اسلام میں تعلیم کی اہمیت اور مسلمان

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 04-02-2024
اسلام میں تعلیم کی اہمیت اور مسلمان
اسلام میں تعلیم کی اہمیت اور مسلمان

 

 زیبا نسیم ۔ ممبئی

اسلام میں قرآن کی روشنی میں تعلیم کو زندگی کا سب سے قیمتی زیور قرار دیا گیا ہے۔تعلیم پر بے انتہا زور دیا گیا ہے۔کیونکہ تعلیم ہی ذہن سازی کرتی ہے ۔اچھے اور برے کا فرق پیدا کرنے میں مدد کرتی ہے۔خود اعتمادی کے ساتھ فیصلہ سازی کا حوصلہ دیتی ہے۔ حکت ساز بناتی ہے اور دور اندیشی کا ہنر سکھاتی ہے۔ بات صرف آداب اور طور طریقہ کی نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو کی ہے ۔علم وہ زیور ہے جو انسان کا کردار سنوراتی ہے۔ دنیا میں ہر چیز بانٹنے سے گھٹتی ہے مگر تعلیم ایک ایسی دولت ہے جو بانٹنے سے گھٹتی نہیں بلکہ بڑھ جاتی ہے۔ اسلام میں تعلیم کے حصول کو فرض کا درجہ دے کر اس کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔اسلام کی سب سے پہلی تعلیم اور قرآن پاک کی پہلی آیت جو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی  پر نازل فرمائی وہ علم ہی سے متعلق ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔۔۔

پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، تو پڑھتا رہ، تیرا رب بڑا کرم والا ہے جس نے قلم کے ذریعے (علم) سکھایا۔ جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا’۔(سورہ علق: 1-5) جبکہ آنحضرتؐ کا ارشادِ مبارک ہے کہ ‘حصول علم ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت پر فرض ہے۔ایک دوسری حدیث مبارکہ میں سرورِ کائناتؐ کا فرمانِ مبارک ہے کہ علم حاصل کرو۔۔۔ چاہے اس کے لیے تمہیں چین کیوں نہ جانا پڑے

اسلام نے تعلیم وتعلم ، درس وتدریس اور علم ومعرفت کے سلسلے میں جو احکامات دیے اور اس کی وجہ سے پڑھنے پڑھانے کا جو چلن اور رواج ہوا ، اس نے دنیا کوجہالت کی تاریکیوں سے نکالا ، قرآن کریم کے نزول کے ساتھ دورِ جہالت کا خاتمہ ہوا ، مسلمان جہاں کہیں گئے علم کا چراغ روشن کیا ، اور وہاں کی ضرورت کے اعتبار سے ایجادات وانکشافات میں ایسا حصہ لیا کہ بہت سارے علوم کے وہ بانی مبانی ہوگئے، یہ وہ دور تھا جب علم شاخ در شاخ نہیں ہواتھا اور ایک فرد کے لیے ممکن تھا کہ وہ جامع معقول ومنقول کی حیثیت سے سامنے آئے اور لوگ علوم وفنون میں اس کی گہرائی اور گیرائی سے بھر پور فائدہ اٹھاسکیں

اس زمانہ میں آج کی طرح علمِ دین ودنیا کی تقسیم نہیں تھی، اور ساری توجہ علمِ نافع کے حصول پر صرف کی جاتی تھی اور غیر نفع بخش علوم سے اللہ کی پناہ چاہی جاتی تھی، نفع بخش علوم کی حیثیت صدقہٴ جاری کی تھی اور مخربِ اخلاق علوم کی طرف کوئی جانا پسندنہیں کرتاتھا۔ پھر زمانہ کی قدریں بدلنے لگیں ، علوم میں تنوع پیدا ہوا ، اور اس کا دائرہ بڑھتا چلا گیا ، ایسے میں کسی ایک شخص کے لیے ممکن نہیں تھا کہ وہ تمام علوم پر یکساں دسترس رکھے ، اسی طرح اداروں کے لیے بھی سارے علوم اور ان کی شاخوں کو پڑھنا پڑھانا دشوار تر ہو گیا ، اس صورتِ حال کی وجہ سے عملی طور پر مختلف علوم وفنون کے لیے الگ الگ ادارے وجود میں آنے لگے ؛ تاکہ ہرادارہ اپنے موضوع پر پوری توجہ صرف کر سکے اور اس کے حاملین میں گہرائی اور گیرائی پیدا ہو سکے ، اس سوچ نے تخصصات کے اداروں کو وجود بخشا اورہندوستان میں مدرسہ اور اسکول کا مفہوم الگ الگ ہو گیا، عالم اور دانشور کی اصطلاح وجود میں آئی اور دونوں الگ الگ علوم کے نمائندہ سمجھے جانے لگے ۔

