تھرماکول سے بنی عمارتیں زلزلہ کا مقابلہ کرنے میں معاون

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 03-09-2021
علامتی تصویر
علامتی تصویر

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

جامعہ ملیہ اسلامیہ  نئی دہلی اور آئی آئی ٹی روڑکی کے ایک ریسرچ میں پایا گیا ہے کہ اگر ایسی عمارت بنائی جائے جس میں تھرماکول اور پولی اسٹیرین (ای پی ایس) کا استعمال ہوا ہو تو یہ عمارتیں آنے والے زلزلہ کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔

وہیں تھرماکول تھرمل انسولیشن کے ساتھ زلزلے سے بچنے والی عمارتوں کی تعمیر کے لیے مستقبل کا مواد بن سکتا ہے۔

اس ریسرچ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعمیراتی مواد تیار کرنے کے لیے درکار توانائی کو بھی اس سے بچایا سکتا ہے۔

اس سلسلے میں ایک ریسرچ ٹیم نے ایس اینڈ ٹی انفراسٹرکچر(FIST)، محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی (DST) اور حکومت ہند کے تعاون سے نمونے کے طور پر ایک عمارت بنائی گئی ہیں۔

خیال رہے کہ آئی آئی ٹی کے ریسرچ اسکالراورجامعہ ملیہ اسلامیہ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر( فیکلٹی آف آرکیٹیک ) عادل احمد کی قیادت میں یہ کام سرانجام پایا ہے۔

اس ریسرچ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ تھرماکول سے بننے والی چار منزلہ عمارتیں بھی اس کا مقابلہ کر سکتی ہیں۔ 

یہاں تک کہ ملک کے سب سے زیادہ زلزلے والے زون (V) میں بھی اس تکینک کا استعمال کیا جاستکا ہے۔

 ریسرچ ٹیم نے کہا کہ زلزلے کے دوران کسی عمارت پر لگائی گئی قوت ، غیر فعال اثر کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ۔

 اس  تکنیک میں کسی بھی اسٹرنگ کی ضرورت نہیں ہے اوراس وجہ سے بہت تیزی سے اسے بنایا جا سکتا ہے۔

اس سے عمارت کے اندرونی حصے کو گرم ماحول میں ٹھنڈا اور سرد حالات میں گرم رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ہندوستان میں درجہ حرارت نہ صرف ملک کے مختلف حصوں میں بلکہ سال کے مختلف موسموں میں بھی الگ ہوتا ہے، اس لیے اس تکنیک کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

عمارتوں کے کاربن فوٹ پرنٹ میں مجموعی طور پر کمی کے ساتھ ، ٹیکنالوجی تعمیراتی مواد اور توانائی کو بچانے کی بھی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ دیوار، فرش اورچھتوں سے کنکریٹ کے حجم کو ایک بڑے حصہ بدل دیتا ہے، جس سے زلزلہ کا مقابلہ کرنا آسان ہوجاتا ہے۔

(پریس ریلیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ)