بارہویں کے بعد کرئیر کے بہترین مواقع

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 21-05-2021
بارہویں جماعت کے بعد  کیریر کے حوالے سے طلبا اکثر تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں
بارہویں جماعت کے بعد کیریر کے حوالے سے طلبا اکثر تذبذب کا شکار ہو جاتے ہیں

 

 

مومن فہیم احمد عبدالباری / بھیونڈی

کئی طلباء جو آئندہ کے لیے ابھی تک تذبذب کا شکار ہیں یا جو گریجویشن کرنا چاہتے ہیں لیکن شاید صرف بنیادی بی اے، بی ایس سی اور بی کام سے واقف ہیں ان کے کئی ایسے کورسیس دستیاب ہیں جو وہ اپنی دلچسپی کی بناء اختیار کرسکتے ہیں اور ایک کامیاب کرئیر بناسکتے ہیں۔ بارہویں کامیاب ہونے والے زیادہ تر طلباء اپنی ہی فیکلٹی میں گریجویشن کے تعلق سے معلومات رکھتے ہیں لیکن کئی ایسے کورسیس ہیں جن کے لیے کسی مخصوص فیکلٹی سے گریجویشن کرنا لازمی نہیں ہے بلکہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپ کسی بھی فیکلٹی سے بارہویں کامیاب ہوں یہ کورسیس کرسکتے ہیں۔

 بیچلر آف آرٹس /بیچلر آف کامرس/ بیچلر آف سائنس

عموماً بارہویں کے بعد جوطلبہ گریجویشن کرنا چاہتے ہیں وہ اپنی ہی فیکلٹی میں گریجویشن میں داخلہ لیتے ہیں لیکن دھیان رہے کہ سائنس سے کامیاب طلبہ بارہویں کے بعد سائنس کے علاوہ کامرس اور آرٹس دونوں شعبوں میں گریجویشن کرسکتے ہیں جبکہ کامرس کے طلبہ کامرس کے علاوہ آرٹس کے شعبے میں بھی گریجویشن کرسکتے ہیں۔ بارہویں آرٹس سے کامیاب طلبہ ویسے تو سائنس اور کامرس میں داخلے کے مجاز نہیں ہوتے لیکن ان طلبہ کے لیے راہیں بند نہیں ہیں بلکہ کئی کورسیس ایسے ہیں جہاں وہ سائنس اور کامرس کے طلبہ کے ساتھ داخلہ لے سکتے ہیں مثال کے طور پر سی اے(چارٹرڈ اکاؤنٹینسی)، لاء (قانون)، کمپنی سیکریٹری، بیچلر ان کمپیوٹر اپلیکیشن(میتھس ضروری ہے)، بیچلر آف منیجمنٹ اسٹڈیزوغیرہ۔اسکے علاوہ فاصلاتی طرز پر آرٹس سے بارہویں کامیاب کرنے والے طلبہ کامرس سے گریجویشن کرسکتے ہیں کئی یونیورسٹیز میں فاصلاتی طرز پر اس طرح کے کورسیس دستیاب ہیں۔

. بی کام ان اکاؤنٹنگ / بی کام ان فنانس / بی کام ان انشورینس / بی کام ان بینکنگ

بارہویں کامرس سے کامیاب طلبہ کے لیے جو پسندیدہ آپشن ہوتا ہے وہ عام طور پر بی کام (بیچلر آف کامرس) ہے۔ لیکن مخصوص شعبے میں مہارت حاصل کرنے کے لیے ممبئی و دیگر یونیورسٹیز میں بی کام کے مخصوص مضامین کے کورسیس شروع کیے گئے ہیں۔ اگر آپ بینکنگ کے شعبے میں کرئیر بنانا چاہتے ہیں تو بی کام (سادہ) کے بجائے بی کام ان بینکنگ کا کورس آپ کے لیے مفید ہے۔ مزید سائنس اور آرٹس کے طلبہ بھی ان کورسیس کو اختیار کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ فنانس میں کرئیر بنانا ہوتو بی کام ان فنانس اینڈ اکاؤنٹنگ یا انشورنس میں کرئیر بنانا ہوتو بی کام ان انشورنس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔

بی بی اے ایل ایل بی

بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور بیچلر ان لیجسلیٹیو لاء (بی بی اے ایل ایل بی) ایک انٹیگریٹید کورس ہے جو بارہویں کے طلبہ بزنس اور قانون کی تعلیم ایک ساتھ حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ اس کورس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ بارہویں میں پچاس فیصد نمبرات حاصل کرنے والے طلبہ اس میں داخلے کے اہل ہیں۔ یہ کورس زیادہ تر نجی یونیورسٹیز میں دستیاب ہے۔ ممبئی میں پنویل میں واقع ایمیٹی یونیورسٹی، گجرات میں واقع سردار پٹیل یونیورسٹی وغیرہ کے علاوہ کئی نجی یونیورسٹیز میں دستیاب ہے۔ یہ کورس پانچ برس پر مشتمل ہے اور مختلف یونیورسٹیز و اداروں میں اس کی فیس ساڑھے تین لاکھ سے لیکر بارہ لاکھ کے درمیان ہے۔

