اے ایم یو : آج کے دور میں علم فتح کی تلوار ہے ۔پروفیسر محمد گلریز

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 07-02-2024
اے ایم یو : آج کے دور میں علم فتح کی تلوار ہے ۔پروفیسر محمد گلریز
اے ایم یو : آج کے دور میں علم فتح کی تلوار ہے ۔پروفیسر محمد گلریز

 

علی گڑھ،: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں علی سوسائٹی کے زیر اہتمام حضرت علی کے یوم ولادت کے موقع پر یوم علی کی تقریبات کینیڈی آڈیٹوریم میں یادگاری جلسہ کے انعقاد کے ساتھ مکمل ہوئیں۔ وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریز نے اپنے صدارتی کلمات میں حاضرین پر زور دیا کہ وہ حضرت علی کی تعلیمات کو اپنائیں جنہوں نے زندگی بھر علم حاصل کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ حضرت علی کو باب العلم یعنی علم کا دروازہ کہا جاتا تھا اور آج کے دور میں علم فتح کی تلوار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ حضرت علی کی تعلیمات کو اپنائے اور علم حاصل کرے‘۔

مہمانِ خصوصی، ہندوستان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سپریم لیڈر کے چیف نمائندہ عزت مآب آغا مہدی مہدوی پور نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ انسانیت امن کی تلاش میں ہے۔ اگر انسان کا دل اللہ کی محبت سے لبریز ہو جائے تو اس کے تمام دکھ اور پریشانیاں دور ہو جاتی ہیں۔ خدا کے ساتھ تعلق قائم کرنے سے درد اور پریشانیاں کم ہوتی ہیں۔ مہمان اعزازی مسٹر شارب علی، چیف جوڈیشل مجسٹریٹ، بھنگا، شراوستی نے کہا کہ اسلام علم کی شمع جلانے کا پیغام دیتا ہے، اور امام علی نے فرمایا کہ دنیا کی روشنی دوسروں کے ساتھ علم بانٹنے سے آتی ہے۔ دوسرے مہمان اعزازی پروفیسر عباس رضا نیر، صدر، شعبہ اردو، لکھنؤ یونیورسٹی نے اپنے مخصوص انداز میں امام علی کے مختلف جہات پر روشنی ڈالی۔

مولانا سید ضرغام حیدر رضوی نے حضرت علیؓ کی علمی شخصیت کا خصوصی حوالہ دیتے ہوئے حصول علم کے فوائد کی نشاندہی کی۔ انھوں نے کہا کہ دولت، طاقت اور عزت ہر کسی کو حاصل نہیں ہوتی، لیکن علم میں دولت، طاقت اور عزت شامل ہوتی ہے، جسے کوئی بھی اپنی مرضی سے حاصل کر سکتا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ الرحمن نے کہا کہ امام علی کی زندگی صرف ایک مخصوص کمیونٹی یا فرقے کے لیے مثال نہیں ہے بلکہ انسانیت کی بہتری کے لیے کام کرنے والے سبھی لوگوں کے لیے ایک نمونہ ہے۔ مسٹر ذیشان علی اعظمی نے کہا کہ جب انسان اپنی جڑوں سے جڑا رہتا ہے تو ترقی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔

 سید سلیم حیدر نقوی نے سبھی پر زور دیا کہ وہ حضرت علی کی مثالی زندگی کو اپنائیں اور دنیا و آخرت کی کامیابیاں حاصل کریں۔ یوم علی کی مناسبت سے منعقد کئے گئے مضمون نویسی کے مقابلے میں پہلا انعام سکینہ نے حاصل کیا جبکہ دوسرا اور تیسرا انعام بالترتیب سبط صغریٰ اور رمشا فاطمہ کو دیا گیا۔ تقریری مقابلے میں بصرہ حسن نے پہلا انعام حاصل کیا جبکہ فضا حسین اور اریشہ ملک نے بالترتیب دوسرا اور تیسرا انعام حاصل کیا۔

پوسٹر سازی کے مقابلے میں پہلا انعام آسیہ معصوم نے جبکہ دوسرا انعام وارثہ خالد اور نمرہ خانم نے مشترکہ طور سے حاصل کیا۔ تیسرا انعام مشترکہ طور سے مدحت رئیس اور سیدہ آل زہرہ احسن نے حاصل کیا جبکہ صمصام احمد کو حوصلہ افزائی انعام دیا گیا۔ علی سوسائٹی کے صدر پروفیسر عابد علی خان نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ انہوں نے پروگرام کو کامیابی سے منعقد کرنے میں صفی عباس (پروگرام کوآرڈینیٹر) اور سید فیض الحسن (پروگرام جوائنٹ کوآرڈینیٹر) اور ان کے ساتھیوں کی محنت کو سراہا۔