنالوجی کے سبب آسان ہوئی ہے۔

٭آن لائن مشاعرے اور سیمینار کی راہ لاک ڈاﺅن نے دکھائی۔

غوث سیوانی،نئی دہلی

بھارت سمیت دنیا کے بیشترملکوں میں اب ہروقت انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے۔یہاں تک کے گاﺅں گاﺅں میں نیٹ ورک موجودہے ایسے میں دنیاکے تمام کاروباری اداروں اور سسٹم میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ ہماری تعلیمی دنیا بھی اس سے اچھوتی نہیں ہے۔ اگر آپ کے پاس کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کنیکشن ہے تو آپ فوری طور پر دنیا میں کہیں بھی لوگوں سے رابطہ کرسکتے ہیں۔ اسی طرح ، آج کل دیش اور دنیا کے طلبائ،آن لائن کلاسوں میں شرکت کرسکتے ہیں اور دنیا بھرمیں کسی بھی جگہ سے کسی بھی کالج یا یونیورسٹی کے سیمینار منعقد کرسکتے ہیں اور ان میں شامل بھی ہوسکتے ہیں۔

اصل میں دور درازمقام سے ویڈیوکے ذریعے رابطہ آج اس قدر آسان ہواہے جیسا پہلے کبھی نہیں تھا۔ مثلاً پہلے کسی نیوزچینل کے رپورٹر کو اپنے اسٹوڈیو سے رابطہ کرنے کے لئے ایک آﺅٹ ڈوربراڈکاسٹنگ وین (اوبی)کی ضرورت پڑتی تھی۔اس وین کی قیمت ایک کروڑروپئے تک آتی تھی مگر آج محض ہزار روپئے کے موبائل سے یہ کام ہوسکتاہے۔ آج کل ٹی وی چینل کے مباحثوں میں دور دراز مقامات سے شامل ہونے والے مہمانوں کے لئے بھی اوبی کی ضرورت نہیں پڑتی۔ وہ اپنے موبائل کے ذریعے ہی شامل ہوسکتے ہیں۔

ٹکنالوجی کے سبب سہولت

جدیدٹکنالوجی نے صرف میڈیا کو سہولت نہیں فراہم کی ہے بلکہ اب ہر شخص اس سے استفادہ کرسکتاہے اور اسی آسانی نے ویبینارکے تصور کو جنم دیاہے۔اس کے ذریعے اب تعلیم وتدریس کا سلسلہ بھی رواج پاچکاہے۔ہمارے ملک میں بھی ناظرین اور انٹرایکٹو ملٹی میڈیا کی براہ راست پریزنٹیشنز کے ذریعہ تعلیم دی جارہی ہے۔ظاہر ہے کہ اس کے سبب طلبہ،اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے منتظمین کے لئے سہولتیں پیدا ہوگئی ہیں۔ ویبنار لوگوں کو اپنے گھر ، کیفے ، لائبریری یا کسی اور جگہ سے جہاں کسی فرد کی سہولت ہے، وہاں سے کلاس میں شرکت یا اس کا اہتمام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ آپ کو صرف اپنی کلاس کے لئے ایک مخصوص وقت طے کرنے اور متعلقہ ناظرین کو مطلع کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک بار جب آپ ویبنار کی تاریخ ، وقت اور اس طرح کے دیگر اہم نکات کی تفصیلات شیئر کردیں تو زیادہ سے زیادہ لوگ ویبنار میں شامل ہوسکتے ہیں۔ اس طرح سے ، لوگوں کو بھی آزادی حاصل ہوتی ہے کہ وہ اپنی کلاس کے وقت اور تاریخ کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنے ذاتی کام کو نمٹالیں۔ باقاعدہ کلاسوں کے معاملے میں ایسی بات ممکن نہیں ہے۔