بی بی اے / بی ایم ایس

بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن اور بیچلر آف منیجمنٹ اسٹڈیز یہ ایک ہی کورس کے دو نام ہیں۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہندوستان میں شعبہ انتظامیہ سے متعلق اس انڈر گریجویٹ کورس کا نام ممبئی یونیورسٹی نے بیچلر آف منیجمنٹ اسٹڈیز(بی ایم ایس) جبکہ دیگر یونیورسٹیز نے بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن(بی بی اے) اختیار کیاہے۔ کسی بھی فیکلٹی سے بارہویں کامیاب طلبہ اس کورس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ ایسے طلبہ جنھیں منیجمنٹ (انتظامیہ) میں اپنا کرئیر بنانا ہے ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ نارمل گریجویشن کے بجائے انتظامیہ کے ان کورسیس میں داخلہ لیں۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد طلبہ انتظامیہ (منیجمنٹ) کے شعبے میں پوسٹ گریجویشن (ایم بی اے یا ایم ایم ایس) بھی کرسکتے ہیں، بلکہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ اس شعبے میں داخلہ لینے والے طلبہ پوسٹ گریجویشن بھی کریں۔ تین سال پر مشتمل اس کورس کی فیس سالانہ پچاس ہزار سے لیکر کئی لاکھ پر مشتمل ہوسکتی ہے یہ دراصل انسٹی ٹیوٹ پر منحصر ہے کہ ان کی فیس کتنی ہے؟،اس کورس میں انتظامیہ کے اصول، قوانین، اکاؤنٹینسی، کارپوریٹ سے متعلق اخلاقی ضوابط وغیرہ کے مضامین سکھائے جاتے ہیں۔

گریجویشن مکمل کرنے کے بعد پوسٹ گریجویشن میں مارکٹنگ، فنانس، آئی ٹی، ہیومن ریسورس، لاجسٹکس اور دیگر شعبوں میں اختصاص کے ساتھ ماسٹر ڈگری حاصل کی جاسکتی ہے۔ منیجمنٹ کے کورسیس بھارت کی تقریباً تمام یونیورسٹیز میں دستیاب ہیں داخلہ لینے سے قبل آپ اس بات کو یقینی بنائیے کہ آپ جس کالج میں داخلہ لے رہے ہیں وہاں تعلیم کا کیا نظم ہے؟ اس ادارے کی ساکھ کیسی ہے؟ کالج یا ادارے کا پلیسمنٹ(جاب فراہم کرنے کے مواقع) کیسا ہے؟وغیرہ۔

بیچلر ان کمپیوٹر اپلیکیشن (بی سی اے

کمپیوٹر اور سافٹ وئیر میں کرئیر بنانے کے خواہشمند طلبہ کے لیے بارہویں کے بعد یہ کورس انتہائی مناسب ہے۔ ویسے تو کمپیوٹر اور آئی ٹی (انفارمیشن ٹیکنالوجی) کے زیادہ تر کورسیس کے لیے شعبہ سائنس سے بارہویں کامیاب ہونے کی شرط ہے لیکن بی سی اے کے لیے صرف بارہویں کی سطح پر ریاضی ایک مضمون کی حیثیت سے پڑھنا لازمی ہے۔ ہمارے یہاں زیادہ تر کالیجیس میں ریاضی کا مضمون جونیر کالج سطح پر سائنس اور کچھ جونیر کالیجیس میں کامرس میں پڑھایا جاتا ہے لیکن آرٹس میں ریاضی مضمون پڑھانے کا رجحان کم ہے۔ اس لیے دسویں کے بعد جو طلبہ کمپیوٹر کے شعبے میں داخلے کے متمنی ہیں ان کے لیے لازمی ہے کہ وہ جونیر کالج کی سطح پر ریاضی کو بحیثیت مضمون ضرور اختیار کریں۔ بی سی اے مکمل کرنے کے بعد ایک طالب علم اسی شعبے میں ماسٹرس (ایم سی اے) بھی کرسکتا ہے۔ ملک کی کئی یونیورسٹیز میں ایم سی اے کے کورسیس فاصلاتی طرز پر بھی جاری ہیں۔ اس کورس میں کمپیوٹر پروگرامنگ، سافٹ وئیر ڈیویلپمنٹ، نیٹ ورکنگ، ہارڈ وئیر مینٹیننس، کلاؤڈ کمپوٹنگ، گیم و اپلیکیشن ڈیزائننگ وغیرہ مضامین شامل ہیں۔ پونے، بنگلور، چیننئی وغیرہ میں کئی ادارے ملک میں ٹاپ کے آئی ٹی کورسیس کے لیے مشہور ہیں۔ ممبئی یونیورسٹی میں بی سی اے کے بجائے بی ایس سی (کمپیوٹر و آئی ٹی) کورس جاری ہے لیکن پونے یونیورسٹی کے تحت یہ کورس کئی اچھے کالیجیز میں جاری ہے جس کی معلومات انٹرنیٹ سے حاصل کی جاسکتی ہے -

