نصاب تعلیم میں بڑی تبدیلی کے لئے کام جاری

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 21-06-2022
نصاب تعلیم میں بڑی تبدیلی کے لئے کام جاری
نصاب تعلیم میں بڑی تبدیلی کے لئے کام جاری

 

 

نئی دہلی: ملک میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 میں نافذ کی گئی۔ اس وقت اس کے بارے میں کوئی سیاست نظر نہیں آئی تھی اور نہ ہی اس کے بارے میں کوئی نظریاتی اختلاف سامنے آیا تھا لیکن اس سے ملک میں بڑی تعلیمی تبدیلیوں کا راستہ کھل گیا ہے۔

اسی سلسلے میں یونیورسٹیوں میں چار سالہ انڈرگریجویٹ پروگرام میں داخلے کے لیے مشترکہ داخلہ ٹیسٹ کا نفاذ کیا گیا ہے۔

نئی تعلیمی پالیسی کے تحت ملک میں سکول ایجوکیشن کے نصاب میں تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

جہاں اب سیاست کی جھلک بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ نصاب میں تبدیلی 2014 میں مودی حکومت کے بننے کے بعد پہلی بار اور آزادی کے بعد پانچویں بار ہو رہی ہے۔

اپنی تحقیقات میں، دی انڈین ایکسپریس نے پایا کہ 25 این سی ایف (نیشنل کریکولم فریم ورک) گروپ جو نصاب میں تبدیلی کے لیے قائم کیا گیا تھا،اس میں کم از کم 17 افراد آر ایس ایس پس منظر سے ہیں۔ سودیشی جاگرن منچ کے قومی شریک کنوینر سے لے کر ودیا بھارتی کے سربراہ تک 24 ارکان آر ایس ایس سے وابستہ ہیں۔

اس سے قبل 'دی انڈین ایکسپریس' کی تین روزہ تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ گجرات کے فسادات، ذات پات کے نظام، مسلم حکمرانوں سے متعلق کچھ ابواب کو نصاب سے خارج کر دیا گیا ہے۔

این سی ایف کے نصاب پر نظرثانی کی قیادت 12 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی کر رہی ہے جس کی سربراہی اسرو کے سابق چیئرمین کے کستوری رنگن کر رہے ہیں، جنھیں مرکزی وزارت تعلیم نے مقرر کیا ہے۔

رابطہ کرنے پر کستوری رنگن نے کہا کہ وہ این سی ایف سے متعلق کسی بھی معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گے۔ کمیٹی کے ایک سینئر رکن نے کہا کہ جو کام ہمیں دیا گیا ہے ہم اس کے ساتھ مکمل انصاف کریں گے اور چیزوں کو منصفانہ طریقے سے پیش کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