آئی سی ایم آر: مسلم یونیورسٹی میں پھیلا وائرس نیا نہیں،’ ڈبل میوٹینٹ وئرینٹ ‘ہے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-05-2021
خوف کم  مگر احتیاط کی ضرورت ہے
خوف کم مگر احتیاط کی ضرورت ہے

 

 

  آواز دی وائس :علی گڑھ

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کورونا کے جو وائرس موت بن کر نازل ہوا ہے وہ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ یہ کورونا وائرس کی’ ڈبل میوٹینٹ وائرینٹ ‘ہے جو پچھلے سال مہاراشٹر میں پھیلا تھا۔ اس کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بہت خطرناک قرار دیا تھا۔ یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور کدرخواست پر دہلی سے انڈین کونسل فار میڈیکل ریسرچ کے انسٹی ٹیوٹ آف جیونمکس اینڈ انٹی گریٹیو بائو لوجی یعنی سی ایس ٓائی آر کے افسران نے یونیورسٹی سے خون کے 20 نمونے لئے تھے جن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔

بی 1.6172 لائن ایج

 ڈیپارٹمنٹ آف مائیکرو لوجیکے چئیرمین پروفیسر ہاریس منظور خان اس تحقیقات کے نگراں بھی تھے ،انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی سے 20 نمونہ لئے گئے تھے جن میں سے 18 بی 1.6172تھے جو کہ ریاست میں دوسری لہر کے دوران پھیلے وائرس کی ذیلی قسم ہے۔دو نمونے بی 117 لائن ایج کے ہیں جو کہ سب سے پہلے برطانیہ میں پایا گیا تھا۔یہ وائرس بہت تیزی کے ساتھ پھیلتے ہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ،نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا میں ایک مسلمانوں کےلئے ایک تعلیمی مرکز ،ابتک تعلیمی کارناموں اور سیاست کےلئے سرخیوں میں رہتی تھی لیکن اب یونیورسٹی کورونا کے تانڈو کےلئے خبروں میں ہے۔کورونا کی دوسری لہر میں کچھ ایسا ہوا کہ مسلم یونیورسٹی پر موت کا سناٹا چھا گیاہے۔کورونا نے پچیس دنوں میں 60 سے زیادہ اے ایم یو کے ریٹائرڈ، تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو نگل لیا ہے۔

 ویکسینیشن کی مہم میں تیزی

 اب ایک بات ثابت ہوگئی ہے کہ مسلم یونیورسٹی میں جو وائرس پھیلا ہے وہ کوئی نیا نہیں بلکہ ایک پرانی شکل ہی ہے لیکن ہے بہت ہی خطرناک ۔جس میں انفیکشن پھیلانے کی تیزی کئی گنا زیادہ ہے۔اب یونیورسٹی انتظامیہ نے ویکسینیشن کی مہم میں تیزی لانے کا اعلان کیا ہے کیونکہ اگر ویکیسن لگالی جائے تو اس کی شدت میں کمی آجاتی ہے۔سماجی فاصلہ بنانے پر زور دیا گیا ہے ،ہاتھ دھونے کے عمل کا پابند ہونے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ماسک سب سے اہم ہے اور وہ بھی دوہرے ۔