جامعہ ملیہ:انصاری ہیلتھ سنٹر میں ایک خصوصی ’کووڈ کیئر سنٹر‘ بنایا جائے گا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-07-2021
جامعہ ملیہ اسلامیہ
جامعہ ملیہ اسلامیہ

 

 

آواز دی وائس:نئی دہلی

کورونا کی وبا نے دنیا کو ہلا دیا ہے،دوسری لہر کے دوران دنیا خاص طور پر ہندوستان نے ایک خوفناک تجربہ کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے لاتعداد اساتذہ کو کھویا۔یہی وجہ ہے کہ اب دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کئی عالمی شہرت یافتہ پروفیسر اور اسٹاف کی موت کو دیکھتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ نے ابھی سے کورونا کی تیسری لہر کا مقابلہ کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ جامعہ یونیورسٹی کے انصاری ہیلتھ سنٹر میں ایک خصوصی ’کووڈ کیئر سنٹر‘ بنایا جائے گا جہاں کورونا متاثرہ جامعہ ملازمین اور ان کے اہل خانہ کا علاج کیا جائے گا۔

اس کا مقصد نہ صرف ایک سہولت مہیا کرنا ہے بلکہ یونیورسٹی کے اسٹاف میں ایسی کسی بھی صورتحال میں کسی قسم کی بے چینی اور پریشانی کو روکنا بھی ہے۔

 کووڈ کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لیے 50 بستروں والے کووڈ کیئر سنٹر کے قیام کو منظوری مل گئی ہے۔ یہاں یونیورسٹی کے ملازمین اور کسی بھی ایمرجنسی حالت میں ان کے اہل خانہ کا علاج کیا جائے گا۔ یہ ’کووڈ کیئر سنٹر‘ آکسیجن اور دیگر سہولیات سے مزین ہوگا۔ ایگزیکٹیو کونسل نے یونیورسٹی انتظامیہ سے جامعہ میڈیکل کالج اور اسپتال کے لیے پروجیکٹ کی تجویز پیش کرنے کو بھی کہا ہے۔ جامعہ یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق جامعہ میں اسپتال اور میڈیکل کالج کی تعمیر کرنا جامعہ برادری کا ایک خواب ہے۔

 جامعہ ٹیچرس ایسو سی ایشن کے مطابق ان کے یہاں کئی پروفیسر کی کورونا سے موت ہو چکی ہے۔ ان میں ڈاکٹر ساوتری (پالٹیکل سائنس)، پروفیسر شفیق انصاری (نینو ٹیکنالوجی اینڈ ڈائریکٹر آئی کیو اے سی)، پروفیسر رضوان قیصر (مورخ اور سابق جے ٹی اے سکریٹری)، پروفیسر نبیلا اور ڈاکٹر ابھے کمار شانڈلیہ (سنکسرت ڈپارٹمنٹ) شامل ہیں۔

 کورونا سے ہوئے اس نقصان کو دیکھتے ہوئے جامعہ میں کورونا کی روک تھام کو لے کر ایک اہم میٹنگ ہوئی۔ اعلیٰ فیصلہ ساز باڈی یعنی ایگزیکٹیو کونسل (ای سی) کی اس میٹنگ میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ کیے گئے فیصلوں کے مطابق یہاں ایک ’کووڈ کیئر سنٹر‘ قائم کیا جائے گا۔

 جامعہ ٹیچرس ایسو سی ایشن (جے ٹی اے) کے سکریٹری ڈاکٹر ایم عرفان قریشی کے مطابق ’’جامعہ کے کئی ٹیچر اور ملازمین اچھے اسپتالوں کی خواہش میں یہاں وہاں بھٹکتے رہے۔ ٹھیک علاج کی کمی کے سبب کئی لوگوں نے کووڈ انفیکشن سے اپنی جان گنوا دی۔ کئی غیر تعلیمی اسٹاف کی بھی کورونا سے موت ہوئی ہے۔