اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں میں سائنس کو مقبول بنانا وقت کی اہم ضرورت: نکل پراشرا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں میں سائنس کو مقبول بنانا وقت کی اہم ضرورت: نکل پراشرا
اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں میں سائنس کو مقبول بنانا وقت کی اہم ضرورت: نکل پراشرا

 

 

نئی دہلی:حکومت ہند کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت سائنس کو عوام میں مقبول بنانے کی غرض سے قائم شدہ ادارہ وگیان پرسار کے زیر اہتمام یہاں انڈیا انٹرنیشنل سنٹر میں ایک ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا، جس میں اردو سمیت تمام ہندوستانی زبانوں کے ذریعہ سائنسی علوم کو عوام تک پہنچانے کی حکمت عملی اور اب تک کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے وگیان پرسار کے ڈائرکٹرنکل پراشر نے کہا کہ ہندوستانی زبانوں کا ذریعہ استعمال کئے بغیر سائنس کو عوام تک نہیں پہنچایاجاسکتا۔عام لوگوں سے مخاطب ہونے کے لئے ان کی زبان میں گفتگو کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ہندوستانی زبانوں میں کتب و رسائل کی اشاعت کے ذریعہ سائنس کو مقبول بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو زبان کے ذریعہ سائنس کو فروغ دینے کے لئے گزشتہ ماہ سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر،سری نگر کے اشتراک سے اردو سائنس کانگریس کا انعقاد کیا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اردو میں ”تجسس“ کے نام سے ایک ماہانہ میگزین 2019سے شائع ہورہا ہے۔ وگیان پرسارکے زیر اہتمام منعقدہ اس ورکشاپ میں مختلف زبانوں کے سائنسی ماہرین نے شرکت کی اور ہندوستانی زبانوں کے ذریعہ سائنس کو مقبول عام بنانے پر زور دیا گیا۔ ہندی اور انگریزی کے علاوہ اردو، کشمیری، ڈوگری، پنچابی، گجراتی، مراٹھی، کنڑ، تمل، تیلگو، بنگالی، آسامی، میتھلی اورنیپالی کے ماہرین نے شرکت کی۔ اس موقع پر وگیا پرسار کی مختلف زبانوں میں شائع شدہ مطبوعات بھی رکھی گئی تھیں۔

ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر نکل پراشر نے کہا کہ سماج میں ہر سطح پر سائنس کی ترسیل اور مقبولیت کو یقینی بنانے کے لئے مقامی زبانوں کو ذریعہ بناناایک موثر طریقہ ثابت ہوگا۔ وگیان پرسارکے سائنس داں ڈاکٹر ٹی وی وینکٹیشورن نے کہا کہ کسی بھی پیغام کی موثر ترسیل کے لئے مادری زبان کا سہارا لینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وگیان بھاشا پروجیکٹ میں سرکاری اور غیر سرکاری ایجنسیوں اور اداروں کا تعاون درکار ہے۔ اس ورکشاپ میں مختلف تنظیموں کے ذریعہ سائنس کو مقبول بنانے کی کاوشوں کا ذکر کیا گیا اور مختلف اداروں اور تحریکوں کے مابین ربط پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ سائنس کلب قائم کرنے کے کام کو مزید توسیع دی جائے اور شاعری اور ادب جیسی سرگرمیوں سے بھی سائنس کے فروغ کا کام لیا جائے۔ ماضی میں ہندوستانی زبانوں میں سائنسی ادب او رسرمایہ اور تحریک آزادی میں سائنس دانوں کے رول کی روشنی میں مستقبل میں ہندوستانی زبانوں میں سائنس پر نئے لکھنے والوں کو راغب کرنے پر بھی زور دیا گیا۔

ماہرین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ اپنی مادری زبان میں سوچنے اور غور کرنے کی فطری صلاحیت کو بروئے کار لاکر ہم سائنسی ایجادات اور نئے کاموں کے لئے راہ ہموار کرسکتے ہیں۔ حکومت ہند تمام ہندوستانی زبانوں کا فروغ چاہتی ہے اور وگیان پرسار کے پروگراموں سے ان مقاصد کی تکمیل میں مدد ملے گی۔

ڈاکٹر نکل پراشر نے کہا کہ علم کا ذخیرہ اتنی تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ ہم نے اب تک اسکول کالج میں جو پڑھا ہے، وہ قطعی ناکافی ہے، لہٰذا نئے علوم و فنون سے خود کو باخبر رکھنا اور علم کی ترقی کی رفتار کے ساتھ ہم قدم ہوکر چلنا اشد ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول کالج کی نصابی سرگرمیوں سے باہر سائنس کلب، سائنسی کھانے، مقبول عام سائنس کی کتابیں، اخباروں میں سائنسی خبروں اور سوشل میڈیا کے پیغامات کے ذریعہ سائنس کو عوام تک پہنچانے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔

انہوں نے بتایا کہ وگیان پرسار کا زمینی سطح کی سرگرمیوں کے لئے ہر ضلع تک پہنچنے کا ارادہ ہے۔ اس کام میں رضاکار اداروں اور افراد کا رول اہم ہوگا۔وگیان بھاشا پروجیکٹ کے تحت وگیان پرسار سائنس کو مقبول عام بنانے میں کلیدی رول ادا کرنے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ وگیان پرسار، حکومت ہند نے 1989میں قائم کیا تھا۔

یہ ادارہ32سال سے وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے تحت ایک خود مختار ادارے کے طور پر ہندوستانی زبانوں اور انگریزی کے ذریعہ سائنس اور ٹیکنالوجی سے عوام کو وابستہ کرنے کی خدمات انجام دے رہا ہے۔ اس کا مقصد عوام میں سائنسی مزاج اور سائنسی رویہ کو فروغ دینا بھی ہے۔ یہ ادارہ کتابوں اور رسائل کی اشاعت کے ذریعہ اور ڈیجیٹل ذرائع ابلاغ کے استعمال سے نیز براہ راست عوام تک پہنچ کرسائنس کو مقبول بنانے کے لئے مستقبل کا لائحہ عمل بھی ترتیب دے رہا ہے۔

وگیان پرسار کے سائنس داں ڈاکٹر نمیش کپور نے بتایا کہ وگیان پرسار علاقائی زبانوں کے ذریعہ سائنس کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اردو کے ساتھ اب کشمیری زبان کو بھی وگیان پرسار کے پروگراموں کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔ اردو میں سائنس اور طب پر حال ہی میں کئی کتابیں شائع ہوئی ہیں اور اردو ماہنامہ ”تجسس“ کو بھی اچھی پذیرائی حاصل ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیری زبان میں سائنس کو مقبول بنانے کے لئے حال ہی میں وگیان پرسار نے سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے ساتھ ایک میمورنڈم پر دستخط کئے ہیں۔ اس ورکشاپ میں وگیان پرسار کے سائنس دانوں کے علاوہ سابق چانسلر، کشمیر سینٹرل یونیورسٹی معراج الدین میر، پروفیسر شاہد رسول(سری نگر)، ڈاکٹر گوہررضا، ڈاکٹر کونکنی داس گپتا، حسن ضیاء اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق استاد پروفیسر زاہد حسن خاں نے بھی شرکت کی۔