مسلمان اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں! مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 07-09-2021
مسلمان اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں
مسلمان اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں

 


آواز دی وائس، لکھنو

اسلام زندگی کے تمام شعبوں میں ہماری رہنمائی کرتا ہے، اس لیے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ہر شعبہ میں حلال و حرام کی حد بندیوں کاخیال رکھیں ، بطور خاص اپنے معاملات کودرست رکھیں، ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی کا اہتمام کریں اور اپنے معاشرتی امور کو شریعت کے مطابق انجام دیں، خصوصاً اسوۂ نبوی کے مطابق نکاح کا انعقاد کریں۔

ان نصیحت آمیز جملوں کا اظہار مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی  نے کل ہند مشاورتی اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا،یہ اجلاس مولانا  کی صدارت میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے زیر اہتمام 7ستمبر بروز منگل کو صبح دس بجے منعقد ہوا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں نے دین کو عبادات کی حد تک محدود کر دیا ہے اور معاشرتی امور میں غفلت برتی جارہی ہے، شادیوں میں جہیز کا لین دین ہورہا ہے اور اسراف سے کام لیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں اسلام اور اسلامی شریعت کی بدنامی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شادی بیاہ کے موقع پر بیجا رسوم ورواج سے اجتناب کریں اور سنت و شریعت کے مطابق نکاح کے معاملات کوانجام دیں۔

صدر محترم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ نکاح کوآسان بنانے کے سلسلے میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے آسان اورمسنون نکاح مہم کی شکل میں جدوجہد کی جارہی ہے۔

انہوں نے اس مہم کو اہم قرار دیتے ہوئے علمائے کرام اور سماجی کارکنان سے اس مہم کو آگے بڑھانے کی گذارش کی اوراس امید کا اظہار کیا کہ اس کے نتیجے میں معاشرے میں مثبت تبدیلی پیدا ہو گی۔

اس اجلاس کا آغاز قاری شہزاد  کی تلاوت سے ہوا۔

شروع میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے سکریٹری اور اصلاح معاشرہ کمیٹی کے کل ہندکنوینر مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی نے غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہاکہ نکاح کے سلسلے میں اسلامی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے نتیجے میں معاشرتی خرابیاں پیدا ہو رہی ہیں اوربڑی تعداد میں مسلم بچیاں اپنے گھروں میں بے نکاحی بیٹھی ہوئی ہیں۔

اس لیے تمام لوگوں کی یہ فکرہونی چاہئے کہ نکاح کا اسلامی نظام معاشرے میں نافذ کیاجائے۔

انہوں نے بتایا کہ مولانامحمد رابع حسنی ندوی کی سرپرستی اورمرحوم مولانا محمدولی رحمانی کی نگرانی میں گذشتہ مارچ کے مہینے میں آسان نکاح مہم پورے ملک میں چلائی گئی جس کے نتیجے میں عام مسلمانوں کی ذہن سازی ہوئی اور پورے ملک میں درجنوں نکاح سادگی کے ساتھ انجام پائے۔

بورڈ کے کارگذارجنرل سکریٹری مولانا خالدسیف اللہ رحمانی نے اس موقع پرکلیدی خطاب فرمایا۔

انہوں نے بتایا کہ بورڈکے قیام کابنیادی مقصد شریعت کا دفاع اور اس کا تحفظ ہے، جس کے لیے بورڈکی جانب سے تفہیم شریعت اوراصلاح معاشرہ کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔

مولانانے فرمایا کہ اصلاح معاشرہ کے کام میں کمی کی وجہ سے ارتداد کا دروازہ کھل رہا ہے اور مسلمان لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے نکاح کر کے ایمان سے محروم ہورہی ہیں۔

اس تناظر میں آسان نکاح مہم بالواسطہ ایمان کے تحفظ کی کوشش ہے،جس میں علماء کرام اور خواتین کا بہت اہم رول ہے۔

جمعیت علماء ہند کے صدر اور بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن مولانا سید ارشد مدنی نے فرمایا کہ آسان نکاح مہم کو کامیاب بنانے کے لیے بااثر افراد لوگوں کی کمیٹی بنائی جائے جوشاد ی کے موقع پر جاکر لوگوں کوسادگی کے ساتھ نکاح کی انجام دہی کی تلقین کریں۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چند جلسوں، تقریروں اورمضامین کے ذریعے نکاح میں پائی جانے والی خرابیوں کا سدباب نہیں کیا جاسکتا، اس کے لیے مسلسل اور منظم جدوجہد کی ضرورت ہے،اورتمام لوگوں کومل جل کر اس محنت کوآگے بڑھاناچاہئے۔

