اسلامیہ ڈگری کالج میں اعزازی تقریب کا انعقاد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-03-2021
منعقدہ پروگرام کا منظر
منعقدہ پروگرام کا منظر

 

 

فیروز خان / دیوبند

اسلامیہ ڈگری کالج کے آئی ایچ ایم آڈیٹوریم میں پندرہ روزہ اردو ہندی اخبار دیوبند ٹوڈے کی جانب سے ایک اعزازی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں شعرا ، ادبا ، اساتذہ اور صحافیوں کو ان کی خدمات کے اعتراف میں دیپک تیاگی اوارڈ سے نوازا گیا ۔

پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر بلاک تعلیمی افسر ڈاکٹر پربھات کمار اور ماہر تعلیم و عالمی شہرت یافتہ شاعر ڈاکٹر نواز دیوبندی نے شرکت کی ۔ اس موقع پر ڈاکٹر پربھات کمار نے اس سال رٹائر ہونے والے اساتذہ کی تعلیمی خدمات اور کووڈ-19 کی وبا کے دوران اساتذہ کے رول کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کی عہدبستگی ہی اسکول کی بنیاد ہے۔کورونا مدت میں جو تعلیمی نقصان ہوا ہے اس کو پورا کرنا ہمارا فرض ہے ۔

انھوں نے کہا کہ اساتذہ معمار قوم ہیں، وہ بچوں کو علم کی فراہمی اور ان کی کردار سازی میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔ڈاکٹر نواز دیوبندی نے کہا کہ آن لائن نظام تعلیم نے سرپرستوں کے لئے اساتذہ کے ساتھ جڑنے اور بچوں کو سیکھنے کے نئے شعبوں میں دلچسپی پیدا کرنے کو لازم بنادیا ہے۔ سماج میں ڈیجیٹل سہولتوں کی غیربرابری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اس سمت میں ٹھوس قدم اٹھائے جانے چاہئیں تاکہ دور دراز علاقوں کے بچے بھی مستفید ہوسکیں۔

دہلی سے تشریف لائی مصنفہ محترمہ ڈاکٹر رخشندہ روحی نے کووڈ-19 کی وبا کے دوران اساتذہ کے رول کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو سماج کے سب سے معزز رکن کے طور پر دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ بچوں کے مستقبل اور قوم کے مستقبل کو ایک شکل دینے کا کام کرتے ہیں۔ اساتذہ قوم کے معمار ہوتے ہیں جن کا کردار، جذبات اور توانائی ملک کا مقدر بنانے کا کام کرتی ہے۔

اسلامیہ ڈگری کالج کی ترجمان ڈاکٹر رحمت نے اساتذہ سے اپیل کی کہ انھیں نسلوں کو ترغیب دینے اور قومی و عالمی تناظر میں مساوات، سماجی انصاف اور عمدگی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے اپنی دانشوراشنہ صلاحیتوں کا پورا استعمال کرنا چاہئے۔

پروگرام میں نظامت کے فرائض بحسن و خوبی انجام دیتے ہوئے معروف ادیب و ٹیچر سید وجاہت شاہ نے کہا کہ ایک استاد کی اہم ذمہ داری طلبہ کی بدلتی سماجی ضرورتوں اور ان کی ذاتی ضرورتوں کے بارے میں جاننا اور درس و تدریس کے عمل میں سابقہ تجربات، تعلیمی ترجیحات اور قومی ترقی کے اہداف کو دھیان میں رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا مدت میں اساتذہ کو درپیش چیلنجز بہت بڑے تھے، کیونکہ انھیں بالمشافہ بچوں کو پڑھانے کی جگہ نئی حکمت عملی کے ساتھ بچوں کو پڑھانے کے متبادل طریقے اپنانے تھے۔ شروع میں صورت حال کافی چیلنجنگ تھی، لیکن ہمارے اساتذہ نے رکاوٹوں کو دور کیا اور منظم طریقے سے بچوں کی تعلیم کی سمت میں آگے بڑھے۔

اس کے علاوہ ڈاکٹر سدھیر،،ارون تیاگی،ڈاکٹر سنجے اپادھیائے ،نوشاد عرشی اور ڈاکٹر نوید انصاری نے بھی مختصر خطاب کیا ۔اس سال رٹائر ہونے والی ٹیچرز شہانہ بیگم ،فاطمہ سلطانہ ،نگار انجم ،صبیحہ جمال اور ریحانہ انجم کو شیلڈز، اسناد اورتحائف پیش کئے گئے۔

ہفتہ واری اخبارخلافت بلیٹن کواشاعت کے 25سال مکمل کرنے پر اخبار کے اڑیٹر اوم ویر سنگھ ،ادبی خدمات انجام دینے کے اعتراف میں ماسٹر نور دیوبندی اور تنویر اجمل دیوبندی کو کیلی گرافی کے لئے ثناءسندس،اے آر پی شیو کمار،یوگیندر ملک ،اسلام الرحمان ،پربھات یادو،ڈاکٹر سنجے اپادھیائے ،اساتدہ میں ڈاکٹر نوین ،ڈاکٹر سدھیر ،ارون تیاگی ،اسعد صدیقی اور پنکج بھارتی سمیت اسٹیج پر موجود مہمانان کرام کو بھی اعزاز سے نوازا گیا ۔

اس دوران پردیپ شرما ، آنند شرما ، موہت تیاگی ، انیل کمار ، فریدی جمال ، توصیف احمد ، نوین چودھری ، مہکار سنگھ ، شمشاد احمد ، ذیشان قریشی ، وسیم احمد، سلیم عثمانی ، احسان احمد ، محمد افسر ، غزالی واجدی ، بٹو تیاگی ، وپین ، ہرشیت ، شری کانت ، امجد گوڑ ، سرور عثمانی ، منظور احمد ، منزہ پروین ، روبی ، شہلا پروین ، کہکشاں ، روما ، ثانیہ ، عمرانہ ، قدسیہ ، منجل ، شاہین ، عظمہ پروین ، شائستہ پروین ، شہلا سیکری ،مریم رضوی ، نازیہ ، عنایہ ادیب ، شیزا ، زینب فاطمہ ، انوری ، رشدہ پروین وغیرہ خصوصی طور پر موجود تھے۔

پروگرام کے انعقاد میں محمد اسد صدیقی ، شاہ فیصل مسعودی ، منصر عظیم عثمانی ، خورشید احمد صدیقی ، نجم احمد صدیقی ، صابر صدیقی ، نبیل مسعودی ، سید سعد شاہ ، گڈو صابری اور احزام مسعودی نے خصوصی طور پر تعاون کیا۔آخیر میں پروگرام کنوینر سید وجاہت شاہ نے حاضرین اور مہمانان کرام کا شکریہ ادا کیا ۔