ہرمشکل آسان

ویبناریا ویب کانفرنسنگ کے ذریعے طلبائ،اردوسمیت کسی بھی مضمون کوپڑھ سکتے ہیں۔بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی طالب علم جومضمون لیناچاہتا ہے،وہ محض اس لئے نہیں لے سکتاکہ وہ اس کے گھر کے قریب کسی کالج یا یونیورسٹی میں نہیں ہے اور جس دور دراز کے شہر میں ہے، وہاں جاکر رہنا ممکن نہیں ہے،مگر موجودہ حالات میں اب اس کے لئے ممکن ہوگےا ہے کہ کسی بھی دور دراز کے تعلیمی ادارے میں داخلہ لے لے اور کہیں سے بھی تعلیم جاری رکھ سکے۔ کئی طلبہ بیرون ملک تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں ، لیکن رقم کی کمی یا اس طرح کے دوسرے وسائل کی کمی کی وجہ سے اس خواب کو ترک کرنا پڑتا ہے۔

ظاہر ہے کہ ویبنار ، ایسے مسئلوں کو نہایت موثر حل کرتا ہے۔ کالجوں میں باقاعدہ کلاسوں میں بہت زیادہ رقم خرچ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ ، ہاسٹل ، بنیادی سہولیات پر آنے والے اخراجات اوردوسرے بہت سے اخراجات کو ویبنار کے ذریعہ کلاسز لگا کر روکا جاسکتا ہے۔ کوئی بھی طالب علم ویبنار چلانے والے کالج یا یونیورسٹی کے ذریعہ فراہم کردہ مطالعہ کے مواد کو بھی ڈاون لوڈ کرسکتا ہے۔ ویبینار ان طلباءکے لئے تعلیم کو کافی آسان اور موثر بناسکتے ہیں جو کالج کی تعلیم کے اخراجات اوران کے علاوہ ، بہت سے دوسرے اخراجات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

اساتذہ اور طلبہ کے مابین ربط وضبط

عام کلاسیز میں سب کی نشستیں آگے پیچھے ہوتی ہیں جب کہ ویبنار تمام طلبا کو ایک ہی سطح پر لاتا ہے۔ جو طلباءسے بھری کلاس روم میں ہاتھ اٹھانے اور سوالات کرنے سے ڈرتے ہیں،وہ بھی اپنے گھر سے بلاجھجک سوال پوچھ سکتے ہیں۔اسی طرح طلباءویبنار کے دوران لکھ کر اپنے سوالات پوچھ سکتے ہیں یا ، براہ راست سیمینار ختم ہونے کے بعد ، ای میل کے ذریعے اپنے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔

سیشن ریکارڈنگ بھی ممکن

کچھ ویبنار میزبان یا منتظمین اپنے تمام حاضرین کو سیشن کی ریکارڈنگ بھی فراہم کرتے ہیں تاکہ بعد میں ممبران اپنی سہولت کے مطابق اس ریکارڈنگ سے فائدہ اٹھاسکیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی ناگزیر وجوہات ہیں جن کے سبب کسی سیشن میں شرکت کرنے سے قاصر ہیں تو آپ میزبان سے اس سیشن کی ریکارڈنگ حاصل کرسکتے ہیں۔

ویبینارکے سافٹ ویئر

ویبینار کے انعقاد کے لئے کچھ بہترین سافٹ ویئر ہیں جن کی مدد لی جاسکتی ہے ،ان میں گوگل میٹ،اسکائپ اور زوم بہت مشہور ہیں مگر ان کے علاوہ بھی درجنوں ایسی سائٹس موجود ہیں جن کے ذریعے ویبینار کا اہتمام کیا جاسکتاہے۔

۔ 1.۔ Livestorm 2. WebinarJam 3. ProfiConf 4. GoToWebinar 5. Zoom 6. Webinar GlobalMeet Meeting7. Zoho 8. MyOwnConference 9. join.me 10. Livestream 11. ON24 12. Inter Media Any Meeting 13. ClickMeeting 14. Onstream Webinars 15. BigMarker 16. ezTalks 17. MegaMeeting 18. Stealth Seminar 19. Demio 20 Adobe Connect Webinars 21. EverWebinar 22. OfficeVP 23. Easymeeting