چارٹرڈ اکاؤنٹینسی / کمپنی سیکریٹری / کاسٹ و منیجمنٹ اکاؤنٹنٹ

سی اے، سی ایس اور سی ایم اے (چارٹرڈ اکاؤنٹینسی، کمپنی سیکریٹری اور کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکاؤنٹینسی) یہ تینوں کورسیس عمومی طور پر کامرس کے طلبہ کے لیے ہی مناسب کہے جاتے ہیں کیوں کہ ان کا نصاب کامرس سے متعلق ہوتا ہے لیکن ان تینوں ہی کورسیس میں داخلے کے لیے فیکلٹی کی کوئی قید نہیں ہے یعنی کامرس کے علاوہ آرٹس اور سائنس کے طلبہ بھی ان کورسیس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ یہ تینوں ہی کورسیس ملک میں تین آزادانہ (خودمختار) اداروں یعنی انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (آئی سی اے آئی)، انسٹی ٹیوٹ آف کمپنی سیکریٹری آف انڈیا(آئی سی ایس آئی) اور انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ منیجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (آئی سی ایم اے آئی)کے زیر اہتمام جاری ہیں۔ تینوں ہی کورسیس میں داخلہ بارہویں کے بعد یا پھر گریجویشن کے بعد لیا جاسکتا ہے۔ بارہویں کے بعد تین اور گریجویشن کے بعد دو مرحلوں میں یہ کورسیس مکمل کیے جاسکتے ہیں۔ بارہویں کے بعد فاؤنڈیشن کورس، انٹر میڈیٹ اور فائنل اس طرح تین مرحلوں میں یہ کورس کیا جاتا ہے، اس کے علاوہ پریکٹیکل اور آئی ٹی کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے۔ عام طور پر طلبہ بارہویں کے بعد گریجویشن کے ساتھ ان کورسیس میں داخلہ لیتے ہیں تاکہ گریجویشن اور یہ کورس دونوں مکمل ہوجائیں اور یہی بہتر بھی ہے۔ کامرس کے علاوہ دیگر فیکلٹی کے طلبہ اگر ان کورسیس میں داخلہ لینا چاہیں تو انھیں اکاؤنٹینسی اور معاشیات جیسے مضامین کی ابتدائی معلومات جو جونیر کالج کی سطح پر پڑھائی جاتی ہے ان کا مطالعہ کرلینا چاہیے مزید ان کورسیس میں داخلہ اگر گریجویشن کے ساتھ لے رہے ہوں تو بہتر ہے کہ کامرس یا منیجمنٹ شعبے میں گریجویشن کریں۔

 بیچلر آف فائن آرٹس (بی ایف اے

بی ایف اے، بارہویں کے بعد تین سالہ گریجویشن کورس ہے۔ ایسے طلبہ جو تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ہوں ان کے لیے یہ کورس انتہائی مناسب ہے۔ اپلائیڈ آرٹس، پینٹنگ،ڈرائنگ، فلم میکنگ، مجسمہ سازی، ڈیزائننگ وغیرہ سے دلچسپی رکھنے اور آرٹسٹک مزاج رکھنے والے طلبہ بارہویں کے بعد ان کورسیس میں داخلہ لے کامیاب کرئیر بنا سکتے ہیں۔ ممبئی میں جے جے انسٹی ٹیوٹ آف آرٹس ایک مشہور و معروف ادارہ ہے۔ پونے میں ایم آئی ٹی، دہلی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے علاوہ ملک کے مختلف شہروں میں اس کورس کے لیے کئی کالیجیس ہیں۔ کچھ کالیجیز میں اس کی معیاد تین سال جبکہ بعض جگہوں پر چار سال میں یہ کورس مکمل کیا جاتا ہے۔ کورس کی فیس سالانہ پچاس ہزار روپئے اور ا س سے زائد ہوتی ہے۔