مولانا نے اس سلسلے میں اپنا تعاؤن پیش کرنے کا بھی اظہار کیا۔ اس اجلاس میں مختلف مسالک ومکاتب فکر کی نمائندہ شخصیات ، ملی جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ داران اور ملک کے نامور علمائے کرام نے شرکت کی اور نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں اظہار خیال فرمایا۔

مرکزی جمعیۃ اہل حدیث کے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اس مہم کو آگے بڑھانے پر زور دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا کہ اس کے ذریعے آسان نکاح کی فضا ہموار ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی جمعیۃ اہلحدیث اس مہم میں شریک ہے۔

مولانا عبیداللہ خان اعظمی نے فرمایا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ نکاح کے موقع پر صرف ایجاب و قبول کے وقت اسلام نظر آتاہے اس کے علاوہ شروع سے اخیر تک بے جا رسوم ورواج پر عمل کیا جاتاہے۔

انہوں نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ ہر مسجد کے امام کی نگرانی میں محلہ سدھار کمیٹی بنائی جائے۔

مولانا سید سعادت اللہ حسینی (امیر جماعت اسلامی ہند) نے کہا کہ نکاح کوآسان کرنے کے لیے سماجی دباؤ بنایا جائے اورخواتین کی ذہن سازی کے لیے خواتین کی کمیٹی بنائی جائے، موصوف نے یہ بھی کہا کہ علماء اور با اثر شخصیات نکاح کی مہنگی تقاریب میں شریک نہ ہوں۔ اس مہم میں تعاؤن کے لیے جماعت اسلامی ہند حاضرہے۔

 مولانا عبداللہ مغیثی نے یہ تجویز پیش کی کہ نکاح پڑھانے والے حضرات نوشہ اور اس کے چند ساتھیوں اور ذمہ داران کو اپنے یہاں بلا کر سادگی کے ساتھ نکاح پڑھا دیں۔

مولاناحکیم الدین قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند ) نے اس مہم پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کو تنظیم اور تسلسل کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء اس سلسلے میں بساط بھر اپناتعاؤن پیش کرے گی۔

 مولانا سید مصطفی رفاعی جیلانی (رکن بورڈ بنگلور ) نے قرآن وحدیث کے حوالے سے بتایا کہ نکاح سادہ اور آسان ہونا چاہئے اوراس میں کسی بھی طرح کے رسم ورواج کوجگہ نہیں دینی چاہئے۔

ڈاکٹرعبدالقدیر( چیئرمن شاہین ادارہ جات بیدر ) نے کہا کہ جو قوم اپنے بیٹوں اوربیٹیوں کی تعلیم سے زیادہ ان کی شادیوں پرمال خرچ کرتی ہے وہ قوم کبھی سرخرو اورسربلند نہیں ہوسکتی، شادیوں کو آسان بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔

انہوں نے کرناٹک میں اس مہم کو آگے بڑھانے کے لیے آئندہ بھی اپنا تعاؤن پیش کرنے کا یقین دلایا۔

ممتاز شیعہ خطیب مولانا علی اصغرحیدری نے کہاکہ تمام مسالک و مکاتب فکر کے افراد کی جانب سے نکاح کو آسان بنانے کے سلسلے میں جو متحدہ کوشش کی جا رہی ہے اس کے نتیجے میں مثبت تبدیلی آئے گی۔

مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی نے سفر میں ہونے کی وجہ سے اس اجلاس کے لیے اپنا ویڈیو پیغام بھیجا جس میں انہوں نے فرمایا کہ شادی بیاہ میں فضول خرچی کرنے کے بجائے مسلمان اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت ، صحت کی حفاظت اور ملت کی غربت کے خاتمے پراپنا مال اور وسائل خرچ کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں اعلیٰ مقاصد کے لیے مال خرچ کرنے کاشعو ر پیدا کرنے کی ضرورت ہے تا کہ وہ بیجا مصارف میں اپنا مال ضائع نہ کریں۔

 مولانا فخرالدین اشرف (سجادہ نشیں کچھوچھہ شریف و نائب صدر بورڈ) نے اپنے بھیجے گئے پیغام میں کہا کہ آسان راستہ اختیار کرنا حضور ﷺ کی تعلیم ہے لہٰذا مسلمان شادی بیاہ میں اسراف اور فضول خرچی کے ذریعے اس کو مشکل نہ بنائیں۔

ان بزرگ علمائے کرام اور نمائندہ شخصیات کے اظہار خیال کے بعد آسان نکاح مہم کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں باہمی مشورہ ہوا ،جس میں مختلف علمائے کرام اور سرکردہ شخصیات نے تحریری اور زبانی تجاویز پیش کیں، جن کی روشنی میں کئی اہم قراردادیں منظور کی گئیں۔

(پریس ریلیز، من جانب کل ہند مشاورتی اجلاس)