احادیث میں بھی علم اور تعلیم کی اہمیت کا ذکر متعدد بار ہوا ہے۔ احادیث کا مطالعہ کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کی فضیلت بیان کی ہے ۔حدیث کی کتابوں میں علم کی اہمیت پر ابواب موجود ہیں ۔

طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ۔ ابن ماجۃ ۲۲۴

علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔

ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ۔۔۔

ارجعوا الیٰ اھلیکم فاقیموا فیھم وعلموھم و مروھم(بخاری:۶۳۱۔۔۔

اپنے بیوی بچوں کے پاس جائو اور انہی میں رہو اور ان کو دین کی باتیں سکھائو اور ان پر عمل کا حکم دو

الکلمۃ الحکمۃ ضالۃ المومن فحیث وجدھا فھو احق بھا(ابن ماجۃ، باب الحکمۃ

علم و عقل کی بات مومن کا گمشدہ مال ہے ،پس جہاں بھی اسے پائے حاصل کرنے کا وہ زیادہ حقدار ہے۔

من سلک طریقا یلتمس فیہ علما سھّل اللہ لہ طریقا الی الجنۃ۔۔۔۔۔ ترمذی:۵۴۱

جس نے علم سیکھنے کے لئے کوئی راستہ اختیار کیا اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت کا ایک راستہ آسان کر دیتے ہیں ۔

خرج فی طلب العلم کان فی سبیل اللہ حتّی یرجع-ترمذی۔ ۵۴۴

جو شخص علم کی تلاش میں نکلے وہ واپس لوٹنے تک اللہ کی راہ میں ہے ۔

 حدیث میں بھی نہ صرف پڑھنے پر زور دیا گیابلکہ لکھنے کی طرف بھی توجہ دلائی گئی ،جیسا کہ اس حدیث میں بیان ہوا ہے

ایک انصاری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھا کرتے اور احادیث سنتے تھے،وہ انہیں بہت پسند کرتے لیکن یاد نہ رکھ سکتے تھے تو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کی شکایت کی کہ یا رسول اللہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثیں سنتا ہوں مجھے وہ اچھی لگتی ہیں لیکن میں یاد نہیں رکھ سکتا ۔پس رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے دائیں ہاتھ سے مدد لو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ سے لکھنے کا اشارہ فرمایا ۔ ترمذی:۵۶۰

من یرد اللہ بہ خیرا یفقّہ فی الدین ۔ بخاری:۷۲

ایک حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جس کے ساتھ بھلائی کرنا چاہتاہے اس کو دین کی سمجھ عنایت فرماتا ہے

ایک دوسری حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا:’’ جو شخص علم کے حصول کی راہ میں چلا اللہ تعالیٰ اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستہ پر چلاتا ہے اور بے شک ملائکہ اپنے پروں کو طالب علم کی خوشنودی کے لئے بچھاتے ہیں اور عالم کے لئے زمین و آسمان کی تمام اشیاء مغفرت کی دعا کرتی ہیں اور مچھلیاں پانی کے پیٹ میں اور بے شک عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی چودہویں کے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر اور بے شک علماء انبیاء کے ورثاء ہیں اور انبیاء علم کو میراث بناتے ہیں پس جس نے اسے حاصل کر لیا اس نے پورا حصہ حاصل کر لیا۔ابوداؤد:۲۴۴

یہ تمام احادیث اپنے معنی کے اعتبار سے بہت وسیع ہیں اور علم کی اہمیت پر روشنی ڈال رہی ہیں۔ عالم کی کیا فضیلت ہے اس کو بھی اچھی طرح ظاہر کر دیا گیا ہے

تعلیم حاصل کرنے کا مطلب محض اسکول، کالج، یونیورسٹی سے کوئی ڈگری لینا نہیں بلکہ اس کے ساتھ تمیز اور تہذیب سیکھنا بھی شامل ہے تاکہ انسان اپنی معاشرتی روایات اور اقدار کا خیال رکھ سکے۔ چونکہ آج کا دور کمپیوٹر کا دور ہے، ایٹمی ترقی کا دور ہے سائنس اور صنعتی ترقی کا دور ہے مگر اسکولوں میں بنیادی عصری تعلیم ،ٹیکنیکل تعلیم، انجینئرنگ، وکالت ،ڈاکٹری اور مختلف جدید علوم حاصل کرنا آج کے دور کا لازمی تقاضہ ہے جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اپنی جگہ اہمیت ہے۔