بیچلر آف ڈیزائن (اینیمیشن، ڈیزائن

تخلیقی ذہانت کے حامل، ڈیزائنگ و اینیمیشن سے دلچسپی رکھنے والے طلبہ کے لیے بارہویں کے بعد یہ ایک اہم کورس ہے۔ موجودہ دور میں ٹیلی ویژن، ایڈورٹائزنگ، فلم انڈسٹری، کارٹون فلموں وغیرہ میں اینیمیشن کی اہمیت میں اضافہ ہوگیا ہے اور ایک اچھا اینیمیٹر اپنے پروجیکٹ کے لحاظ سے دو تا پانچ لاکھ روپئے کما سکتا ہے۔ اس کورس میں ٹو ڈی تھری ڈی گرافکس اینڈ انیمیشن، فلم میکنگ، ویب ڈیزائننگ، ساؤنڈ اینڈ ویڈیو ایڈیٹنگ وغیرہ میں اسپیشالائزیشن کیا جاسکتا ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن (احمد آباد)، اے پی جے انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن(دہلی)، ڈی وائے پاٹل یونیورسٹی (پونے)، ایم آئی ٹی انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن(پونے)، آئی ٹی ایم انسٹیٹیوٹ آف ڈیزائن اینڈ میڈیا(ممبئی) وغیرہ اس کورس کے لیے اہم ادارے ہیں۔ بارہویں کے بعد یہ چار سال کا کورس ہے بعض اداروں میں اس کے لیے انٹرنس امتحانات بھی ہوتے ہیں اور اس کورس کی فیس بھی سالانہ دیڑھ سے دو لاکھ سے شروع ہوتی ہے۔ بیچلر آف ڈیزائنگ کے کورسیس اینیمیشن، ڈیزائن، فیشن، انٹیرئر، انڈسٹریل ڈیزائن وغیرہ میں کیے جاسکتے ہیں۔

بیچلر آف جرنلزم اینڈ ماس کمیونکیشن/بیچلر آف ماس میڈیا

الیکٹرنک اور پرنٹ میڈیا میں کرئیر بنانے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے یہ ایک اہم کورس ہے۔ بارہویں کے بعد یہ تین سالہ گریجویشن کورس ہے اور مختلف اداروں یا یونیورسٹیوں میں اس کے نام الگ ہوسکتے ہیں۔ اس کورس میں میڈیا کے مختلف پہلوؤں ساؤنڈ اینڈ ویڈیو ایڈیٹنگ، کاپی رائٹنگ، میڈیا پلاننگ وغیرہ کے بارے میں سکھایا جا تا ہے۔ ممبئی، پونے، دہلی، حیدرآباد وغیرہ میں اس کورس کے کئی اچھے ادارے ہیں۔ ایسے طلبہ جو میڈیا میں اپنا کرئیر بنانا چاہتے ہیں وہ اس کورس میں داخلہ لے سکتے ہیں۔ اس کورس کی سالانہ فیس بیس ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان ہوتی ہے۔

بیچلر آف آرٹس ان ہاسپیٹا لیٹی اینڈ ٹراویل

ہوٹل، ٹراویل انڈسٹری میں کرئیر بنانے کے خواہشمند طلبہ کے لیے یہ ایک انتہائی اہم اور مفید کورس ہے۔ بارہویں کے بعد تین سال پر مشتمل یہ ایک انڈر گریجویٹ کورس ہے۔ جس میں ٹراویل اور ہوٹل انڈسٹر ی کے مختلف پہلوؤں کو سکھایا جاتا ہے۔ ممبئی، پونے، دہلی، بنگلور کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں کئی اچھے کالیجیز میں یہ کورس جاری ہے۔ تین سال کے اس کورس کی فیس تین آٹھ لاکھ کے درمیان ہوتی ہے۔

مذکورہ بالا روایتی کورسیس سے ہٹ کر کیے جانے والے کورسیس ہیں۔ انھیں پروفیشنل یا جاب اورینٹیڈ کورسیس بھی کہا جاتا ہے۔ کچھ کورسیس میں بارہویں کے بعد براہِ راست داخلہ ہوجاتا ہے جبکہ کچھ کورسیس میں داخلے کے لیے اہلیتی امتحان دینا ہوتا ہے۔ مزید کئی کورسیس کی فیس بھی اچھی خاصی ہوتی ہے۔ اس لیے ان کورسیس میں داخلے لینے سے قبل ان ساری باتوں کی منصوبہ بندی از حد ضروری ہے۔ تعلیمی قرض، اسکالرشپ(حکومتی، نجی اداروں، کمپنیوں کی جانب سے) اس ضمن میں کارآمد ثابت ہوتی ہیں۔