نئی دہلی ۔ پروفیسر مظہر آصف نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بطور وائس چانسلر ایک سال مکمل کر لیا ہے۔ اس ایک سالہ مدت کو انہوں نے جامعہ کی تعلیمی توسیع، انتظامی بہتری، قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ اور مجموعی ترقی و فلاح کے لیے وقف کیا۔ ان کی قیادت میں جامعہ نے نہ صرف ادارہ جاتی سطح پر نمایاں کامیابیاں حاصل کیں بلکہ تعلیمی میدان میں بھی کئی نئی جہتیں پیدا کیں۔
یہ مدت جامعہ کے لیے تاریخی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام کے 105 ویں یومِ تاسیس اور تعلیمی میلے کی تقریبات کا آغاز بھی 29 اکتوبر 2025 سے 3 نومبر 2025 تک ہو رہا ہے۔ تعلیمی میلہ جامعہ کا ایک اہم علمی و ثقافتی جشن ہے۔ اس سال یہ میلہ خاص طور پر اس لیے اہم ہے کہ کووڈ-19 کے بعد یہ پہلی بار منعقد ہو رہا ہے۔ پروفیسر مظہر آصف اور مسجل جامعہ، پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی کی سرپرستی میں جامعہ انتظامیہ نے چھ روزہ تقریبات کا اعلان کیا ہے، جس سے جامعہ کی فعال علمی و تہذیبی روح اور قیادت کے احیا کو اجاگر کیا گیا ہے۔
پروفیسر آصف کی قیادت میں جامعہ ملیہ اسلامیہ نے قومی و بین الاقوامی سطح پر اپنی کارکردگی سے نمایاں مقام حاصل کیا۔ ٹائمز ہائر ایجوکیشن ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ 2026 میں جامعہ نے غیر معمولی کارکردگی دکھائی اور ہندوستان کی اعلیٰ ترین مرکزی جامعات میں شامل ہو گئی۔ جامعہ نے 401 تا 500 کے بینڈ میں جگہ بنائی جو گزشتہ سال کے 501 تا 600 بینڈ کے مقابلے میں نمایاں ترقی ہے۔
این آئی آر ایف رینکنگ 2025 میں جامعہ نے ’یونیورسٹی زمرے‘ میں چوتھا اور ’مجموعی زمرے‘ میں 13 واں مقام برقرار رکھا۔ گزشتہ سال پائیدار ترقیاتی اہداف کے زمرے میں تیسری پوزیشن حاصل کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ جامعہ نہ صرف تعلیم بلکہ ماحولیات اور سماجی ذمہ داریوں کے میدان میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہے۔
پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر رضوی نے جامعہ کے تدریسی دائرے کو وسیع کرنے اور نئے کورسیز کے آغاز میں کلیدی کردار ادا کیا۔ وزارتِ تعلیم نے حال ہی میں جامعہ میں محکمہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس کے لیے چھ نئی تدریسی آسامیاں منظور کی ہیں، جو کہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔ اس کے علاوہ ایم ڈی ایس (ڈینٹسٹری) کے پوسٹ گریجویٹ پروگرام کے لیے بھی مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔
تعلیمی سال 2025-26 کے دوران جامعہ نے قومی تعلیمی پالیسی (NEP 2020) کے مطابق کئی نئے تعلیمی پروگرام شروع کیے جن میں بی اے (آنرز) جرمن اسٹڈیز، بی اے (آنرز) جاپانی اسٹڈیز اور ایڈوانسڈ ڈپلوما اِن چائلڈ گائیڈینس اینڈ کاؤنسلنگ شامل ہیں۔ یہ پروگرام طلبہ میں بین الثقافتی فہم، لسانی مہارت اور عالمی وژن پیدا کرنے کے لیے تشکیل دیے گئے ہیں۔
پروفیسر آصف کی رہنمائی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ قومی تعلیمی پالیسی 2020 پر مکمل عمل درآمد کرنے والی پہلی مرکزی یونیورسٹی بن گئی ہے۔ اس کے علاوہ جامعہ نے "انڈین نالج سسٹم (IKS)" کے تحت ہندوستانی علمی و ثقافتی ورثے کو تعلیم سے جوڑنے کی نئی کوششیں شروع کی ہیں۔
ہندی زبان کے فروغ کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں وزارتِ داخلہ کے آفیشیل لنگویج ڈپارٹمنٹ نے انہیں دہلی سینٹرل۔ون کی میونسپل آفیشیل لنگویج امپلی مینٹیشن کمیٹی کی صدارت سونپی ہے۔
بین الاقوامی تعلقات کے فروغ کے لیے جامعہ نے ڈین اکیڈمک افیئرز، ڈین انٹرنیشنل ریلیشنز اور ڈین المنائی افیئرز کے دفاتر قائم کیے ہیں۔ ان کی قیادت میں جامعہ نے پندرہ ممالک کے ثقافتی اتاشیوں اور سفیروں کی میزبانی کی۔
انتظامی شفافیت، فیکلٹی کی ترقی، اور عملے کی فلاح کے لیے کئی اقدامات کیے گئے۔ پچپن اساتذہ اور تین غیر تدریسی عملے کو ان کی دیرینہ ترقی دی گئی، جبکہ خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل بھی تیز کیا گیا۔ سبک دوش ہونے والے ملازمین کے اعزاز میں ماہانہ الوداعی تقریب کا آغاز بھی ایک نئی روایت کے طور پر کیا گیا۔
پروفیسر آصف اور رضوی نے کنٹریکچویل ملازمین کو بروقت تنخواہیں فراہم کرنے کا نظام بھی بحال کیا، جس سے جامعہ میں مساوات اور مالی استحکام کا ماحول پیدا ہوا۔امتحانی نظام میں بھی شفافیت اور تیزی لانے کے لیے ڈیجیٹل اقدامات کیے گئے۔ اب امتحانات کے نتائج بروقت جاری ہوتے ہیں اور آن لائن پروویژنل مارک شیٹ کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔طلبہ کے لیے منعقدہ "دیکشارمبھ" انڈکشن پروگرام میں پروفیسر آصف خود شریک ہو کر طلبہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔مستقبل کے وژن پر بات کرتے ہوئے پروفیسر مظہر آصف اور پروفیسر رضوی نے کہا کہ ہمارا مقصد جامعہ ملیہ اسلامیہ کو ایک ممتاز ادارہ بنانا ہے جو تدریس، تحقیق اور اختراعیت کے میدان میں عالمی سطح پر اپنی شناخت برقرار رکھے۔ ہم ایک صدی سے زیادہ پرانے ادارے کی وراثت کو مزید مضبوط بنائیں گے اور اپنی پوری جامعہ برادری کے تعاون سے اپنے تمام اہداف ریکارڈ وقت میں حاصل کریں گے۔