دارالعلوم دیوبند :مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمیؒ کا انتقال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب
حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب

 

 

دیوبند: تیسویں رمضان 1442ھ کو جو سانحہ پیش آیا، اس نے علمائے دیوبند کی صفوں میں صفِ ماتم بچھا دی ہے۔ محدثِ جلیل حضرت مولانا حبیب الرحمن اعظمی صاحب اچانک ہمیں داغِ مفارقت دے گئے۔

 مولانا کا وطنی تعلق جگدیش پور سے تھا، یہ مولانا شاہ عبدالغنی پھول پوریؒ کے وطن پھول پور سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ وہی گاؤں ہے جسے دارالعلوم دیوبند کے شیخِ ثانی حضرت مولانا عبدالحق اعظمیؒ، مولانا افتخار صاحبؒ اور مشہور مصنف و مجود قاری ابوالحسن اعظمی صاحب کا وطن ہونے کا شرف حاصل ہے۔ مولانا کے والد کا نام حافظ انوارالحق تھا اور دادا کا اسمِ گرامی محمد تقی۔ 1362ھ مطابق 1942 میں پیدا ہوئے۔ نانیہال کُکری پور تھا۔ اشرف المدارس گھوسی ان کی پہلی جولان گاہ بنا۔ وہاں صدر المدرسین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ مدرسہ اسلامہ منگراواں میں بھی پڑھایا۔

کچھ دن جون پور کی مسجدِ قرآنیہ اٹالہ میں اپنی خدمات پیش کیں۔ حضرت مولانا شاہ عبدالغنی پھول پوریؒ سے وابستہ ہو کر تبلیغی مہم میں لگے۔ جامعہ اسلامیہ ریوڑی تالاب بنارس بھی تشریف لے گئے اور مسندِ تدریس کو وقار و اعتبار بخشا۔ 1980 میں حضرت علامہ اسعد مدنیؒ نے انہیں دیوبند طلب کر لیا اور عالمی مؤتمر کا ناظم بنایا۔ اسی تنظیم سے رسالہ القاسم بھی نکلتا تھا، جس کی ادارت بھی انہیں کے سر تھی۔ یہ دارالعلوم دیوبند کے انتشار کا دور تھا۔ 1981ء میں جب دارالعلوم کے نئے انتظامیہ کا عہد شروع ہوا تو وہ اس کے مدرسِ وسطیٰ منتخب کیے گئے۔ 1414ھ میں وسطیٰ سے علیا میں ترقی ہوئی۔ قیامِ دارالعلوم کے دوران نخبۃ الفکر، مقدمہ ابنِ صلاح، مشکوۃ شریف، ابوداؤد شریف اور مسلم شریف جیسی بلند پایہ کتابیں پڑھائیں۔

اخیر میں بخاری شریف کے چند پارے بھی ان سے متعلق کیے گئے، لیکن لاک ڈاؤن کے سبب نہ دارالعلوم جاری ہوا، نہ ان کے اسباقِ بخاری۔ مولانا نے اپنے قلمی جوہر سے بڑے کام نکالے۔ بیش قیمت کتابیں تصنیف کیں۔ ان کی مصنفات کی تعداد 30 سے متجاوز ہے۔ جن میں شجرۂ طیبہ، مقالاتِ حبیب، تذکرۂ علمائے اعظم گڑھ، شرح اردو مقدمہ شیخ عبدالحق، شیوخ ابی داؤد فی سننہ اور انتقاء کتاب الاخلاق بہت معروف ہیں۔ پس ماندگان میں اہلیہ سمیت دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ایک فرزند کا نام مولانا عبیدالرحمن قاسمی ہے اور دوسرے کا نام عبدالرحمن۔ یہ سعودی میں رہتے ہیں۔