خدا بخش لائبریری تنازعہ: سابق آئی پی ایس آفیسر امیتابھ کمارنے صدارتی پولیس میڈل واپس کیا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-04-2021
ایک نیا موڑ ۔۔۔۔
ایک نیا موڑ ۔۔۔۔

 

 

 نئی دہلی۔ پٹنہ کی خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری کو مہندم کرنے کے سرکاری فیصلے کے خلاف مہم اب شدت پکڑ رہی ہے۔اس سلسلے میں ایک بڑا فیصلہ کیا ہے سابق آئی پی ایس امیتابھ کمار داس نے،جنہوں نے خدا بخش لائبریری کو مہندم کرنے کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے اپنا صدارتی میڈل واپس کردیا ہے۔

ملک کے صدر رام ناتھ کووند کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا ہے کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے بدعنوان ٹھیکیداروں اور ٹینڈر مافیہ کے حکم پر پٹنہ میں تاریخی خدا بخش لائبریری کے کچھ حصوں کو مسمار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خدا بخش لائبریری پوری انسانیت کی میراث ہے۔ یہ ہندوستان کی گنگا - جمنی تہذیب کی علامت ہے۔ پورا بہار اس پر فخر کرتا ہے۔ ایک کتابوں سے محبت کرنے والے کی حیثیت سے مجھے حکومت بہار کے فیصلے سے گہرا صدمہ ہوا ہے۔ میں نے ایک عرصہ تک آئی پی ایس آفیسر کی حیثیت سے ملک کی خدمت کی ہے، نتیش حکومت کے ذریعہ پٹنہ کی خدا بخش لائبریری کو زمیں دوز کرنے کے فیصلہ کے خلاف میں بھارت سرکار کے ذریعہ دیئے گئے پولیس میڈل کو واپس کر رہا ہوں۔

 سب ایوارڈ واپس کریں

 امیتابھ کمار داس نے کہا کہ انہوں نے ملک بھر میں تعلیم اور ادب سے وابستہ لوگوں سے اپیل کی ہے کہ جنھیں پدم شری یا ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ملا ہے، وہ بھی خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری کو منہدم ہونے سے بچانے کے لئے حکومت کو اپنے اعزاز واپس کردیں، تاکہ خدا بخش اورینٹل پبلک لائبریری کو منہدم ہونے سے بچایا جاسکے۔

awazurdu

 کیا ہے تنازعہ

 یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا تھا جب کارگل چوک سے این آئی ٹی تک ٹریفک جام کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے، بہار راجیہ پل نرمان نگم کے ذریعہ ایک فلائی اوور تعمیر کرنے کا اعلان ہوا ۔ اس کے تحت خدا بخش پبلک لائبریری کے آگے کے ایک حصہ کا گارڈن سمیت کرجن ریڈنگ روم کو منہدم کیا جانا ہے۔ اس کے خلاف سابق آئی پی ایس امیتابھ کمار داس کی تنظیم بہار وپلوی پریشد نے اس تحریک کا آغاز کیا ہے۔ امیتابھ داس نے واضح طور پر کہا ہے کہ وہ آخر تک یہ جنگ لڑیں گے اور اسی کے تحت انہوں نے اپنا پولیس میڈل صدر جمہوری کو واپس کر دیا ہے۔

کل ہی ممتاز دانشور پروفیسر اخترالواسیع نے بھی بہار کے وزیر اعلی نیتش کمار کے نام ایک کھلا خط لکھا تھجاڈجس میں اس فیصلے پر نظرثانی کرنے کا زور دیا گیا تھا۔