اردووالے بھی کریں استفادہ

ٹیکنالوجی کی ایجاد عوام الناس کے لئے ہوتی ہے۔ جس طرح اس سے دوسری زبانوں کے لوگ استفادہ کرسکتے ہیں،اسی طرح اہل اردو بھی کرسکتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ سہولیات پہلے تمام زبانوں کے لئے دستےاب تھیں،وہی اردو کے لئے بھی تھیں اور آج جو سہولیات اور ٹکنالوجی دوسری زبانوں کے فروغ میں معاون ومددگارہیں،وہ اردوکی نشر واشاعت میں بھی مددگار ہیں مگر اصل معاملہ ہماری خواہش اور لگن کا ہے۔ اردوہماری مادری زبان ہے اور اگرمادری زبان کے تعلق سے ہم احساس کمتری کا شکار نہ ہوں تو ضرور اپنے بچوں کو اردوسکھائیںگے۔ ٹیکنالوجی کے بغیرپہلے یہ کام ذرامشکل تھا مگر اب آسان ہوگےاہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ غریب اپنے بچوں کو مسجدکے مکتب میں قرآن اور اردوپڑھنے کے لئے بھیج دیتے ہیں یا دینی مدرسوں میں اردوکی تعلیم دی جاتی ہے مگر جو لوگ پوری زندگی کالجوں، یونیورسٹیوں میں اردوکے نام پر کمائی کرتے ہیں،یا اردو صحافت سے وابستگی سے بچوں کی پرورش کرتے ہیں،شاعروقلمکار کی حیثیت سے شناخت رکھتے ہیں،ان میں بھی ایک طبقہ اپنے بچوں کو اردو سے نابلدرکھتاہے اور اس سے بھی افسوسناک پہلویہ ہے کہ فخریہ بےان بھی کیا جاتا ہے کہ ہمارے بچے اردونہیں جانتے ہیں۔ کچھ لوگوں کا یہ ماننا ہے کہ جب تک اردو کا تعلق روزی ،روٹی سے نہ ہوتب تک اردو پڑھاناتضیع اوقات ہے۔

حالانکہ ایسی سوچ، بھارت میں دوسری زبان کے لوگوں میں عموماً نہیں پائی جاتی ہے۔ جو بنگالی، تین پشتوں سے دہلی،پٹنہ، بنارس، کانپور اور ممبئی جیسے شہروں میں رہتے ہیں، وہ بھی بنگلہ زبان بخوبی لکھنا،پڑھنا اور بولنا جانتے ہیں کیونکہ وہ مادری زبان کو روپئے کے مدمقابل رکھ کر نہیں دیکھتے۔ یہی سبب ہے کہ بنگلہ، دنیاکی پانچویں سب سے بڑی زبان ہے۔ویسے بھی آج کل زبانوں کا سیدھا تعلق روزگار سے کم ہی رہا ہے۔

آج کل روزگارکے لئے پروفیشنل ایجوکیشن کی ضرورت زیادہ ہے۔ موجودہ دور میں ایساکم ہورہاہے کہ محض زبان کے سبب کسی کونوکری ملے۔ہندی، ملک کی سرکاری زبان ہے مگر محض ہندی جانناروزگارپانے کے لئے کافی نہیں۔ روزگارکے لئے پروفیشنل ایجوکیشن کی بھی ضرورت ہے۔ جدیدانفارمیشن ٹکنالوجی نے اردوزبان کی درس وتدریس کو آسان کیاہے،اسی کے ساتھ اس کی نشرواشاعت کے امکانات بھی روشن کئے ہیں۔پہلے خوشخطی کی مشق کرائی جاتی تھی مگر اب یہ عیب کمپیوٹر چھپادیتاہے۔ پہلے قارئین اور قلم کار دونوں کو قلم اور کاغذ کامنت کش ہوناپڑتاتھامگر اب انٹرنیٹ،قاری اور قلمکار کو ملادیتاہے۔ پہلے مشاعرے اور سیمینارکے لئے محفلوں کا انعقاد مجبوری تھی مگر اب آن لائن مشاعرے اور سیمینارہورہے ہیں۔مجموعی طور پر دیکھا جائے تو اردو زبان کے فروغ کے لئے آج جتنی آسانیاں فراہم ہیں ماضی میں کبھی نہیں تھیں بس تھوڑی سی ضرورت ہے قوت ارادی کی۔

مرے بچوں میں ساری عادتیں موجود ہیں میری

تو پھر ان بد نصیبوں کو نہ کیوں اردو زباں آئی