منجیت ٹھاکر / نئی دہلی
ایک طویل عمل کے بعد آواز دی وائس کے پینٹنگ کم سلوگن (painting-cum-slogan) مقابلہ بالآخر اختتام کو پہنچا۔
مقابلے کا نتیجہ اتوار کو سابق چیف الیکشن کمشنرایس وائی قریشی کی جانب سے یوم آزادی کی تقریبات کے بعد اعلان کیا گیا۔
اس مقابلے میں ہزاروں بچوں نے حصہ لیا۔ ماہرین کی ٹیم نے ان میں سے 300 بچوں کو منتخب کیا۔
ان میں سے جمشید پور کے محمد توحید خان سینئر کیٹگری (کلاس 11 ویں - 12 ویں) میں پہلے نمبر پر رہے۔ جب کہ آٹھویں، نویں اور دسویں جماعت والے کٹیگری میں گریٹر نوئیڈا کی سومیدھا سری واستو اول رہیں۔
سومیدھا ساتویں جماعت کی طالبہ ہیں۔
جب کہ پمپری چنچواڑ کی ساکشی سومیشور ٹرمبیکے جونیئر کیٹیگری (کلاس 4 سے کلاس 7) میں پہلے نمبر پر رہیں۔
مقابلے میں اول آنے والے مذکورہ تینوں بچوں کو10 ہزار روپے کا نقد انعام دیا گیا۔
نتائج کا اعلان کرتے ہوئے سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے نہ صرف مقابلے میں حصہ لینے والے بچوں کی ہمت افزائی کی بلکہ ان کے روشن مستقبل کی دعا کی ۔ انھوں نے بچوں کو ملک کا بہتر شہری بننے کا بھی مشورہ دیا۔
پمپری چنچواڑ کی ساکشی سومیشور ٹرمبیکے نے جونیئر کیٹیگری میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
پونے کے نواحی علاقے پمپری چنچواڑ کی ساکشی سومیشور ٹرمبیکے نے درجہ 4 تا درجہ 7 کیٹیگری میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
جیوری کے مطابق ساکشی نے اپنی پینٹنگز میں مفلوج ہندوستان سے خود انحصار ہندوستان کے مختلف جہتوں کو پینٹ کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کی پینٹنگز بہت ہی بامعنی ہے۔
ساکشی نے اپنی پینٹنگ کے لیے واٹر کلر کا استعمال کیا۔
اس زمرے میں دوسری پوزیشن دو طلبہ کو سخت مقابلے کی وجہ سے دی گئی۔
ان میں سے ایک نئی دہلی کے طالب علم اگم پریت سنگھ تھے، جنھوں نے پروگرام کے دوران ایک ڈرامہ پیش کیا۔
پنجم جماعت کے طالب علم اگم پریت نے مختلف رنگوں کا استعمال کرتے ہوئے کینوس پر ایک متحدہ ہندوستان کی تصویر بنائی ہے۔
اگم پریت سنگھ نے جونیئر کیٹیگری میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی دوسری طالبہ نئی دہلی کی جسلین کور تھی۔
دونوں کو پانچ ہزار روپے کے نقد انعامات دیے گئے۔ جسلین نے ہندوستان کی آزادی اور باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی ہندوستان کے تئیں کی گئی خدمات کو پیش کیا۔
جسلین کور کو دوسرا انعام بھی دیا گیا۔
پونے کے تنئے مہیش گاڈگے تیسرے نمبر پر رہے۔ آواز- دی وائس سے بات کرتے ہوئے تنئے نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے دوران سڑکوں پر آنے والے مہاجر مزدوروں کی حالت دیکھ کر اسے بہت بُرا لگا اور انھوں نے اپنی پینٹنگ میں اسے ہی جگہ دی۔
تنئے نے کہا کہ وہ بڑا ہو کر ہر ضرورت مند کو کھانا اور مکان فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔
اس لحاظ سے پینٹنگ مقابلہ اپنے مقصد میں مکمل طور پر کامیاب رہا کہ اس نے ایک بار پھر ملک کے مستقبل کے شہریوں کو یاد دلایا کہ ہندوستان ہمارا ہے اور ہم سب اس کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے، اس کاماضی تو سنہرا ہے ہی، اس کا مستقبل بھی روشن رہے گا۔