مہران امروہی کی فلم چڑیا کی ریلیز ۔ امروہہ سے جامعہ ملیہ تک خوشی کا ماحول

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 30-05-2025
مہران امروہی کی فلم  چڑیا کی ریلیز ۔ امروہہ سے جامعہ ملیہ  تک خوشی کا ماحول
مہران امروہی کی فلم چڑیا کی ریلیز ۔ امروہہ سے جامعہ ملیہ تک خوشی کا ماحول

 



نئی  دہلی : بالی ووڈ  میں یوں تو ہر ہفتے کوئی نہ کوئی فلم ریلیز ہوتی ہے لیکن جمعہ کو ریلیز ہورہی فلم ’’چڑیا‘‘۔ جس نے ملک کے ایک تاریخی شہر امروہہ اور ایک تاریخی تعلیمی ادارے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے لیے 30مئی کوایک بڑا دن  بنا دیا ہے ۔ کیونکہ ایک جانب  اہل امروہہ کے لیے کمال امروہی کی راہ پر ایک نئے چراغ کے روشن ہونے کی امید ہے تو دوسری جانب  جامعہ ملیہ اسلامیہ  کو اپنے ایک سابق طالب علم کے ایک بڑے قدم کی خوشی ہے۔  کیونکہ اس فلم کے ڈائریکٹر ہیں مہران امروہی ۔ جو کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ کمپوٹر انجینرئنگ کے بی۔ٹیک 2002 کے سابق طالب علم ہیں ۔جن کا  فلم ’چڑیا‘ کی ریلیز کے ساتھ ہی ڈائریکش کے میدان میں پہلا قدم ہے۔
یاد رہے کہ  مہران امروہی کی پہلی تحریر کردہ اور ہدایت کاری کی پہلی کاوش فلم’چڑیا‘ بچوں کی بہترین کہانی ہے جس میں ونے پاٹھک اور امرتھا سبھاش جیسے بہترین اور عمدہ فن کاراپنے کردار نبھاررہے ہیں۔ یہ فلم سنیما ہالوں میں تیس مئی کو ریلیز ہوگی۔
مہران کی فلم کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر خوب سراہا گیا ہے جہاں اس نے متعدد انعامات جیتے ہیں جن میں جنوبی ایشیا، آئی ایف ایف،نیو یارک میں ہدایت کاری کی دنیا میں پہلی کاوش کرنے والے ڈائریکٹر کا ایوارڈ اور نئی دہلی کے آئی ایف ایف میں کا دادا صاحب پھالکے انعام بھی شامل ہے۔
اس فلم کو گولڈن الی فینٹ،آئی سی ایف ایف آئی حیدر آباد میں دوسرا بہترین فلم ایوارڈ بھی ملاہے۔
 
میں کبھی فلم کو مارکیٹ کے مطابق ریورس انجینئر نہیں کر سکتا

فلم کی ریلیز سے قبل ڈائریکٹر مہران امروہی  پر جوش اور پر امید ہیں ،بہرحال وہ فلمی دنیا میں کسی بھی کامیابی کے لیے اپنے اصولوں کو قربان کرنے کے حق میں  نہیں ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ پنی آنے والی فلم 'چڑیا' کی ریلیز کے منتظر ہیں کہا ہے کہ وہ کبھی فلم کو مارکیٹ کی مانگ کے مطابق "ریورس انجینئر" کر کے نہیں بنا سکتے۔مرحوم فلمساز کمال امروہی کے دور کے رشتہ دار، مہران امروہی نے فلم کی ریلیز سے قبل  یہ رائے ظاہر کی کہ فلمیں دل سے لکھی جانی چاہئیں، اور کہانی کو ہمیشہ مرکز میں رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس طرح کی فلم کبھی نہیں بنا سکتا کیونکہ میں ایک فلم کو لکھنے میں ایک سال لگاتا ہوں، مارکیٹ ایک سال میں بدل چکی ہوتی ہے، تب تک میری فلم پرانی ہو جاتی ہے۔ اس لیے میں اس طریقے سے کبھی کام نہیں کر سکتا۔ میرا پختہ یقین ہے کہ اگر مجھے فلم بنانی ہے، اگر مجھے اس کی کہانی سنانی ہے، تو میں وہی کہانی لکھوں گا، اور جیسی کہانی ہوگی، مارکیٹ کو اسی بنیاد پر طے ہونا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے آج صورتحال یہ ہے کہ پہلے مارکیٹ طے ہوتی ہے، پھر کہانی لکھی جاتی ہے، اور اسی وجہ سے فلمیں ایک جیسی لگتی ہیں، ایک جیسی سنائی دیتی ہیں، یا موسیقی ایک جیسا محسوس ہوتا ہے۔ اگر میں فلم بناؤں گا، تو دل سے بناؤں گا، اور اس کے بعد سوچوں گا کہ اسے مارکیٹ کیسے کرنا ہے۔ صرف تب ہی میں فلم کے ساتھ انصاف کر سکوں گا۔"

ڈائریکٹر مہران امروہی نے یہ بھی کہا کہ موجودہ وقت میں صرف چند فلمیں ہی ایسی ہوتی ہیں جو ناظرین کے دل کو چھوتی ہیں اور اپنی چھاپ چھوڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری انڈسٹری اتنی بڑی ہے، ہم سال میں 200 سے 300 فلمیں بناتے ہیں، لیکن ان میں سے صرف 5 فلمیں ہی آپ کو یاد رہتی ہیں، کیونکہ وہ ایک الگ آواز میں بنائی گئی ہوتی ہیں۔ ورنہ مارکیٹ یہ طے کرتا ہے کہ کون سا گانا ہونا چاہیے، کون سا ڈانس، یا ایکشن ہونا چاہیے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری انڈسٹری پھلے پھولے، تو ہمیں اپنا کام کرنے کا طریقہ بدلنا ہوگا۔