مولانا نظام الدین اسیر ادروی کا انتقال ، تلافی مشکل :مولانا ارشدمدنی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-05-2021
مولانا نظام الدین اسیر ادروی
مولانا نظام الدین اسیر ادروی

 

 

نئی دہلی

جمعیۃعلماء ہند کے قدیم خادم اورمورخ حضرت مولانا نظام الدین صاحب اسیر ادروی کے سانحہ ارتحال پر اپنے گہرے رنج وغم کا اظہارکرتے ہوئے، صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ اسیر ادروی صاحب کے انتقال سے دلی صدمہ پہنچاہے، پرانے مخلصین ایک ایک کرکے رخصت ہوتے جارہے ہیں، اسیر ادروی صاحب مرحوم اس کے آخری کڑی تھے، مولانا مدنی نے کہاکہ مولانااسیر ادروی نے تاریخی، علمی وتحقیقی تقریبا 32کتابیں تصنیف کیں، جو جماعتی اورعلمی حلقوں میں بہت مقبول ہوئیں، مرحوم کا تعلق شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ سے انتہائی والہانہ تھا، اور اسی عقیدت کی بنیادپر حضرت مدنی ؒ کی سوانح حیات مآثر شیخ الاسلام کے نام سے مرتب کی، جوعلماء، متوسلین اور عوام میں بہت مقبول ہوئی، دوسری سب سے اہم کتاب تاریخ جمعیۃعلماء ہند ہے، جس کو مرتب کرنے کے لئے حضرت فدائے ملت ؒ کی ایماپر جمعیۃعلماء ہند کے دفترمیں مہینوں رہ کر اس عظیم خدمت کو انجام دیا، یہ ایسی خدمت ہے جو ہمیشہ یادرکھی جائے گی۔

مولانااسیر ادروی کا تقریبا 96 سال کی عمرمیں آج انتقال ہوگیا، انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن ادری میں حاصل کی، اس کے بعد اعظم گڑھ کے مختلف اداروں میں مشکوۃ شریف تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1942میں جامعہ قاسمیہ شاہی مرادآبادسے فارغ ہوئے،فراغت کے بعد ہی سے جمعیۃعلماء ہند سے جڑگئے، انہوں نے تقریبا 80سال تک جمعیۃعلماء ہند کی خدمت کی اور جمعیۃعلماء ہند کی ایک لمبی تاریخ ان کے سامنے تھی، انہوں نے نہایت عرق ریزی سے جمعیۃعلماء ہند کی تاریخ مرتب کی ہے، جو موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے جمعیۃکی تاریخ اور اس کے کارنامے سے آگاہی کا بڑاذریعہ بنے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو شخصیتیں ہمارے درمیان سے اٹھتی جارہی ہیں، دوردورتک اب ان کا کوئی نعم البدل نظرنہیں آتا، مولانا اسیر ادروی مرحوم ایک ایسے باکمال شخص تھے، جنہوں نے تحقیق وتصنیف میں اپنی ساری عمرکھپادی اوراپنے پیچھے ایسی نایاب کتابیں چھوڑگئے ہیں،جو رہتی دنیاتک علم وتحقیق کی جستجومیں سرگرداں افرادکی رہنمائی اوران کے ذوق کی آبیاری کرتی رہے گی، اللہ تعالیٰ مرحوم کی خدمات کو قبول فرمائے اور سیات کو حسنات سے مبدل فرمائے نیزان کے پسماندگان کو صبرجمیل کی توفیق بخشے اور جمعیۃعلماء ہند کو بھی ان کا نعم البدل عطاء فرمائے۔