گنگوہ میں آل انڈیا ملی کونسل کی اصلاح معاشرہ مہم کا اجلاس

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-02-2021
 آل انڈیا ملی کونسل کی جانب اصلاح معاشرہ مہم  چلائی  جارہی ہے
آل انڈیا ملی کونسل کی جانب اصلاح معاشرہ مہم چلائی جارہی ہے

 

 

دیوبند

گنگوہ علاقہ کے گاوں تگری میں آل انڈیا ملی کونسل کی جانب سے چلائے جارہے اصلاح معاشرہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں علاقے کے علماء نے شرکت کی۔ اس موقع پر آل انڈیا ملی کونسل کے قومی صدر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے وہاں پر موجود لوگوں کو اصلاح معاشرہ کے سلسلے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے جہاں توبہ،تقوی اور رجوع الی اللہ پر زور دیا وہیں اصلاح معاشرے سے جڑے کچھ پہلوئوں پر بھی تفصیل سے گفتگو کی۔

انھوں نے کہا کہ بچوں کی ولادت، رضاعت، اور ان کی تعلیم و تربیت کے مختلف مسائل کے مناسب حل کے ساتھ اسلامی عقائد توحید، رسالت، آخرت میں استحکام، عبادات، نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج وغیرہ کی تفصیل، دینی مبادیات اور کسب معاش میں حلال و حرام کے فرق سے واقفیت اور ان سب باتوں کا صحیح علم و فہم آج نسل نو کے لئے ایک ضروری امر ہے اور اس کی فکر زیادہ ہونی چاہیے۔

مولانا نے اصلاح معاشرے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اخلاق و معاملات کے اثرات معاشرے پر بہت جلد مرتب ہوتے ہیں جھوٹ، چوری، لالچ، حرص و ہوس، ایک دوسرے پر ظلم وزیادتی، قتل وغارت گری،الزام تراشی ناجائز طور طریقوں سے کسب معاش وغیرہ امورایک صحت مند معاشرے کیلئے ناسور ہیں۔ مولانا نے حقوق العباد کے سلسلے میں کہا کہ پورا دین کا خلاصہ حق ادا کرنا اور حق ادا نہ کرنا ان دو جملوں میں ہے اس لئے حق ادا کرنا دین داری ہے اور ادا نہ کرنا بے دینی ہے۔ پھر ایک حقوق اللہ ہے جس کا تعلق براہ راست اللہ تبارک وتعالیٰ سے ہے جن میں توحید ، نماز ، روزہ، زکوٰۃ ، حج شامل ہیں اور ایک حقوق العباد ہے جس کا تعلق براہ راست خلق خدا سے ہے۔

حقوق العباد میں دنیاکے ہر مذہب ،ہر ذات ونسل ، ہر درجہ اور ہر حیثیت کے انسانوں کے حقوق شامل ہیں۔ حقوق اللہ کیوں کہ رب کا معاملہ ہے ان میں کوتاہی پر بندہ نادم وشرمندہ ہو توبہ، تائب کرے تو اللہ جب چاہے معاف کرسکتا ہے۔ انہو ںنے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہم حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد کو بھی نظر انداز کررہے ہیں ۔ مولانا نے کہا کہ والدین ، بہن بھائی ، ہمسایوں اور اپنے ماتحتوں کی حق تلفی کرتے رہتے ہیں ، والدین سے بدسلوکی، بہن بھائیوں کی مشکلات سے روگردانی ، ہمسایوں کو اذیت دینا اور اپنے ماتحت ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک اس وقت ہمارا محبوب مشغلہ بن چکا ہے ۔

اس موقع پر مفتی عمران قاسمی ر،مولانا عامر ٹڑولی،مولانا عبدالمالک مغیثی،مفتی عبدالخالق ،مولانا عارف رشیدی،مولانا الطاف،قاری جابر،مولانا غیور،صوفی ساحد،قاری عارف،مولانا نواب،مولانا منسوب،حافظ مشتاق،بھائی ریاض الدین اور قاری وسیم وغیرہ۔ مجلس کا اختتام مولانا عبداللہ مغیثی کی دعا پر ہوا جبکہ نظامت کے فرائض ڈاکٹر محمد واصل نے انجام دئے ۔