حیدرآباد: مہذب سماج میں خواتین کے خلاف کسی طرح کا تشدد کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اس بات کا اظہار نواز خان موظف جج نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں منعقدہ سولہ روزہ مہم کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس نوعیت کے شعور بیداری پروگرام ایک ایسے سماج کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو ہر طرح کے تشدد سے پاک ہو۔ یہ مہم شعبہ تعلیم نسواں مرکز برائے مطالعات نسواں اور انٹرنل کمپلینٹس کمیٹی کے اشتراک سے منعقد کی گئی تھی۔
اقوام متحدہ نے سال 2008 میں اس پہل کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد صنفی بنیاد پر تشدد کے خلاف سول سوسائٹی کی حمایت کو منظم کرنا ہے۔ اسی سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس سال بھی سولہ روزہ پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس کے دوران مختلف شعور بیداری سرگرمیوں کا انعقاد عمل میں آیا۔ خصوصاً خواتین کے خلاف آن لائن ہراسانی کے موضوع پر آگاہی فراہم کی گئی اور انہیں محفوظ رہنے کے طریقے بتائے گئے۔ خواتین اور لڑکیوں کی بڑی تعداد نے ان سرگرمیوں میں شرکت کرتے ہوئے بھرپور استفادہ حاصل کیا۔
آخری دن یونیورسٹی لائبریری کے آڈیٹوریم میں ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں یوگانتار کی سی ای او تیجسوینی مدھابھوشنی کلیدی مقرر تھیں۔ انہوں نے موجودہ دور میں خواتین کو درپیش مختلف اقسام کی ہراسانیوں اور ان کی روک تھام کے لئے ضروری اقدامات پر روشنی ڈالی۔ پروفیسر اشتیاق احمد نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ آن لائن ہراسانی کے خلاف شعور بیداری وقت کی اہم ضرورت ہے اور انہوں نے موثر مہم کے انعقاد پر منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔ ڈاکٹر شبانہ کیسر صدر شعبہ تعلیم نسواں نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے اس مہم کی اہم کامیابیوں کا ذکر کیا۔ پروگرام کی نظامت ڈاکٹر پروین قمر نے انجام دی جبکہ اظہار تشکر ڈاکٹر تبریز حسین تاج نے پیش کیا۔